0
Monday 29 Jun 2009 12:06

وزیرستان : 14 فوجی شہید 26 شدت پسند ہلاک ۔۔ بیت اللہ محسود سمیت مزید گیارہ شدت پسندوں کے سروں کی قیمت مقرر

وزیرستان : 14 فوجی شہید 26 شدت پسند ہلاک ۔۔ بیت اللہ محسود سمیت مزید گیارہ شدت پسندوں کے سروں کی قیمت مقرر
میرانشاہ،وانا: شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے قافلے پر شدت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں 12فوجی جوان شہید اور 10اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے 10دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دوسری جانب جنوبی وزیرستان،مالاکنڈ اور باجوڑ میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی اور جیٹ طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 22شدت پسند مارے گئے جبکہ ایک نان کمیشنڈ آفیسر سمیت 3اہلکار شہید ہو گئے۔ فورسز نے سوات اور چارسدہ میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے مزاروں پر دھماکے کرنے والے ماسٹر مائنڈ قاری روح اللہ اور خودکش حملہ آور تیار کرنے والے دہشت گرد عبدالرحمن سمیت 4اہم کمانڈروں کو گرفتار کرلیا۔ ادھر حکومت نے بیت اللہ محسود سمیت انتہائی مطلوب شدت پسندوں کو زندہ یا مردہ پکڑنے پر کروڑوں روپے کے انعام کا اعلان کیا اور بیت اللہ محسود کی گرفتاری پر 5کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان کے گزشتہ شب صدر مقام میرانشاہ سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود گرلمائی کے علاقے میں  100سے  150کے قریب شدت پسندوں نے فورسز کے قافلے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جبکہ گزشتہ روز 10بجے کے قریب جنوبی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن راہ نجات شروع کر تے ہوئے تحصیل لدھا کے مختلف علاقوں سام ،کچا لنگر خیل،کڑم گر ڑائی ،لدھا سرائے ،تنگی بودینزائی ،مکین، جنتہ،سراروغہ ،کوٹ کائی، گڑاگاہ اور قرب و جوار کے دیگرعلاقوں پر شدید بمباری کی جس کی وجہ سے 12عسکریت پسند ہلاک اور 7شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ سام کے ٹاپر غائی میں تین جیٹ طیاروں نے شدید بمباری کرتے ہوئے 6مکانات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ۔ مالاکنڈ میں فورسز اور دیر میں لشکر کی کارروائی میں 6جنگجو مارے گئے جبکہ باجوڑ میں بھی 4جنگجو مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق سیکورٹی فورسز نے سوات کے علاقہ کوکارئی کے اردگرد کا علاقہ کلیئر کر دیا ہے جبکہ جمبیل میں لنک اپ قائم کر دیا گیا۔ اس دوران مقامی دہشت گرد کمانڈر اکبر اور سلیم اور خودکش حملوں کے ٹرینر عبدالرحمن کو حراست میں لیا گیا۔ سیکورٹی فورسز نے کوکارئی کے علاقے میں خودکش حملے کیلئے تیار کی گئی کار اور رکشہ کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔ مقامی لوگوں کی خفیہ اطلاع پر سیکورٹی فورسز نے سوات کے علاقہ شموزئی کے شمال مشرق میں چار کلومیٹر فاصلے پر واقع گاؤں گیرئی کے قبرستان سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بشمول بارودی سرنگیں برآمد کر لیں جبکہ سوات میں آج کیلئے کرفیو میں نرمی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ دریں اثناء حکومت نے انتہائی مطلوب عسکریت پسند رہنماؤں بیت اللہ محسود، مولوی فقیر محمد، کمانڈر طارق اور حکیم اللہ محسود سمیت 11 شدت پسندوں کی گرفتاری پر کروڑوں روپے کا انعام مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ بالا مطلوبہ افراد کو زندہ یا مردہ پکڑنے یا ان کے بارے میں مستند معلومات فراہم کرنے والوں کو نقد انعام دیا جائے گا اور ان کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے۔ اتوار کو شرپسند رہنماؤں کی گرفتاری پر جاری مقررہ انعام کی فہرست کے مطابق وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سب سے زیادہ مطلوبہ عسکریت پسند کمانڈر بیت اللہ محسود کی گرفتاری پر 5 کروڑ روپے کا خطیر انعام مقرر کیا گیا ہے جبکہ دوسرے نمبرپر ماموند باجوڑ ایجنسی کے رہائشی مولوی فقیر محمد ہیں جن کی گرفتاری پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا انعام رکھا گیا ہے۔ اسی طرح مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی کے عبدالولی ولد حافظ محمد حیات کی گرفتاری پر ایک کروڑ روپے ، مہمند ایجنسی کی تحصیل پنڈیالی کے قاری شکیل ولد نوشیرواں ایک کروڑ ، درہ آدم خیل کے کمانڈر طارق ولد حبیب اللہ ایک کروڑ، قاری حسین ولد یاسین جنوبی وزیرستان ایک کروڑ، باجوڈ ایجنسی کے علاقہ ماموند سے تعلق رکھنے والے قاری ضیاء الرحمن پچاس لاکھ، لوئر کرم ایجنسی کے فضل سعید کا پچاس لاکھ، مفتی محمد الیاس پچاس لاکھ اور ولی الرحمن عرف علی الرحمن کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر پچاس لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 7336
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش