0
Thursday 28 Apr 2011 23:27

صدر زرداری سے چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کی ملاقات، شراکت اقتدار کا فارمولہ طے، پی پی اور ق لیگ اتحاد کیلئے رضامند

صدر زرداری سے چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کی ملاقات، شراکت اقتدار کا فارمولہ طے، پی پی اور ق لیگ اتحاد کیلئے رضامند
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ صدر آصف علی زرداری سے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور سینئر مرکزی رہنما چوہدری پرویز الٰہی کی ملاقات میں قومی مفاہمتی حکومت کی تشکیل کے لئے خدو خال طے پا گئے ہیں اور مسلم لیگ (ق) نے مجوزہ قومی مفاہمتی حکومت میں شمولیت کے اصولی فیصلے سے صدر زرداری کو آگاہ کر دیا ہے جس کے بعد صدر زرداری نے مسلم لیگ کو حکومت میں شمولیت کے لئے وزارتوں کی باضابطہ پیش کش کر دی ہے۔ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کی صدر زرداری سے ملاقات جمعرات کی شب ہوئی، دونوں جماعتوں کی قیادت نے معیشت کی بحالی، امن و امان، توانائی اور مہنگائی کے چار نکاتی قومی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لئے روڈ میپ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیر اعظم کو شریک نہیں کیا گیا۔ قبل ازیں صدر سے مسلم لیگی رہنماؤں کی چار ملاقاتوں میں بھی وزیر اعظم موجود نہیں تھے۔ چوہدری شجاعت حسین نے صدر زرداری کو ایم کیو ایم اور جے یو آئی کے ساتھ رابطوں سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے قومی مفاہمتی حکومت میں شراکت اقتدار کے حوالے سے ”جنگ“ کی خبروں کی تصدیق کی اور بتایا ہے کہ طے شدہ فارمولے کے تحت حکومت کی جانب سے (ق) لیگ کو وفاق میں سینئر وزیر، 5 وفاقی وزراء اور 7 وزرائے مملکت کے ساتھ شامل کیا جائے گا۔ وفاق میں مسلم لیگ (ق) کے ایک مشیر کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، جسے وفاقی وزیر کادرجہ دیا جائے گا جبکہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ایک ایک صوبائی مشیر لیا جائے گا۔ پہلے وفاق میں ایک مشیر کو شامل کرنے کا فیصلہ نہیں تھا۔ مسلم لیگ (ق) کی اہم شخصیت کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا سفیر بنانے کی پیشکش بھی فارمولے کا حصہ ہے۔ 
ذرائع نے بتایا کہ نئی سیاسی صورتحال میں ایم کیو ایم نے بعض شرائط کے ساتھ شراکت اقتدار پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ نئے وزراء کی حلف برداری آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ہے اس سے قبل ایوان صدر میں نئے سیاسی اتحاد کے قیام کی دستخطی تقریب بھی منعقد ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے حکومت میں شرکت سے سردست معذرت کر لی ہے، تاہم جے یو آئی سیاست کے قومی دھارے میں برابر کی شریک رہے گی۔ ذرائع کے مطابق پی پی پی اور مسلم لیگ (ق) کے سربراہی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر مفاہمانہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے درپیش چیلنجز پر قابو پائیں گے۔ سیاسی کشیدگی، محاذ آرائی اور کثیر طرفہ آویزشوں کو ختم کر کے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، یہ بھی طے ہوا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ مکالمے اور مشاورت کے عمل کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔ صدر زرداری اور مسلم لیگی رہنماؤں کے درمیان ایک دو روز میں ایک اور ملاقات ہو گی، متفقہ فارمولے کے تحت سرائیکی اور ہزارہ کے دو نئے صوبے بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق صدر زرداري اور چودھري شجاعت حسين کے درميان رات گئے جاری رہنے والی میٹینگ میں شراکت اقتدار سے متعلق فارمولہ طے پا گیا ہے۔ جس کے تحت مسلم لیگ کو پانچ وزراء اور سات وزرائے مملکت اور مشیرون کے عہدے دیئے جائیں اور اگر قاف لیگ نے پنجاب میں اکثریت ثابت کر دی تو پنجاب کی حکومت بنانے مین تعاون کیا جائے گا۔ وزرائے کي حلف برداري کي تقريب اگلے ہفتے منعقد ہو گي۔ ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی، فیصل صالح حیات، امیر مقام، غوث بخش مہر اور جام یوسف وفاقی وزیر ہوں گے۔ ايوان صدر ميں جاري اس ملاقات ميں فیصل صالح حیات، پرویز الہی، چوہدری وجاہت اور وسیم سجاد بھي ملاقات میں موجود ہيں۔ 
چوہدری برادران نے جمعرات کی رات ایوان صدر میں صدر زرداری سے ملاقات کی اور اتحاد کے لیے اپنی تجاویز صدر زرداری کے حوالے کیں۔ قاف لیگ کی قیادت نے صدر کو اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔ صدر نے قاف لیگ کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ صدر کی یقین دہانیوں پر چوہدری شجاعت اپنی پارٹی کو اعتماد میں لیں گے۔ قاف لیگ وفاقی کابینہ میں شمولیت پر آمادہ ہو گئی اور فارمولہ بھی طے کر لیا گیا۔ پیپلزپارٹی سے اتحاد کی صورت میں قاف لیگ کے کچھ رہنماوٴں کے خلاف کیسز واپس ہونگے۔ بیرون ملک موجود قاف لیگ کے رہنماوٴں کو وطن واپسی کی اجازت ہوگی۔ بات چیت میں فریقین نے آئندہ سینیٹ انتخابات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق کر لیا۔ آئندہ عام انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بھی اتفاق ہو گیا۔
قبل ازیں مسلم لیگ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں اراکین کی اکثریت نے چوہدری شجاعت پر بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا اختیار چوہدری شجاعت حسین کو دے دیا تھا۔ 
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اب نون لیگ کے لئے بہت ٹف ٹائم ہو گا کہ وہ پنجاب میں اپنی حکومت کو بچا سکے اور آئندہ الیکشن میں بھی بہت زیادہ کامیابی حاصل کر سکے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ نون لیگ کو چاہیے تھا کہ وہ ان فصلی بٹیروں کو پکڑ لیتی، لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ مسلم لیگ قاف کے تین دھڑے ہو چکے ہیں، جس کا فائدہ صرف اور صرف پیپلزپارٹی کو ہو گا۔ ان تین دھڑوں میں مسلم لیگ ہم خیال گروپ، یونیفکیشن بلاک اور تیسرا دھڑا خود مسلم لیگ قاف کے نام سے ہے۔
خبر کا کوڈ : 68535
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش