0
Tuesday 17 May 2011 22:37

امریکا کے ساتھ کوئی خفیہ معاہدہ قبول نہیں، حکومت باز نہ آئی تو اصل حقائق بیان کر دوں گا، چوہدری نثار

امریکا کے ساتھ کوئی خفیہ معاہدہ قبول نہیں، حکومت باز نہ آئی تو اصل حقائق بیان کر دوں گا، چوہدری نثار
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے رہنما چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاک امریکا چھپن چھپائی کے مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنا پڑیگا، امریکا کے ساتھ کوئی بھی خفیہ معاہدہ ہمیں قبول ہو گا نہ ہائی ویلیو ٹارگٹ کیخلاف پاک امریکا مشترکہ آپریشن، ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کیلئے جلد کمیشن قائم کیا جائے۔ پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قرارداد کے 3 دن گزرنے کے بعد حکومت پھر باتوں میں آگئی، اگر حکومت کو امریکا سے معاملات ٹھیک کرنے تھے تو اجلاس کا فائدہ نہیں، میڈیا سے پتہ چلا کہ پاک امریکا حکومتوں میں نئے کوڈ آف کنڈکٹ پر اتفاق ہو گیا۔ کیری سے حکومت کے نئے معاہدے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ 
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی قرارداد کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ ڈرون حملے ہو گئے، سینیٹر جان کیری کی پاکستان میں موجودگی میں ڈرون حملے ہوئے اور نیٹو نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈرون حملے پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد کے منافی تھے، اس کے بعد نیٹو کی سپلائی بند ہونی چاہئے تھی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پوری بریفنگ میں کوئی نکتہ ایسا نہیں تھا جس کے بارے میں پتہ نہ ہو، بریفنگ تو دو گھنٹے میں ختم ہو گئی تھی، 9 گھنٹے تو قرارداد پر اتفاق رائے میں لگے۔ انہوں نے بتایا کہ ق لیگ اور پی پی نے مشترکہ اجلاس کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی، بریفنگ کے شروع ہوتے ہی قرارداد اراکین پارلیمنٹ کو دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس نام نہاد خفیہ تھا، اِن کیمرا سیشن کیوجہ سے اصل واقعات سے عوام، میڈیا بےخبر رہے، ہم نے پہلے ہی اجلاس کو اوپن رکھنے کی درخواست کی تھی۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عوامی نمایندوں کی ذمے داری تھی کہ ضابطے کی پابندی کرتے، اجلاس کی کاروائی کو حکومتی نمایندے پوائنٹ اسکورنگ کیلئے استعمال کر رہے ہیں، بریفنگ کو حکومتی نمایندے توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں، میڈیا کو چن چن کر غلط خبریں فیڈ کی جا رہی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں پتہ ہے کون کس کو کس طرح خبر دے رہا ہے، اگر حالات اسی طرح رہے تو چند دنوں میں حقائق سامنے لائیں گے، تاہم وہ کسی حساس مسئلے کو افشا نہیں کرینگے۔ چودھری نثار کے مطابق ہمیں کہا گیا دفتر خارجہ کی تیار کردہ قرارداد پر اتفاق کیا جائے، قرارداد کے تحفظ کی ذمے داری افواج پاکستان کی ہے۔ مسلح افواج نے رہنمائی مانگی اور پارلیمنٹ نے انکی رہنمائی کی، حکومت کے ساتھ معاہدہ ڈیفنس فورسز کی یقین دہانی پر کیا، ڈیفنس فورسز نے کہا پارلیمنٹ ڈائرکشن دے ہم عمل کرینگے، آزاد پارلیمانی کمیشن کیلئے حکومت کو سات نام بھجوائیں گے، جن میں سول سوسائٹی، سیاستدان، جج اور وکلاء کے نمائندے شامل ہونگے۔ 
قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے کہا ہے کہ حالیہ ڈرون حملوں پر حکومت کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، حکومت باز نہ آئی تو اصل حقائق بیان کر دوں گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ان کیمرہ کے بجائے اوپن اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی، حکومتی اتحاد نے بھی ہمارے موٴقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ ق لیگ اور پی پی نے مشترکہ اجلاس کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی، حکومتی ارکان کی کوشش تھی کہ ن لیگ کی اداروں سے تلخی ہو، ان کا کہنا تھا کہ قرارداد کے بعد حکومت کو ڈرون حملے پر نیٹو کی امداد روکنی چاہئے تھی، یہ کافی نہیں کہ حکمران اور امریکا متفق ہو جائیں۔
خبر کا کوڈ : 72629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش