0
Friday 14 Jul 2017 15:43
اگر احتساب کرنا ہے تو نواز شریف سمیت سب کی تلاشی لی جانی چاہئے

اگر سعودی عرب اور ایران کی چپقلش میں ہم حصہ دار بنے تو گلی گلی خون خرابہ ہوگا، محمود خان اچکزئی

دنیا میں جمہوریت اچھی طرز حکمرانی ہے، اس لئے اسکی خاطر نواز شریف کا ساتھ دے رہے ہیں
اگر سعودی عرب اور ایران کی چپقلش میں ہم حصہ دار بنے تو گلی گلی خون خرابہ ہوگا، محمود خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ایک بار پھر ملکی سیاست میں بھونچال آرہا ہے۔ ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم ملک میں برابری کا نظام چاہتے ہیں۔ ہمارا نواز شریف کے ساتھ اتحاد جمہوریت کی بقا کیلئے ہے۔ پاکستان کو چلانے اور بچانے کا واحد راستہ جمہوری طرز حکمرانی ہے۔ جے آئی ٹی اگر کرپشن کے خلاف ہے تو بہت اچھی بات ہے۔ ججوں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جاتی تو صورتحال بہتر ہوتی۔ کرپشن کے نام پہ کسی ایک فرد یا ان کے خاندان کو نشانہ بنانا درست نہیں۔ کرپشن کو ختم کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے تک انتظار کرنا چاہئے، جو بھی فیصلہ آئے گا، سب کو تسلیم کرنا ہوگا۔ بلوچستان میں اربوں روپے کرپشن کا بڑا کیس سامنے آیا، لیکن اس میں صرف خالد لانگو اور مشتاق رئیسانی کو تختہ مشق بنایا گیا۔ حالانکہ اس کرپشن میں بڑے بڑے افسران اور بہت سے لوگ اور بھی شامل ہونگے۔ اس سلسلے میں صحیح انداز سے تحقیقات کی جانی چاہئے تھی۔ ایک آدمی نے مجھے بتایا کہ فلاں آدمی نے بیرون ملک 10 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک مالیت کی گھڑیوں کا پورا ٹوکرا خریدا۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ڈاکو جیب کترے کو کہے کہ وہ چور ہے، ایسا نہیں چلے گا۔ یہاں سے ایک فوجی آفیسر ریٹائرڈ ہوا تو اس نے پنجاب میں شوگر ملز لگانے کی کوششیں شروع کیں۔ بتایا جائے کہ آخر ایک افسر کس طرح شوگر ملز لگا سکتا ہے۔؟ ہم سیاست، صحافت، عدلیہ، انتظامیہ سمیت تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو قرآن پاک رکھ کر یہ عہد کرنا ہوگا کہ کرپشن نہیں کرینگے۔ پلی بارگین کے ذریعے ایک چور لوٹی ہوئی رقم جمع کرکے واپس معاشرے میں شرافت کا لبادہ اوڑھ کر زندگی بسر کرتا ہے۔

محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ نواز شریف کو چھوڑ دیا جائے بلکہ سب کی تلاشی لی جانی چاہئے۔ جب تک سب کا بے رحمانہ احتساب نہیں ہوتا، اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے۔ گول میز کانفرنس بلا کر سب کو عہد کرنا ہوگا کہ مزید کرپشن کرینگے اور نہ ہی کرنے دینگے۔ جمہوری پارلیمنٹ اور لوگوں کی رائے کا ہمیں احترام کرنے دیا جائے، اگر کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے تو سب کا بے رحمانہ احتساب کرنا ہوگا۔ ان لوگوں کا بھی احتساب کیا جانا چاہئے، جنہوں نے اربوں روپے کے قرضے معاف کرائے ہیں۔ سچ یہ ہے کہ سیاست، صحافت، عدلیہ سمیت ہر شعبے میں کرپشن موجود ہیں۔ ایک کی بجائے سب کے احتساب سے اس متعدی مرض سے چھٹکارا ممکن ہے۔ اب بھی یہاں کروڑوں روپے کی آفرز ہو رہی ہے۔ مجھے بتایا جائے کہ آخر یہ رقوم کہاں سے آتی ہیں۔ ایک طرف لوگ غربت کے باعث بے حال ہیں، لیکن دوسری طرف کچھ اور نظارے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ میں ان ججز، جرنیلوں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے کرپشن نہیں کی۔ خیبر ایجنسی اور پورٹ قاسم جس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہاں پر کروڑوں روپے لئے جانے کا تاثر موجود ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کو گالیاں دینے یا ایک دوسرے کی طرف انگشت نمائی کی بجائے اجتماعی طور پر کرپشن سے انکار کرنا ہوگا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات، سعودی عرب اور ایران کی چپقلش کے خاتمے کیلئے کوششیں کرنے میں مضمر ہے۔ اگر سعودی عرب اور ایران کی چپقلش میں ہم حصہ دار بنے تو خدانخواستہ یہاں گلی گلی خون خرابہ ہوگا۔ اس وقت سب سے زیادہ خطرناک ارادے پاکستان کے حوالے سے ہیں۔ افغانستان ہم سے صرف یہ انٹرنیشنل گارنٹی چاہتا ہے کہ انہیں ہم ایک خود مختار ریاست تسلیم کریں۔ افغانستان پاکستانیوں کیلئے ہمیشہ سے دارالامن رہا ہے، بلکہ وہ ہمارا بہترین ہمسایہ ملک بھی ہے۔ ورنہ یہاں امن و امان کی بہتری، سی پیک سمیت دیگر منصوبوں پر سوالیہ نشان ثابت ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان چین سے بہتر گارنٹر کوئی نہیں ہوسکتا۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان راضی نامہ کرانا سب سے آسان کام ہے۔ تاہم اس سلسلے میں ہمیں غلط فکر کو ختم کرنا ہوگا۔ پاکستان سے اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر پر مشتمل مضبوط ترین وفد افغانستان جا رہا تھا، لیکن اس سے قبل احسان اللہ احسان کو ٹی وی پر بیٹھا دیا گیا، اس کا مقصد ہمیں سمجھ نہیں آیا۔ ایک بات واضح ہے کہ سیاست منتخب لوگوں کا ہی کام ہے، سکیورٹی اداروں کا نہیں۔ اب بھی افغان حکومت پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات کی خواہاں ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ہم بھیانک صورتحال سے دوچار ہونگے، کیونکہ اس وقت دنیا بھر کی بلائیں یہاں آکر بیٹھ گئی ہے۔

مجید خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے کسی کو کوئی سفارش نہیں کی۔ اگر ان پر یہ بات ثابت ہوگئی تو وہ سیاست اور پارلیمنٹ سے مستعفی ہوجائینگے۔ جب مجید خان اچکزئی نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ذمہ داری قبول کی تو پھر کیوں رات کو پولیس اور فورسز اس کے گھر میں گھس گئی۔؟ اس سلسلے میں میں نے آئی جی سے بات کی۔ لیکن وہ بے اختیار نظر آئے۔ میں نے ان سے کہا کہ عید کے موقع پر مجید خان کو گھر جانے دیا جائے، اس کی گارنٹی میں دیتا ہوں، اگر وہ فرار ہوگئے تو مجھے گرفتار کیا جائے، لیکن وہ بے بس نظر آئے۔ مجید خان ساتھیوں کیلئے گھر سے افطاری لیکر آرہے تھے۔ ڈاکٹر عبدالمالک کے بیٹے کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی تو ایک اغواء کار گرفتار بھی ہوا۔ بتایا جائے میڈیا نے اس پر کوئی لب کشائی کی یا کسی کا نام لیا۔؟ ائیرپورٹ روڈ پر گاڑی نے دو معصوم بچوں کو کچل ڈالا۔ ان کی لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں تھا۔ کیا اس پر میڈیا نے کوئی آواز بلند کی۔؟ یحییٰ بختیار کے خلاف مجھ سے گواہی کا کہا گیا، لیکن میں نے انکار کر دیا۔ اسکے بعد میرے رشہ دار اور عبدالمجید خان کے والد کو ناحق گرفتار کیا گیا۔ جس کے بعد میں نے بیان دلوانے والی قوتوں پر واضح کیا کہ چاہے میرے خاندان والوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے تو تب بھی یحییٰ بختیار کے خلاف بیان نہیں دونگا۔ دنیا میں جمہوریت اچھی طرز حکمرانی ہے۔ اس لئے اس کی خاطر نواز شریف کا ساتھ دے رہے ہیں۔ کوئٹہ شہر میں دہشتگردی کیوجہ سے 2 ہزار افراد لقمہ اجل بنے۔ جنکا ہمیں بے حد افسوس ہے۔
خبر کا کوڈ : 653259
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش