0
Saturday 30 Apr 2011 11:02

پرویز الٰہی ملک کے پہلے ڈپٹی وزیراعظم ہوں گے،پی پی اور ق لیگ کی قیادت میں اتفاق، آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فارمولا بھی طے

پرویز الٰہی ملک کے پہلے ڈپٹی وزیراعظم ہوں گے،پی پی اور ق لیگ کی قیادت میں اتفاق، آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فارمولا بھی طے
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی اور ق لیگ کے درمیان کابینہ میں شمولیت کے لیے مفاہمتی فارمولے پر مشاورت کے بعد نئی تجاویز کا تبادلہ ہوا ہے۔ مسلم لیگ ق نے جماعتی مشاورت کے بعد صدر آصف علی زرداری کو 5نام پیش کر دیئے ہیں۔ ان میں چاروں صوبائی صدور کے نام شامل ہیں۔ بلوچستان سے جام یوسف، سندھ سے غوث بخش مہر، خیبر پختونخوا سے امیر مقام اور پنجاب سے پرویز الٰہی پیپلزپارٹی کے ساتھ کابینہ میں وفاقی وزیر کے طور پر شامل ہوں گے اور اگر پرویز الٰہی نائب وزیراعظم ہوئے تو فیصل صالح حیات کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ مسلم لیگ کے ذرائع نے بتایا کہ ق لیگ نے پنجاب کی گورنر شپ کی پیش کش مسترد کر دی ہے اور نائب وزیراعظم کا عہدہ مانگا ہے اگر پیپلزپارٹی نے اس سے اتفاق کر لیا تو ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت نائب وزیراعظم کا عہدہ بنایا جائے گا۔ ق لیگ کے اہم رہنما ایس ایم ظفر نے رائے دی ہے کہ نائب وزیراعظم کے لیے آئین میں ترامیم کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ کام ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ہو سکتا ہے۔
خبر ایجنسی آئی این پی کے مطابق صدر آصف علی زرداری سے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور فیصل صالح حیات نے جمعہ کو ایوان صدر میں ملاقات کی، جس میں شراکت اقتدار کے فارمولے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، جس کی پیپلزپارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ سے منظوری لی جائے گی، صدر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فیصل صالح حیات کے مقابلے میں عابدہ حسین کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جائے گا اور ان کی بھرپور حمایت بھی کی جائے گی۔ ایوان صدر کے ذرائع کے مطابق ملاقات میں پیپلز پارٹی اور (ق) لیگ کے درمیان اتحاد سمیت موجودہ ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار کے فارمولے کا حتمی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے جس کی جلد پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ سے منظوری لی جائے گی۔
 ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے فیصل صالح حیات کو صدر زرداری سے ملاقات کیلئے آمادہ کیا اور انہوں نے وفاقی وزیر بننے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے، نئی کابینہ میں انہیں سینئر وفاقی وزیر کا عہدہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر مملکت نے فیصل صالح حیات کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ ان کے مقابلے میں عابدہ حسین کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جائیگا اور ان کی بھرپور حمایت بھی کی جائے گی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے رہنما فیصل صالح حیات نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ شراکت اقتدار کا آئندہ چند روز میں تحریری معاہدہ ہو گا، پیکیج ڈیل پر مشاورت مکمل کر لی گئی ہے، حکومت نے شراکت اقتدار کیلئے ڈپٹی وزیراعظم، 5 وزارتوں اور گورنر شپ کی آفر کی ہے۔ حکومت نے ایک ماہ پہلے مکمل پیکیج ڈیل کی آفر کی تھی، پیکج ڈیل کے مطابق شراکت اقتدار کے بعد آئندہ انتخابات میں سیاسی اتحاد جاری رہے گا۔ پیکج ڈیل میں صوبائی حکومتوں میں اشتراک کے نکات شامل بھی ہیں۔ 
فیصل صالح حیات نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات اور آئندہ انتخابات میں سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت حصہ لیا جائے گا جبکہ سینیٹ کے انتخابات میں بھی اتحاد رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور جے یو آئی (ف) بھی مذاکراتی عمل کا حصہ ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو نائب وزیراعظم بنانے کیلئے رولز آف بزنس میں ترامیم کا مسودہ تیار کرنے کیلئے دو سابق وزرائے قانون سینیٹر ایس ایم ظفر اور سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان کو ذمہ داری سونپ دی گئی۔ یہ مسودہ قانون جلد تیار کر کے صدر مملکت آصف علی زرداری کو پیش کیا جائے گا اور رولز آف بزنس میں ترمیم کر کے نائب وزیراعظم کے عہدے کا نوٹیفکیشن آئندہ چند روز میں جاری ہونے کا امکان ہے جس کے بعد کابینہ میں (ق) لیگ کی شمولیت کی تاریخ طے کی جائے گی جبکہ اتوار کو ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری اور چوہدری شجاعت حسین کی ایک اور اہم ملاقات ہو گی، جس میں پہلی مرتبہ وزیراعظم گیلانی کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ اس ملاقات میں (ق) لیگ کی طرف سے چوہدری پرویز الٰہی، فیصل صالح حیات، وسیم سجاد جبکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ، سابق وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان شریک ہوں گے۔ صدر مملکت سے اتوار کو ہونے والی اس ملاقات میں (ق) لیگ کی طرف سے حکومت میں شمولیت کے فارمولے کے حوالے سے حتمی فیصلے کیے جائیں گے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے فرانس کے دورے کے بعد نئی کابینہ کی تقریب حلف برداری منعقد کی جائے گی۔ 
آن لائن کے مطابق جمعہ کو چوہدری شجاعت کے گھر ہونے والے ایک مشاروتی اجلاس میں مجوزہ سمجھوتے کا حتمی مسودہ تیار کیا گیا اور شام کو چوہدری شجاعت نے صدر آصف زرداری سے دوبارہ ملاقات میں انہیں پیش کر دیا، جس میں ق لیگ نے صوبوں کے معاملے پر پارلیمانی کمیشن بنانے، اعلیٰ تعلیمی کمیشن، قومی نصاب کی تیاری، وفاقی ڈرگ کنٹرول اتھارٹی کو صوبوں کے حوالے نہ کرنے کی شرائط بھی کر رکھی تھیں جو کہ تسلیم کر لی گئی ہیں، اس کے علاوہ ق لیگ نے معاشی بحران سے نکلنے کی تجاویز بھی سمجھوتے کا حصہ بنائی ہیں۔ چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی نے صدر زرداری سے ہونے والی ملاقات پر اپنی پارٹی کے سینئر رہنماﺅں کو اعتماد میں لیا اور بتایا کہ مسلم لیگ ق قومی اور سیاسی ایجنڈے کے تحت حکومت میں شامل ہونے جا رہی ہے، لیگی دھڑوں سے اتحاد کی کوششیں ن لیگ کی قیادت خاص کر نواز شریف کے رویے کی وجہ سے ناکام ہوئیں مگر وہ دیکھ لیں کہ ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ حکومت آج بھی انہی کو خود دوستی کی پیشکش کر رہی ہے اور پیپلز پارٹی سے مل کر ن لیگ کو آئندہ انتخابات اور سینیٹ کے 2012ء کے انتخابات میں شکست دی جائے گی۔

خبر کا کوڈ : 68800
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش