0
Friday 10 Nov 2017 16:27
آرمی چیف کا حالیہ دورہ مستقبل میں دونوں ممالک کیلئے بہت مثبت ثابت ہوگا

پاکستان اور ایران، افغانستان میں امن اور خطے میں مضبوط اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے کیلئے تیار ہیں، مخدوم خسرو بختیار

دونوں ممالک کے رہنماؤں کے مابین بارڈر سکیورٹی مینیجمنٹ پر بات اور آئندہ کے تعاون پر بات کی گئی
پاکستان اور ایران، افغانستان میں امن اور خطے میں مضبوط اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے کیلئے تیار ہیں، مخدوم خسرو بختیار
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین مخدوم خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران، افغانستان میں امن اور خطے میں مضبوط اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ایک نجی اختبار کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے امور خارجہ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے جا رہے ہیں، جس کا مقصد اقتصادی تعلقات کو بڑھانا اور افغانستان میں امن کا قیام ہے۔ خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے حالیہ دورہ ایران کے حوالے سے بہت سے لوگوں کا ماننا تھا کہ مذکورہ دورے کے دوران اہم ملاقاتیں دونوں ممالک کے آپسی تعلقات کو بحال کرنے کے لئے تھیں، دونوں جانب سے سوچا گیا کہ مذہبی تعلقات اور علاقائی ترقی کے لئے بہتر تعلقات بہت ضروری ہی۔ خسرو بختیار نے کہا کہ دونوں ممالک نے خطے اور خصوصاً افغانستان میں امن و امان اور سکیورٹی کے لئے اپنے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ پاکستان، ایران اور افغانستان ماضی میں تین ممالک کے تعلقات کے تحت چل چکے ہیں، تاہم اُس کے کوئی خاطر خواہ فوائد سامنے نہیں آئے، جس کی سب سے بڑی وجہ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی پابندیاں ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دورہ مستقبل میں دونوں ممالک کے لئے بہت مثبت ثابت ہوگا کیونکہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے مابین بارڈر سکیورٹی مینیجمنٹ پر بات اور آئندہ کے تعاون پر بات کی گئی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ ایران پر پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ دورہ ایران میں باہمی تعلقات، سرحد کی صورتحال، انٹیلی جنس کے تبادلے اور خطے کی سکیورٹی پر بات کی گئی، جس پر دونوں ممالک رضامند ہیں۔ بختیار خسرو نے کہا کہ پاکستان اقتصادی تعاون کو مضبوط اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو بڑھانے کا خواہش مند ہے، امریکہ سے تعلقات پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ اسٹریٹیجک اور طویل المدتی تعلقات ہیں، جنہیں ایک طریقہ کار کے تحت چلنا چاہیے۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کا غیر مناسب رویہ ٹھیک نہیں، اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے ہی مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کے چیئرمین نے خطے میں امریکی پالیسی سازوں کو احتیاط کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خطے میں بھارت کے ساتھ اپنے اسٹریٹیجک تعلقات کو نہ بڑھائیں اور اُسے پیچھے رہنے کا مشورہ دیں، اگر امریکہ نے اپنی پالیسی نہ تبدیل کی تو کوئی حادثہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو افغانستان کی حقیقت سے سبق سیکھنا چاہیے، کیونکہ بین الاقوامی برداری افغانستان میں امن قائم کرنے میں تاحال ناکام ہے۔
خبر کا کوڈ : 682524
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش