0
Sunday 17 Apr 2011 00:14

پشاور کی شایان شان ترقی میں وسائل کی کمی کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا

پشاور کی شایان شان ترقی میں وسائل کی کمی کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
پشاور:اسلام ٹائمز۔خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ صوبائی دارلحکومت اور خیبر پختونخوا کی پہچان کی حیثیت سے پشاور کی شایان شان ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس مقصد کے لئے وسائل کی کمی کو رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔ پشاور میں مفاد عامہ کے میگا پراجیکٹس پر 5 ارب روپے کے منصوبوں پر کام جاری ہے، جبکہ عنقریب شروع ہونے والے منصوبوں پر 21 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ وہ ہفتے کے روز جی ٹی روڈ پر گلبہار، نشتر آباد چوک پر فلائی اوور کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
 سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور، صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ، اراکین صوبائی اسمبلی اورنگزیب خان، عاطف الرحمن، شگفتہ ملک، سیکرٹری بلدیات اورنگزیب خان، کمشنر پشاور اکبر خان، ڈی سی او سراج احمد، پی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل قاضی لیئق، صوبائی افسران اور معززین شہر بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ گلبہار فلائی اوور 67 کروڑ روپے کی لاگت سے 18 ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ امیرحیدر خان ہوتی نے کہا کہ پشاور کی ترقی کے لئے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ پر اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے جامع پلاننگ کی گئی ہے۔ 11 انڈر پاسسز، فلائی اوور کے علاوہ عالمی معیارکا چڑیا گھر بھی منظور ہو چکا ہے۔ ایک کلومیٹر طویل گلبہار فلائی اوور کی تعمیر سے ٹریفک کے رش کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے وقت اور توانائی کی بچت بھی ہو گی۔
 اُنہوں نے کہا کہ سدرن بائی پاس کے منصوبے پر کام جاری ہے 3 ارب روپے مالیت کے اس پراجیکٹ میں رنگ روڈ کی کشادگی اور 4 کلومیٹر اضافی ایکسپریس وے کی تعمیر سے ہیوی ٹریفک اندرون حیات آباد سے گزرنے کی بجائے براہ راست جمرود روڈ سے لنک کر ے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹریفک کے مسائل کو مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لئے رنگ روڈ کی چاروں اطراف سے تکمیل نا گزیر ہے۔ چارسدہ روڈ سے ناصر باغ تک رنگ روڈ کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا جس پر 10 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی، چارسدہ روڈ سے پجگی روڈ تک پہلے مرحلے کے لئے وسائل جون سے قبل مہیا کر دیئے جائیں گے۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور رہائشی سہولیات کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ریگی للمہ کے 2 زونز میں الاٹیوں کو قبضہ دیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے غیر قانونی قابضین کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایات جاری کیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پشاور میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے جن میں سدرن بائی پاس کی اپ گریڈیشن 3 ارب 32 لاکھ روپے ، گلبہار فلائی اوور 67 کروڑ روپے، شہری سڑکوں کی بہتری 62 کروڑ روپے، سٹی سرکلر روڈ 13 کروڑ روپے، اندرون شہر سڑکوں کی بہتری 10 ارب روپے، اندرون شہر کی بڑی سڑکوں کی بہتری 12 کروڑ روپے اور ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال 40 کروڑ روپے کے خرچ سے مکمل ہوں گے۔ عنقریب شروع ہونے والے پراجیکٹس کا تخمینہ 21 ارب روپے سے زائد ہے۔ 
این ایف سی کے تحت وسائل میں اضافے کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اس کے باوجود پشاور کی ترقی کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سینئر صوبائی وزیر بشیر احمد بلور اور صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ نے پشاور کے لئے میگا پراجیکٹس پر عملی کام کے آغاز کو وزیر اعلیٰ امیرحیدر خان ہوتی کی ذاتی دلچسپی کا مرہون منت قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ گلبہار فلائی اوور اور رحمان بابا سکوئر فلائی اوور سے بے ہنگم ٹریفک پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ مواصلات کے شعبے میں دیگر منصوبے ٹریفک کے حوالے سے شہریوں کی مشکلات و تکالیف کم کرنے میں مدد دگار ہوں گے۔ بشیر احمد بلور نے پشاور کی تعمیر وترقی کے منصوبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ سیکرٹری بلدیات اورنگزیب خان نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے منصوبے کے بارے میں تفصیلات بتائیں اور اس یقین کا اظہار کیا کہ اُن کا محکمہ اور پشاور کا ترقیاتی ادارہ وزیر اعلیٰ، سینئر صوبائی وزیر، سید ظاہرعلی شاہ کی سرپرستی اور ہدایات کی روشنی میں پشاور شہر کے لئے دیگر منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھے گا۔
خبر کا کوڈ : 65716
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش