0
Friday 25 Mar 2011 18:05

عدم رواداری کا رجحان مذہبی تقسیم کا سبب بن رہا ہے، امریکا میں قرآن کی بیحرمتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے، صدر زرداری

عدم رواداری کا رجحان مذہبی تقسیم کا سبب بن رہا ہے، امریکا میں قرآن کی بیحرمتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے، صدر زرداری
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ صدر آصف زرداری نے فلوریڈا میں قرآن پاک کی بیحرمتی کو بیمار ذہنیت کا نتیجہ قرار دیا ہے،ایوان صدر میں امریکی کانگریس کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن راب وٹمین کی زیر سربراہی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ عدم رواداری کا رجحان مذہبی تقسیم کا سبب بن رہا ہے۔ تشدد اور عدم رواداری اتنہا پسندی کا سبب بن رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام فلوریڈا کے ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن مجید کی بےحرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ واقعہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوششوں کیلئے سنگین دھچکہ ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنے آئندہ اجلاس میں اس شرمناک فعل کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرے۔
جنگ نیوز کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے امریکا پر واضح کیا ہے کہ اگر قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے بند نہ ہوئے تو دہشتگردی کیخلاف جنگ متاثر ہو سکتی ہے، شمالی وزیرستان میں پرامن جرگے پر حالیہ ڈرون حملہ ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ریاست فلوریڈا کے پادری کے گستاخانہ فعل پر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے، قرآن پاک کی بے حرمتی کا شرمناک واقعہ ہم آہنگی کی کوششوں کیلئے شدید دھچکا ہے۔ 
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا جس کی سربراہی روب وٹ مین کر رہے تھے۔ صدر زرداری نے کہا کہ عدم رواداری اور عدم ہم آہنگی کا رجحان مذہبی تقسیم اور قومی سرحدوں کو پھلانگ رہا ہے اس لئے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ تاخیر ہونے سے قبل قدم اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد اور عدم رواداری سمیت مختلف صورتوں میں انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ عدم ہم آہنگی بھی بڑھ رہی ہے، مہذب معاشرہ رواداری اور ہم آہنگی کی اقدار کا قائل ہے مگر اب یہ اقدار عمومی طور پر گھٹ رہی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ اس کا نوٹس لے اور عالمی برادری کے اتفاق رائے سے قدم اٹھائے۔ 
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پاکستانی عوام فلوریڈا کے ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے اس واقعہ کو ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوششوں کیلئے سنگین دھچکہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس میں اس شرمناک فعل کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کرے اور دفتر خارجہ سے کہا گیا ہے کہ تمام عالمی فورموں پر احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ صدر نے کہا کہ کوئی بھی مذہب اس طرح کی انتہا پسندی کی اجازت نہیں دیتا جو بذات خود ایک بیمار ذہن کی عکاسی کرتا ہے۔

خبر کا کوڈ : 61379
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش