0
Friday 13 May 2011 12:30

سانحہ 12 مئی کی ذمہ دار متحدہ ہے، قومی کانفرنس، سپریم کورٹ سے از خود نوٹس کا مطالبہ

سانحہ 12 مئی کی ذمہ دار متحدہ ہے، قومی کانفرنس، سپریم کورٹ سے از خود نوٹس کا مطالبہ
کراچی:اسلام ٹائمز۔ ملک کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماوں، وکلا، تاجروں، صنعتکاروں، دانشوروں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سانحہ 12 مئی کی ذمہ دارہے، یہ سیاسی نہیں فاشسٹ جماعت ہے، سپریم کورٹ سانحہ 12 مئی کے ذمہ داروں کا تعین کرے، جب تک اس سانحہ کے ذمہ داروں کو سزا نہیں ملے گی کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہے گا، کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ سانحہ 12 مئی کا تسلسل ہے۔ اس سانحہ پر عدلیہ کی خاموشی سے محسوس ہوتا ہے کہ چیف جسٹس بحال ہو گئے مگر جسٹس بحال نہیں ہو سکا۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی کراچی کے تحت "سانحہ 12 مئی ٹارگٹ کلنگ کا تسلسل اور کراچی میں امن و امان کی بحالی" کے زیر عنوان منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کی۔
کانفرنس سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ظفر اقبال جھگڑا، سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، جمعیت علمائے (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد، بزرگ سیاستدان سردار شیر باز مزاری، جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی، جسٹس(ر) رشید اے رضوی، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر سراج الحق، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، نائب امیر برجیس احمد، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سید جلال محمود شاہ، جمعیت علمائے (س) کے مفتی عثمان یار خان، جمعیت علمائے پاکستان کے محمد صدیق راٹھور، مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیا، علامہ ناظر عباس تقوی، سنی تحریک کے مطلوب اعوان، سندھ نیشنل فرنٹ کے انجینئر محمد ایوب شر، تحریک انصاف کے نعیم الحق، مسلم لیگ فنکشنل کے قمر قطب الدین، غرباءاہلحدیث کے مولانا محمد سلفی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا محمد اعجا زمصطفی، جے یو پی کے مفتی محمد غوث صابر، تنظیم اسلامی کے مرزا ایوب بیگ، جماعت الدعوة کے قاری محمد یعقوب شیخ، پروفیسر محمود الحسن، جمعیت علمائے اسلام کے قاری عثمان، نیشنل پارٹی کے جان محمد بلیدی، معروف دانشور نصرت مرزا، کراچی بار کے صدر محمد عاقل ایڈووکیٹ، اسمال ٹریڈرز کے محبوب اعظم، چرچ آف پاکستان کے ایموئنل وکٹر، سندھ دوست اتحاد کے طفر جھنڈیر، پنجابی پختون اتحاد کے عرفان اللہ مروت، پی ڈی پی کے بشارت مرزا، مسلم لیگ قیوم گروپ کے خان امان اللہ خان، این پی پی کے سید ضیا عباس، جئے سندھ قوم پرست پارٹی کے قمر بھٹی، عوامی تحریک کے غلام مصطفیٰ لغاری، سندھ سیو پارٹی کے شاہ محمد شاہ اور دیگر نے خطاب کیا۔
قومی کانفرنس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، کے ای ایس سی یونین کے مطالبات کی منظوری، بلوچستان میں جاری مظالم اور سانحہ 12 مئی کے حوالے سے قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ سید منور حسن نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمت کی سیاست نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، سندھ میں پیپلزپارٹی کی اکثریت کے باوجود مفاہمت کے نام پر متحدہ کو شامل کیا گیا ہے۔ جو حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہ مانے انہیں جمہوری نہیں کہا جاسکتا صرف منتخب ہو جانا جمہوریت نہیں، جمہوریت جمہوری رویے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے جو آج کی قومی کانفرنس کے اعلامیے کا فالو اپ کرے اور پورے ملک میں اس طرح کی کانفرنس کا انعقاد کرے۔ انہوں نے کہا کہ لندن کانفرنس میں طے کیا گیا تھا کہ متحدہ کو حکومت میں شامل نہیں کیا جائے لیکن جو کچھ ہوا سب کے علم میں ہے، متحدہ سیاسی جماعت نہیں ایک فاشسٹ جماعت ہے جو جماعت "جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے" کا نعرہ لگاتی ہو اور جو بوری بند لاش اور بھتہ خوری کے کلچر پر یقین رکھتی ہو اور جو ٹی وی، وی سی آر بیچ کر کلاشنکوف بیچنے کا درس دیتی ہو وہ سیاسی جماعت نہیں ہو سکتی۔ سید منور حسن نے کہا کہ امریکی سفیر جس انداز سے بات کر رہے ہیں وہ قابل مذمت ہے اس رویے کو ترک ہونا چاہیے اور اس پر احتجاج ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پانچوں فوجی آپریشن جاری ہے، بلوچستان پیکیج مسائل کا حل نہیں اگر کیانی سمجھتے ہیں کہ مسائل آپریشن سے حل نہیں کیے جا سکتے، تو وہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی آپریشن بند کرنے کا اعلان کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ساتھ دیتے رہیں گے ایبٹ آباد جیسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔
ظفر اقبال جھگڑا نے کہا کہ حکمرانوں نے 1. بلین کی امداد کیلئے کیری لوگر بل منظور کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ 12 مئی کے کیس کو ری اوپن کرے۔ ذمہ داروں کے چہروں سے نقاب اتارا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 12 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے جس کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا جب تک کراچی میں امن قائم نہیں ہو گا، پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا۔ کراچی کے عوام خاموشی سے نہیں رہ سکتے ان کو اٹھنا ہو گا۔ کراچی سے بھتہ کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ 12 مئی کے واقعات پر اب تک عدالتی کارروائی کیوں نہیں ہو سکی؟ چیف جسٹس بحال ہو گئے، مگر جسٹس بحال نہیں ہوا۔ محمد حسین محنتی نے کہا کب تک شہر میں دہشتگردی جاری رہے گی؟ قاری محمد یعقوب نے کہا کہ مرنے مارنے کا جذبہ امریکا کے خلاف استعمال کرنا چاہیے۔ رشید اے رضوی نے کہا کہ جب تک 12 مئی اور 9 اپریل کے مجرموں کو سامنے نہیں لایا جائے گا کراچی میں آگ اور خون کا کھیل کھیلا جاتا رہے گا۔ سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ مجرموں کو سزا نہ دی گئی تو ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔ جان محمد بلیدی نے کہا کہ جب تک ایجنسیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو قانون کے تابع نہیں کیا جائے گا 12 مئی جیسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔ سلیم ضیا نے کہا کہ کراچی میں جب سے متحدہ بنی ہے تب سے کراچی کا امن تباہ ہو گیا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ کراچی سیاسی دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ اگر عوام پاکستان اور کراچی بچاﺅ تحریک شروع کر دیں تو انقلاب آ سکتا ہے۔ صدیق راٹھور نے کہا کہ 12  مئی کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے۔
سید ضیا عباس نے کہا کہ بھارت، امریکا اور اسرائیل کراچی کو تباہ کرنے میں شامل ہیں۔ نصرت مرزا نے کہا کہ کراچی کو سازش کے تحت بدامنی کا شکار کیا گیا ہے۔ مولانا محمد سلفی نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے تمام جماعتوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ قاری عثمان نے کہا کہ صدر، وزیراعظم اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں۔ غلام مصطفیٰ نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملزمان کو بے نقاب کرے۔ شاہ محمد شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ سانحہ 12 مئی کا از خود نوٹس لے۔ بشارت مرزا نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ لوگ جو اس وقت اس امر کے خلاف تھے آج انہوں نے اس واقعے میں ملوث عناصر کو حکومت میں شامل کر لیا ہے۔ جلال محمود شاہ نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کو فراموش کر دیا گیا تو اس سے بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔ مفتی عثمان یار خان نے کہا کہ کراچی کو بچانے کیلئے متحدہ پلیٹ فارم تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ 
سید ناظر عباس تقوی نے کہا کہ جب تک حکمران سنجیدہ نہیں ہوں گے دہشتگردی ختم نہیں ہو گی۔ عرفان اللہ مروت نے کہا کہ اگر سانحہ 12 مئی کے سانحے کے مجرموں کو سزا دی گئی تو ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ محمود الحسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکمران اپنی نوکری بچانے کیلئے ملک اور عوام دشمن اقدامات کیے جارہے ہیں۔ محبوب اعظم نے کہا کہ 12 مئی کا سانحہ ملک کا بد ترین سانحہ تھا۔نعیم الحق نے کہا کہ اس نظام کو جڑ سے نہ اکھاڑا گیا تو 12 مئی جیسے سانحات رونما ہوتے رہیں گے۔ انجینئر ایوب نے کہا کہ کراچی آج لہولہان ہے اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ ہم نے دین سے انحراف کیا ہے۔ پروفیسر محمد الحسن نے کہا کہ انسانی جانوں کی حرمت کو پامال کیا جا رہا ہے۔ محمد عاقل ایڈووکیٹ نے کہا کہ 12 مئی کے سانحے کا مقدمہ ری اوپن کیا جائے۔ انجینئر ایوب شر نے کہا کہ حکمرانوں نے شہر کو دہشتگردوں کے حوالے کر دیا ہے۔ مولانا اعجاز مصطفیٰ نے کہا کہ کراچی میں امن قائم کرنے کیلئے قومی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کنور قطب الدین نے کہا کہ کراچی جل رہا ہے مگر کوئی پرسان حال نہیں۔مطلوب اعوان نے کہا کہ اگر ہم کراچی میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں تو سب کو گلے سے لگانا ہو گا۔ خان امان اللہ خان نے کہا کہ حکومت شہر میں ہونے والی دہشتگردی سے آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ قمر بھٹی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 12 مئی کربلا کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 71555
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش