0
Friday 5 Jun 2009 12:33

ہم ایک دوسرے کیخلاف نہیں،مسلمانوں کے ساتھ تعلقات کا نیا دور شروع کرنا چاہتا ہوں،صدر اوباما

اوباما کی تقریر سے مغرب اور اسلام میں دوریاں کم ہوں گے،پاکستانیوں کو مایوسی ہوئی ،سیاسی و مذہنی رہنما
ہم ایک دوسرے کیخلاف نہیں،مسلمانوں کے ساتھ تعلقات کا نیا دور شروع کرنا چاہتا ہوں،صدر اوباما
قاہرہ : امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ امریکا اور اسلام ایک دوسرے کے خلاف نہیں،مسلمانوں کے ساتھ تعلقات کا نیا دور شروع کرنا چاہتا ہوں،اسلام نے امریکی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا ہے، قرآن اور خدا پر یقین ہے،حضرت محمد ص کی تعلیمات امن کا درس دیتی ہیں،پاکستان اور افغانستان کے مسئلے کا حل طاقت سے ممکن نہیں،سوات متاثرین کی مدد کیلئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما نے قاہرہ یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا خاندان کئی نسلوں سے مسلمان ہے اور امریکہ کو مسلمانوں کا مخالف سمجھنا درست نہیں ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسلام امریکہ کا حصہ ہے اور امریکہ کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک مراکش تھا۔ مسلم دنیا سے نئے تعلقات قائم کرنا چاہتا ہوں۔ صدر کا کہنا تھا کہ میں اسلام کے ساتھ مذاکرات پر یقین رکھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ قرآن کہتا ہے کہ ہمیشہ سچ بولو اور مجھے قرآن کے بیان اور خدا پر یقین ہے۔ بہت سے مسلمانوں کا خیال ہے کہ مغرب اسلام مخالف ہے۔ جس سے کشیدگی بڑھی ہے۔ امریکہ میں امن کیلئے مسلم کمیونٹی کا بڑا کردار ہے اور اسلام نے ہمیشہ امریکہ کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ایران کئی سال سے امریکہ کے خلاف ہے لیکن ایران سمیت تمام ممالک کو پر امن ایٹمی توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔ دنیا تنازعات سے نہیں صرف تعاون سے بہتر ہو سکتی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ عراق سے 2012ء تک تمام فوج واپس بلا لی جائے گی اور ہم عراق کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔ امریکہ میں کوئی بھی مسجد تباہ نہیں کی گئی۔ امریکہ افغانستان پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا ہے۔ گوانتاناموبے جیل کو آئندہ سال بند کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد دے رہا ہے اور متاثرین کی بحالی کیلئے بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ امریکہ، اسرائیل اور فلسطین کا پر امن حل چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات اٹوٹ ہیں۔بیت المقدس یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کی مشترکہ محفوظ جگہ ہونی چاہئے۔ اسلام سے جنگ نہیں تعلقات کی نئی بنیاد چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے اپنی تقریر کا آغاز ”اسلام علیکم“ سے کیا۔امریکی صدر نے کہا کہ حضرت محمد ص کی تعلیمات امن کا درس دیتی ہیں۔صدر اوباما نے اپنی تقریر میں متعدد قرآنی آیتوں کا حوالہ بھی دیا۔انہوں نے کہا کہ جس نے ایک شخص کو قتل کیا اس نے گویا پوری انسانیت کا خون کیا۔
اوباما کی تقریر سے مغرب اور اسلام میں دوریاں کم ہوں گے،پاکستانیوں کو مایوسی ہوئی ،سیاسی و مذہنی رہنما
کراچی: امریکی صدر باراک اوباما کی مصر میں تقریر سے مغرب اور اسلام میں دوریاں کم ہوں گی، پاکستانیوں کو مایوسی ہوئی، امریکا عملی طور پر اپنی پالیسیاں تبدیل کرے،امریکی صدر کی تقریر منافقت کا شاہکار ہے،زبانی کی بجائے عملی اقدامات کرنا ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے کیا،جن میں چوہدری شجاعت حسین،سید منور حسن، قاضی حسین احمد، لیاقت بلوچ، محمد ثروت اعجاز قادری ، مولانا عدنان کاکا خیل،علامہ عباس کمیلی،مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا امجد خان ،حاجی فضل کریم،علامہ زبیر احمد ظہیر،حافظ ابتسام الہی ظہیر،تاج محمد لنگاہ ،ملک صلاح الدین ڈوگر،رانا محمود الحسن ، ملک انور علی اور دیگر شامل ہیں۔ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ اوباما کی تقریر سے مغرب اور اسلام میں دوریاں کم ہوں گی اور دنیا کو تہذیبوں کے تصادم سے بچایا
جاسکے گا۔ امریکی صدر نے جس طرح فلسطین کی بات کی اس سے مسلمانوں کو حوصلہ ملا تاہم تقریر سے پاکستانی قوم کو مایوس ہوئی کہ انہوں نے کشمیر کا ذکر نہیں کیا۔ اوباما کو ڈرون حملے بند کرنے کا بھی اعلان کرنا چاہئے تھا۔امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا کہ اوباما کی تقریر منافقت کا شاہکار اور بے عمل پادری کا واویلا ہے۔ امریکا نے اسلام کے خلاف باقاعدہ جنگ شروع کر رکھی ہے۔ سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا کہ امریکی صدر کا عزم اس وقت نتیجہ خیز ہو سکتا ہے جب امریکا اپنی پالیسیاں عملی طور پر تبدیل کرے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر امریکا عالم اسلام سے اچھے تعلقات چاہتا ہے تو اسے اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے خلاف تعصب کی پالیسیاں ختم کرنا ہوں گی۔سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ امریکی صدر کا اعتراف خوش آئند ہے تاہم اوباما دنیا بھر سے اسلحہ اور اپنے فوجی اڈوں کو ختم کرنے کا اعلان کریں اور دنیا میں بڑھتے ہوئے امریکی اسلحے کی ترسیل کو ہنگامی بنیادوں پر بند کریں۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی لوٹ کھسوٹ کو ختم کرائیں۔ معروف عالم دین مولانا عدنان کاکاخیل نے کہا کہ اگر امریکا کو مسلم دنیا میں اپنا اعتماد اور اعتبار بحال کرنا ہے تو اسے زبانی کلامی نہیں بلکہ عملی اقدامات کرنا ہونگے۔معروف عالم دین علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ امریکی صدر نے اچھی باتیں کی ہیں تاہم تمام باتیں نیتوں کی ہیں امریکا ان باتوں کو عملی شکل دے ۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ تقریر سے مایوسی ہوئی۔ اوباما نے عراق میں امریکی مظالم پر معذرت کا ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا امجد خان نے کہا کہ دنیا کو امید تھی کہ اوباما دنیا میں لگی آگ بجھانے کیلئے کسی فارمولے کا اعلا ن کریں گے تاہم ایسا نہ ہونے پر مایوسی ہوئی۔ مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے صدر و ایم این اے حاجی فضل کریم نے کہا کہ ان کو ڈرون حملوں کو بند کرنے کا اعلان کرنا چاہئے تھا۔ سینئر نائب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان علامہ زبیراحمد ظہیر نے کہا کہ امریکا کی جاری دہشتگردی کیخلاف جنگ سے صرف دہشت گردی ہی بڑھی ہے۔ علامہ خالد محمود ندیم نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ مفتی عبدالقوی نے کہا کہ امریکا اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائے۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سیکرٹری جنرل حافظ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ ”ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور ہیں“ امریکا کسی بھی صورت میں مسلمانوں کا ہمدرد نہیں ہے۔ تعمیر پاکستان پارٹی کے جنرل سیکرٹری عزیز اعوان نے کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کرانے والا امریکا اب منصب بن چکا ہے۔پاکستان سرائیکی پارٹی کے سربراہ بیرسٹر تاج محمد لنگاہ نے کہا کہ اوباما کو اسلامی ممالک سے افواج واپس بلا کر پالیسی میں تبدیلی کا عملی اظہار کرنا چاہئے۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر ملک صلاح الدین ڈوگر نے کہا کہ امریکا نے جو جنگ چھیڑی ، اُسے ختم کرکے پالیسیوں میں تبدیلی لانا ہوگی۔ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا محمود الحسن اور صوبائی جوائنٹ سیکرٹری ملک انور علی نے کہا کہ امریکا کو طاقت سے اپنی مرضی مسلط کرنے کی حکمت عملی بدلنے کی ضرورت ہے۔مسلمانوں کے ساتھ تعلقات کی بہتری کا عملی اظہار بھی کرنا ہوگا۔ جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی نائب صدر مفتی ہدایت اللہ پسروری نے کہا کہ امریکا فلسطینی عوام کا ساتھ دے اور اسلامی ممالک سے افواج واپس بلائے۔

خبر کا کوڈ : 6177
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش