0
Saturday 21 Jan 2017 20:47

پاکستان 22 ارب روپے کی سٹنٹ مارکیٹ ہے، 115 غیررجسٹرڈ کمپنیاں بھی کاروبار کر رہی ہیں، ایف آئی اے کی رپورٹ

پاکستان 22 ارب روپے کی سٹنٹ مارکیٹ ہے، 115 غیررجسٹرڈ کمپنیاں بھی کاروبار کر رہی ہیں، ایف آئی اے کی رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی سٹنٹس ڈالنے کے معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ کو بھجوائی جانیوالی رپورٹ نے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، میو ہسپتال لاہور کے کارڈیالوجی تھیٹر میں غیرمتعلقہ افراد سٹنٹس کی فروخت میں ملوث ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں سٹنٹ فروخت کرنے والے افراد ڈرگ سیل لائسنس مہیا نہیں کر سکے، جبکہ غیر معیاری سٹنٹس کی مہنگے داموں فروخت کی جاتی تھی۔ واضح رہے کہ مزید کارروائی کے لئے ایف آئی اے نے پروونشل کوالٹی کنٹرول بورڈ کو کیس بھیج دیا ہے، 55 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں، جبکہ 115 کمپنیاں ایسی ہیں جن کو رجسٹر کیا ہی نہیں گیا۔ لاہور میں ماہانہ 80 کروڑ سے ایک ارب روپے کے سٹنٹ استعمال ہوتے ہیں۔ سالانہ 22 ارب روپے کی ملکی سٹنٹ مارکیٹ میں غیررجسٹرڈ کمپنیوں کے نمائندے مبینہ طور پر سٹنٹس کی خرید و فروخت کرتے رہے۔ دوسری طرف ایف آئی اے حکام کو 13 روز گزر جانے کے باوجود سٹنٹ امپورٹ کرنے، مریضوں کو سٹنٹ ڈالنے کے متعلق مکمل ریکارڈ نہیں مل سکا۔ میو ہسپتال کی انتظامیہ، کسٹم، کمپنیوں اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ایف آئی اے سے مزید 2 روز مانگ لئے ہیں اور کہا ہے کہ پیر کے روز تک تمام ریکارڈ فراہم کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف آ ئی اے حکام نے میو ہسپتال کارڈیک کے سینئر رجسٹرار اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو ریکارڈ سمیت طلب کیا تھا۔ ایف آئی اے نے تیسری بار لیٹر جاری کر دیئے ہیں۔ ایف آئی اے پنجاب نے سٹنٹ سکینڈل سامنے آنے کے بعد انسانی اعضاء کے غیر قانونی کارروبار کی روک تھام کے لئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو درخواست دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انسانی اعضاء کا غیر قانونی کارروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے وفاقی حکومت سے اجازت لی جائے۔
خبر کا کوڈ : 602137
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش