0
Sunday 29 Apr 2018 02:45

چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات، سرحدی کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق

چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات، سرحدی کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق
اسلام ٹائمز۔ چین کے صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سرحد میں جاری کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق کرلیا۔ شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم مودی کے درمیان چین کے وسطی شہر ووہان میں ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ ایک برس سے ہمالیہ میں جاری سرحدی کشیدگی کو کم کرنے پر اتفاق کرلیا گیا۔ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کے لئے دو روزہ مذاکرات ہوئی جبکہ دونوں ممالک کی افواج متنازع علاقے ڈوکلام میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ بھارت کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے بھارت اور چین کے درمیان سرحد میں امن اور سکون کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ملاقات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے سرحدی معاملات کو بہتر کرنے کے لئے اپنی افواج کو باہمی اعتماد اور رابطوں کو بڑھانے کی جانب سے اسٹریٹجک رہنمائی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین فوری طور پر اعتماد بڑھانے کے لئے اقدامات پر عمل کریں گے۔

خیال رہے کہ نئی دہلی پہلے ہی چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکی ہے جو ایک عالمی انفراسٹرکچر کا منصوبہ ہے جس میں اہم منصوبہ آزاد کشمیر سے گزرے گا۔ بھارت کی جانب سے تازہ ملاقات کے حوالے سے جاری اعلامیے میں اس معاملے پر کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔ دونوں رہنماوں نے ملاقات کے دوران معاشی ترقی اور انسداد دہشت گردی جیسے معاملات پر تعاون پر اتفاق کیا جا چکا ہے۔ چینی سرکاری نیوز ایجنسی ژینہوا کی رپورٹ کے مطابق شی جن پنگ اور مودی کے درمیان دو طرفہ تعلقات، عالمی طور پر اور خطے میں مشترکہ معاملات کے حوالے سے دوستانہ ماحول میں خیالات کا تبادلہ ہوا۔ ایک روز قبل ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں رہنماوں نے میوزیم کا دورہ کیا جس کے بعد مذاکرات ہوئے۔ خیال رہے کہ ماضی میں بھی دونوں ممالک نے سرحد میں معاہدوں کی خلاف ورزی کے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا عندیہ دیا تھا لیکن اس پر کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

بھارت اور چین کے درمیان 1962ء میں ارونا چل پردیش پر جنگ ہوئی تھی جبکہ چینی فوجیوں نے عارضی طور پر ہمالیہ کے سرحدی علاقے پر قبضہ بھی کرلیا تھا۔ بھارت، اروناچل پردیش کو شمال مغربی علاقے میں اپنی ایک ریاست تصور کرتا ہے جبکہ چین اس خطے کے 90 ہزار مربع کلومیٹر علاقے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان یہ تنازع بدستور حل طلب ہے۔ رواں سال فروری میں بھارتی وزیراعظم مودی نے اس ریاست کا دورہ کیا تھا جس پر چین کی جانب سے سخت ردعمل دیتے ہوئے احتجاج کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان متنازع علاقہ ڈوکلام میں آمنا سامنا ہوا تھا جس پر چین اور بھارت کے اتحادی بھوٹان دونوں کا دعویٰ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تنازع گذشتہ برس جون میں سامنے آیا تھا جب چینی فوجیوں نے یہاں ایک سڑک کی تعمیر شروع کردی تھی اور بھارت نے منصوبے کو روکنے کے لیے فوجی بھیج دیئے تھے۔ بعد ازاں اگست میں دونوں ممالک نے اپنے افواج کو واپس بلا لیا تھا اور یوں تنازع کو مزید گھمبیر ہونے نہیں دیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 721174
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش