0
Tuesday 9 May 2017 20:57
اسلامی تشخص کی حفاظت کیلئے مسلمانوں کو بطور خاص کثرت سے القدس کا دورہ کرنا چاہئے

امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی ایک انتہائی غلط اور احمقانہ اقدام ہوگا، رجب طیب اردگان

یہ عام مقام نہیں ہے، وہ نہیں جانتے کہ یہ ہمارے لئے کتنے مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے، سفارتخانے کی منتقلی کس قدر نازک معاملہ ہے
امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقلی ایک انتہائی غلط اور احمقانہ اقدام ہوگا، رجب طیب اردگان
 اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے عالم اسلام کے تمام مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ اسلامی تشخص کی حفاظت کیلئے مسجد اقصٰی کے زیادہ سے زیادہ دورے کریں۔ استنبول میں یروشلم پر منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب میں طیب اردگان نے مغربی کنارے اور یروشلم میں یہودی آبادکاری کے منصوبوں پر اسرائیل پر زبردست تنقید کرتے ہوئے اسے جنوبی افریقا کی سابق نسل پرستانہ پالیسی سے بھی تشبیہ دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمانوں کو بطور خاص کثرت سے القدس کا دورہ کرنا چاہئے، طیب اردگان نے یروشلم کا عربی نام استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یروشلم پر یہودی قبضہ ہر دن مضبوط ہو رہا ہے اور یہ قبضہ ہم مسلمانوں کی توہین ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی نئی کارروائیوں میں اور نسل پرست، امتیازی سیاست میں کوئی فرق نہیں، جیسا کہ ماضی بعید میں نیگروز (کالوں) کے ساتھ امریکہ میں سلوک روا رکھا گیا اور ماضی قریب میں نیگروز (کالوں) کے ساتھ جنوبی افریقا میں سلوک روا رکھا گیا۔

اپنے خطاب کے دوران طیب اردگان نے ٹرمپ انتظامیہ کو خبردار کیا کہ وہ اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل نہ کرے، امریکہ کی جانب سے یہ اقدام انتہائی غلط اور احمقانہ مشورہ ہوگا۔ یہ عام مقام نہیں ہے، وہ نہیں جانتے کہ یہ ہمارے لئے کتنے مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے اور منتقلی کس قدر نازک معاملہ ہے۔ استنبول میں یروشلم پر منعقدہ کانفرنس سے طیب اردگان کے خطاب پر اسرائیل نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایک متنازع لیڈر، جس کے اپنے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہوں، اس کو اخلاقیات کی تبلیغ کا کوئی حق نہیں۔ اسرائیل یہودیوں، مسلمانوں اور عیسائیوں کو عبادت کی مکمل آزادی پر سختی سے عمل کرتا ہے۔ اسرائیل کے معروف روزنامے ہارٹز کی رپوٹ کے مطابق اسرائیل طیب اردگان کی تقریر کا جواب دینے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کر رہا، تاہم ترک صدر کا خطاب جو مقامی اور عالمی میڈیا پر بھرپور انداز میں رپورٹ ہوا، اس نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سوچ کو تبدیل کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 635235
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش