0
Friday 29 Apr 2011 08:55

ن لیگ کی پیپلزپارٹی،(ق) لیگ اتحاد سبوتاژ کرنے کی تیاری، ق لیگ کے ارکان ن لیگ میں شامل ہو جائینگے، ذوالفقار کھوسہ

ن لیگ کی پیپلزپارٹی،(ق) لیگ اتحاد سبوتاژ کرنے کی تیاری، ق لیگ کے ارکان ن لیگ میں شامل ہو جائینگے، ذوالفقار کھوسہ
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کا (ق) لیگ سے اتحاد سبوتاژ کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے اور ایک اہم پیشرفت میں (ن) لیگ نے اپنی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے جو اقتدار سے محروم رہنے والے (ق) لیگ کے رہنماؤں پر خاص اثر انداز ہو گی۔ (ن) لیگ نے اپنی حکمت عملی کے حصے کے طور پر کہا ہے کہ وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار نہ کرنے والے یا شامل نہ کئے جانے والے (ق) لیگ کے رہنماؤں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہا جائے گا۔ (ن) لیگ کے ایک اعلیٰ رہنماء نے کہا کہ ہم قربانی دینے والے (ق) لیگ کے رہنماؤں کو خوش آمدید کہیں گے۔ (ن) لیگ نے (ق) لیگ کے زرداری، گیلانی حکومت کے ساتھ باضابطہ اتحاد کے اہم فیصلے پر واضح پالیسی تیار کر لی ہے۔
 ”ہم فیصلے پر عملدرآمد ہونے کا بغور مشاہدہ کر رہے ہیں“۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر ترجمان سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ یقیناً کابینہ میں شامل ہونے کے قیادت کے فیصلے کو تسلیم نہ کرنے والے (ق) لیگ کے رہنماؤں سے (ن) لیگ ”محبت اور چاہت“ کا اظہار کرے گی۔ ایسے رہنماء اچھی طرح باخبر ہیں کہ موجودہ حکومت کا حصہ بننے سے ان کا سیاسی مستقبل برباد ہو جائے گا۔ (ن) لیگ کے ایک اور رہنماء نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی طرز پر اپنی قیادت سے دوری اختیار کرنے والے (ق) لیگ کے پارلیمنٹرینز کو ان کی خالق پارٹی میں واپسی پر خوش آمدید کہیں گے۔ مذکورہ رہنماء نے دعویٰ کیا کہ پہلے ہی (ق) لیگ کے متعدد اراکین پارلیمینٹ (ن) لیگ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ (ن) لیگ کے پیپلز پارٹی کے تمام سینئر رہنماؤں خصوصاً ضلع گجرات سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔ یہ رہنماء دہائیوں سے چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی کے شدید مخالف ہیں۔ اس ضمن میں مذکورہ رہنما نے احمد مختار، قمرالزمان کائرہ اور غضنفر گل کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ”اصول پر ست“ قرار دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزیر دفاع احمد مختار نے حال ہی میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی ہے؟ تو مذکورہ رہنماء نے جواب دیا کہ دونوں رہنماء کافی عرصے سے رابطے میں ہیں اور ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ احمد مختار سے رابطہ نہیں ہوسکا لیکن ان کے قریبی ذرائع نے اس ملاقات کو خارج از امکان قرار دیا۔ پرویز رشید نے کہا کہ (ق) کی قیادت کے لئے صدر زرداری کی قیادت قبول کرنے کی بجائے پرویز مشرف کو اپنا صدر تسلیم کرنا بہتر تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کچھ حد تک (ق) لیگ کی ساکھ محفوظ رہتی۔
ادھر لاہور میں مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما ذوالفقار کھوسہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی سے اتحاد کی صورت میں قاف لیگ کے ارکان کی بڑی تعداد نون لیگ میں شامل ہو جائے گی۔ مسلم لیگ قاف نے صوبائی اور مرکزی سطح پر اپنی مشاورت مکمل کرلی ہے۔ ناراض ارکان کو منا لیا گیا ہے جو ابھی تک ناراض ہیں انہیں منانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ قاف لیگ ایک طرف تو حکومت میں شمولیت کے لئے پرتول رہی ہے لیکن دوسری جانب ان کے رہنما یہ بھی کہتے ہیں کہ انہیں وزارتوں کا لالچ نہیں ہے، دوسری جانب مسلم لیگ نواز بھی صورتحال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے معاملے میں کود پڑی ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب کے سینئر مشیر سردار ذوالفقار کھوسہ نے دعویٰ کیا کہ قاف لیگ کے ارکان کی بڑی تعداد براہ راست اور فارورڈ بلاک کے ذریعے ان سے رابطے کر رہی ہے۔ اگر پیپلزپارٹی سے اتحاد ہوا تو قاف لیگ ختم ہو جائے گی۔ سردار ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے پہلے اتحادیوں پر بلیک میلنگ کے الزامات لگا چکی ہے، یہ حال قاف لیگ کا ہو گا۔
 سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں بظاہر مسلم لیگ نواز اس بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں مطمئن دکھائی دیکھنے کی کوشش کر رہی ہے، مگر سرائیکی اور ہزارہ صوبوں کی تشکیل کے لیے دوسری سیاسی جماعتوں کی دلچسپی ان کے لیے مشکل ترین حالات پیدا کر سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 68603
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش