0
Tuesday 19 Dec 2017 19:22
اب قاتل مزید اقتدار میں نہیں رہینگے بلکہ انکا عبرتناک انجام قریب ہے، یہ بہت جلد لٹکائے جائینگے

پنجاب حکومت مستعفی ہو، ڈاکٹر طاہرالقادری نے 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیدی

حکمرانوں کا عبرتناک انجام قریب آچکا، 31 دسمبر کے بعد فیصلہ کن مرحلے کا اعلان ہوگا، طاہرالقادری
پنجاب حکومت مستعفی ہو، ڈاکٹر طاہرالقادری نے 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دیدی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں حکومتِ پنجاب کو 31 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دے رہا ہوں، وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نامزد ملزمان فوری طور پر اپنے عہدوں سے استعفے دیں اور عدالتوں کا سامنا کریں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ نے سب کچھ کھول کر بیان کر دیا ہے، اب قاتلوں کو چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی، قاتل اب گھسیٹے جائیں گے، انہیں اب نیند نہیں آئے گی اور یہ اب ٹکریں ماریں گے۔ طاہر القادری نے کہا کہ ایک فیصلہ آیا ہے تو نواز شریف چیخیں مار رہے ہیں، انہیں اس بات کا بھی بہت دکھ ہے کہ ججز ان کی ٹیلی فون کال اور ڈکٹیشن کے مطابق اب فیصلے نہیں کرتے، ایک فیصلے کے بعد ہی نواز شریف کے بیانات ان کی بوکھلاہٹ کا ثبوت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے عدلیہ مخالف بیانات تشویشناک ہیں، اس پر چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہیے، آج نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر جو گفتگو کی ہے، اس میں انہوں نے عدلیہ کو دوہرے معیار کا شکار قرار دیا ہے، فیصلہ حق میں آجائے تو درست فیصلہ ہوتا ہے اور مخالفت میں آئے تو پھر عدلیہ کو نتقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ طاہرالقادری نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے جسٹس باقر نجفی کمیشن کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پولیس کی بہت سے کمپنیاں بھیجی تھیں، کیا تجاوزات ہٹانے کیلئے پولیس کی بھاری نفری جاتی ہے؟ یہ تجاوزات کیخلاف نہیں بلکہ میری سیاسی جدوجہد کیخلاف آپریشن تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 27 جون کو آنا تھا، انہوں نے 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں منہاج سیکرٹریٹ پر چڑھائی کرکے میری سیاسی جدوجہد کو روکنے کی ناکام کوشش کی، اس آپریشن کا فیصلہ رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا تھا، جس میں اس وقت کے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، سیکرٹری داخلہ، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلٰی سمیت ڈی آئی جی آپریشن کو بھی اس سارے منصوبے کا عمل تھا، اس میٹنگ میں رانا ثناء اللہ نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ ہر صورت میں میرا (طاہرالقادری کا) راستہ روکیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے ہی اجلاس میں آئی جی کو ہدایت کی تھی کہ طاہرالقادری کو ہر صورت میں روکا جائے، جسٹس باقر نجفی نے تمام حقائق کھول کر رکھ دیئے ہیں، ہم جسٹس باقر نجفی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ طاہرالقادری نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ انہوں نے پولیس کو آپریشن روکنے کا حکم دیا، وزیراعلٰی حکم دینے کا جو وقت بتاتے ہیں قتل و غارت وزیراعلٰی کے حکم کے بعد ہوئی، تو پھر وزیراعلٰی نے حکم عدولی کرنیوالوں کیخلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا؟ اس کا مطلب ہے وزیراعلٰی خود آگاہ تھے اور انہوں نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا تھا، باقر نجفی رپورٹ میں بھی ایسے کسی حکم کا ذکر موجود نہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف نے نافرمان افسران کو سزائیں دینے کے بجائے عہدوں سے نوازا، رانا ثناء اللہ تاحال وزیر ہیں، یہ سب شعبدہ بازی تھی، اب قاتل مزید اقتدار میں نہیں رہیں گے، بلکہ ان کا عبرتناک انجام قریب ہے، یہ بہت جلد لٹکائے جائیں گے، ان کا یوم حساب قریب آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں 31 دسمبر کے بعد اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، وہ ہمارا فیصلہ کن مرحلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کیلئے بنچ بنوا رہی ہے، ہم ایسے کسی بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، جو حکمرانوں کو بنایا گیا ہوگا، ہم میچ فکسنگ نہیں کرنے دیں گے، بلکہ اہم ایسے بنچ کے سامنے پیش ہوں گے، جو غیر جانبدار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یتیموں کی آہیں اور بیواؤں کی بددعائیں حکمرانوں کے تخت کا تختہ کریں گی، شہدائے کے لواحقین کی بھی عظمت اور مضبوط ارادے کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے حکومت کے شدید دباؤ کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھا اور شہباز شریف کی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لائے۔
خبر کا کوڈ : 691092
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش