0
Thursday 15 Jun 2017 04:14

صوبہ سندھ میں تعلیمی ابتری، 55 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے

صوبہ سندھ میں تعلیمی ابتری، 55 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے
اسلام ٹائمز۔ سندھ میں تعلیم کے شعبے کے لئے اربوں روپے مختص کئے جانے کے باوجود 5 سے 16 برس کے تقریباً 55 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے۔ معاشرے میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی تنظیم اسپارک نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس حوالے سے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جن کے مطابق ایک جانب 55 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے تو دوسری جانب ان بچوں میں اسکول نہ جانے والی لڑکیوں کی شرح 61 فیصد ہے۔ بلوچستان کے بعد سندھ ملک کا دوسرا سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کل 39772 فعال اسکولوں میں سے 4123 اسکول ایسے ہیں جو فعال نہیں، جبکہ 1261 اسکول مستقل طور پر بند ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی کہا گیا ہے کہ بجٹ میں سندھ کی تعلیم کے لئے مختص کی گئی رقوم میں اضافہ کئے جانے کے باوجود اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح خطرناک ہے۔ رواں سال کے دوران بجٹ میں سندھ کی تعلیم کے لئے 160.7 ارب روپے کی نمایاں رقوم مختص کی گئی جبکہ دیگر شعبوں مثلا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے 83 ارب، صحت 65.9 ارب روپے مختص کئے گئے، ساتھ ہی حکومت کی جانب سے تعلیم کے شعبے میں ہی 10,000 نئی آسامیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان پچھلے پندرہ برسوں کے دوران اقوام متحدہ کے ان آٹھ اہداف کو حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ جو ملینیئم ڈیویلپمنٹ گولز کے تحت تمام ترقی پذیر ممالک کے لئے طے کئے گئے تھے انہی اہداف میں سے ایک بنیادی ہدف پرائمری تعلیم تھی۔ پاکستان اور پاکستانی حکومتیں آئندہ 15 برسوں کے لئے اقوام متحدہ کے طے کردہ اہداف کے حصول کے لئے کتنی سنجیدہ ہیں اور کیا منصوبہ بندی کر رہی ہیں، اس کے نتائج کا بھی اندازہ ان تنظیموں کے حالیہ اور گزشتہ اعداد و شمار سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 646081
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش