0
Tuesday 6 Mar 2018 21:27

اقوام متحدہ بحرینی عوام کی سزائے موت کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اانجام دے، بین الاقوامی اداروں کا مطالبہ

اقوام متحدہ بحرینی عوام کی سزائے موت کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اانجام دے، بین الاقوامی اداروں کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ بعض قانونی اداروں نے اقوام متحدہ سے بحرین میں سزائے موت کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں آل خلیفہ کی حکومت پر دباؤ ڈالے۔ العالم نیوز چینل کے مطابق کچھ قانونی اداروں نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے بحرین میں سزائے موت کو ختم کرنے کے سلسلے مین آل خلیفہ کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے سینتیسویں اجلاس کے موقع پر، بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں، اجلاس منعقد کیا گیا، اس اجلاس میں قانون کی حمایت کرنے والی کئی تنظیموں نے انسانی حقوق کونسل کو منامہ کے حکام پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ سزائے موت کی سزا کہ جس کو مخالفین کو ختم کرنے کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، کو کالعدم قرار دے۔ انسانی حقوق کے کچھ سرگرم کارکنوں نے بھی بحرینی حکومتی فورسز کی طرف سے عام شہریوں کے قتل میں اضافہ کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔ جنیوا سے العالم کے رپورٹر کی دی گئی رپورٹ کے مطابق، قانون کے دائرہ کار سے باہر قتل، بحرین کی حکومت کی جانب سے مخالفین کو ختم کرنے کے لئے سزائے موت کا استعمال اور سیاسی انتقام نے قانون کی حمایت کرنے والی تنظیموں کی تشویش میں اضافہ کرتے ہوئے اس فعل کا سبب بنا ہے کہ یہ تنظیمیں انسانی حقوق کونسل کے سینتیسویں اجلاس کے موقع پر جلسے کا انعقاد کریں، تحقیقات یہ بتاتی ہیں کہ بحرینی حکومت نہتے شہریوں کے قتل عمد میں شریک ہے۔

سرگرم بحرینی ماہر قانون غسان خمیس نے کہا کہ بحرین میں سزائے موت کے حکم میں دسیوں عام شہری شامل ہیں، جو جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں اور بحرین کی جابرانہ حکومت کے خلاف پرامن رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں، جبکہ حکومتی فورسز جان بوجھ کر عام شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں۔ رپورٹر نے مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں سزائے موت کے منتظر قیدیوں کے خاندانوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے فرزندوں کی زندگیاں بچانے کے لئے مداخلت کرے، وہ فرزند کہ جو بحرین کی طالمانہ حکومت کی مخالفت کرنے کی وجہ سے موت کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ موت کی سزا سنائے گئے افراد کے رشتہ داروں میں سے ایک نے ویڈیو ریکارڈ میں کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کے ساتھ منسلک تمام بین الاقوامی قانون کی حمایت کرنے والی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مظلوم قیدیوں کو بچانے کے لئے فوری مداخلت کرے اور بحرینی حکومت کے عام اور بے گناہ شہریوں کے خلاف احکامات کو روکنے کے لئے فوری راہ حل نکالیں۔ رپورٹر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں کچھ قیدیوں کی سزائے موت کے جاری ہونے سے پہلے وحشیانہ شکنجوں کے بارے میں گواہی بھی پیش کی گئیں۔

بحرینی قیدی عباس السمیع نے اپنی شہادت سے پہلے جیل میں کہا تھا کہ مجھے ظالمانہ اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جو میں برداشت نہیں کرسکتا تھا۔ میرے خاندان کو دھمکایا گیا تھا، یہاں تک کہ میرے وکیلوں کو بھی دھمکیاں دی گئیں اور ان کو کام سے نکال جبکہ ان کی رکنیت ختم کر دی گئی۔ نیوز رپورٹر نے کہا کہ بحرینی حکام سرگرم کارکنوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے عدلیہ کا استعمال کرتے ہوئے سزائے موت اور کبھی جیل کا استعمال کرتے ہیں، جس پر انہیں ہیومن رائٹس کونسل کی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بحرین میں فروری کے انقلاب کے آغاز کے بعد سے سزائے موت سنائے جانے والے شہریوں کی تعداد 22 تک پہنچ چکی ہے، قانونی تنظیموں نے ہیومن رائٹس کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سزائے موت کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کے لئے بحرین کی غاصب حکومت پر دباو ڈالے۔ اس محدود مدت میں، بحرین کی آبادی کے تناسب سے سزائے موت کے اتنے زیادہ کیسز لاقانونیت کا ایک ریکارڈ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 710082
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش