0
Saturday 9 Apr 2011 12:07

پاکستانی حکومت اور پولیس میں کرپشن عام ہے،سیکورٹی فورسز سویلین حکومت کے کنٹرول میں نہیں، امریکی محکمہ خارجہ

پاکستانی حکومت اور پولیس میں کرپشن عام ہے،سیکورٹی فورسز سویلین حکومت کے کنٹرول میں نہیں، امریکی محکمہ خارجہ
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے انسانی حقوق کے بارے میں 2010ء کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سزا نہ دینے کا کلچر پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں ماورائے عدالت قتل، لوگوں کے لاپتہ ہونے اور تشدد بڑے مسائل ہیں۔ سکیورٹی فورسز سویلین حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں۔ حکومت اور پولیس میں کرپشن عام ہے۔ حکومت نے اس کے خاتمے کے لئے زیادہ اقدامات نہیں کئے۔ پولیس تشدد کے 4 ہزار سے زائد واقعات ہوئے، صرف پنجاب میں 2700 ایسے واقعات ہوئے، پولیس نے لوگوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔ پولیس گرفتار افراد کو عمومی طور پر مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہیں کرتی، پولیس مذہبی فرقوں اور اقلیتوں کو تحفظ نہیں دے رہی، پاکستان نے کرپشن کے خاتمے کے لئے زیادہ اقدامات نہیں کئے۔ جیلوں میں خواتین پر جنسی تشدد کے واقعات عام ہیں۔ 18ویں ترمیم کی منظوری پر اطمینان ظاہر کیا گیا ہے۔ 
امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ کے مطابق حدود آرڈیننس کے باوجود خواتین عدالتی کارروائی کی منتظر ہیں، یہ رپورٹ پاکستان میں این جی اوز کی رپورٹس اور خبروں پر مبنی ہے۔ رپورٹ کے مطابق لڑکیوں کو عموماً غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے۔ خواتین کو عمومی طور پر خاندانی پراپرٹی یا ان کے گھر کا مال سمجھ لیا جاتا ہے ان کے خلاف جرائم میں اس کا شوہر اور دوسرے گھر والے ملوث ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ قادیانیوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں پر پولیس کی تحویل میں تشدد کے واقعات ہوئے ہیں، بی بی سی کے مطابق پاکستان کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ حکومت نے انٹرنیٹ پر چلنے والی اس وڈیو کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا ہے جس میں فوجی وردی میں کچھ لوگ ماورائے عدالت قتل میں ملوث نظر آئے لیکن قابل اعتبار انداز سے تحقیق نہ کرنے، انضباطی اور احتسابی اقدامات کی کمی اور ارتکاب کرنے والوں کے خلاف مستقل طور پر کارروائی نہ ہونے سے سزا سے لوگوں کے مبرا ہونے کا کلچر فروغ پا رہا ہے۔ 
حکومت کی سطح تک اور پولیس کے نچلے درجوں میں وسیع پیمانے پر کرپشن دیکھی گئی۔ گھریلو تشدد، جنسی ہراساں کرنے، غیرت کے نام پر قتل اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک اہم مسائل رہے۔ رپورٹ میں پاکستانی جیلوں کی حالت زار، لوگوں کو من مانی حراست میں رکھنا، استغاثے اور وکلاء کی کمزور تربیت، عدلیہ میں نچلی سطح پر آزادی نہ ہونا اور شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کا بھی خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ صحافیوں کو ہراساں کیا گیا، پریس پر کسی حد تک سینسر شپ لگی، لوگوں کے اجتماع کے حق پر قدغن لگی۔
آج نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق کی صورت حال پر سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ پاکستان میں کرپشن عام ہے۔ لوگ بلاوجہ گرفتار کیے جاتے ہیں، حساس ادارے لوگوں کو غائب کر دیتے ہیں۔ یہ رپورٹ چوہتر صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے۔ پاکستان میں کرپشن عام ہے، تمام ادارے کرپٹ ہیں۔ صحافیوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، غیرت کے نام پر قتل و غارت گری جاری ہے۔ پاکستان میں لوگ بلاوجہ گرفتار کیے جاتے ہیں، حساس ادارے لوگوں کو غائب کر دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دو ہزار چھ وومن پروٹیکشن ایکٹ اور حدود آرڈیننس میں ترمیم کے باوجود جیلوں میں قید خواتین ٹرائل کی منتظر ہیں۔ ملک میں جیلوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ نامناسب کھانا، نکاسی آب کا خراب انتظام اور حد سے زیادہ قیدی جیلوں میں موجود ہیں۔ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ جیلوں میں خواتین پر جنسی تشدد بھی ہوتا ہے۔

خبر کا کوڈ : 64077
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش