0
Friday 27 May 2011 18:00

پاکستان کے اعلٰی حکام کو اسامہ کی موجودگی کا علم نہیں تھا، پاکستان میں کوئی نہ کوئی،کہیں نہ کہیں اسامہ کی مدد کر رہا تھا، ہیلری کلنٹن

پاکستان کے اعلٰی حکام کو اسامہ کی موجودگی کا علم نہیں تھا، پاکستان میں کوئی نہ کوئی،کہیں نہ کہیں اسامہ کی مدد کر رہا تھا، ہیلری کلنٹن
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ امریکا کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجود گی کا پاکستان کے اعلٰی حکام کو علم نہیں تھا۔ لیکن پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی شخص پاکستان میں اسامہ کی مدد کر رہا تھا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ان کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاک امریکا تعلقات اہم موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیمت پاکستان سے زیادہ کسی ملک نے ادا نہیں کی۔ پاکستان اور امریکا یہ بات سمجھتے ہیں کہ انتہا پسندی کے خلاف ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ پاکستان کو سمجھنا چاہئیے کہ امریکا کی مخالفت اور سازشی نظریات سے اس کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
 امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسامہ بن لادن مارا گیا، لیکن القاعدہ اب بھی ایک خطرہ ہے، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پاکستان کے اعلٰی حکام کو اسامہ کی ایبٹ آباد میں موجودگی کا علم تھا۔ لیکن پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی شخص پاکستان میں اسامہ بن لادن کی مدد کر رہا تھا۔ پاکستانی قیادت نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔ ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مفاہمتی عمل جاری ہے، لیکن دہشت گرد اب بھی پاکستان سے آپریٹ کر رہے ہیں۔ افغان مفاہمتی عمل کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان کو اس عمل کا حصہ بنایا جائے۔ اس موقع پر ایڈمرل مائیک مولن نے کہا کہ پاکستان اور امریکی افواج کے درمیان تعلقات میں باہمی اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
 امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات فیصلہ کن موڑ پر آگئے ہیں، اسامہ کی موجودگی کے متعلق اسلام آباد نہیں جانتا تھا، شدت پسندی کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات کرنے ہونگے۔ اسلام آباد آمد کے بعد پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے باضابطہ مذاکرات کے بعد جاری کئے گئے بیان میں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکا یہ تسلیم کرتا ہے کہ پاکستان اسامہ بن لادن کی ابیٹ آباد میں موجودگی سے لاعلم تھا۔ انہوں نے کہا پاک امریکا تعلقات اہم موڑ پر آ گئے اور امریکا کو پاکستان کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کا انتظار ہے۔ ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکا مخالف جذبات یا سازشی نطریات سے پاکستان کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ شدت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور امریکا کو مل کر اقدامات کرنے ہونگے۔
ادھر ایوان صدر نے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا۔ دونوں ممالک نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد افغانستان میں قیام امن کیلئے مفاہمتی عمل پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔ ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق ہیلری کلنٹن نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو امریکی صدر کی جانب سے یقین دہانی کرائی کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دیرپا تعلقات قائم رکھے گا۔ کوئی ملک اس ابہام میں نہ رہے کہ ان تعلقات کو غلط فہمی کا شکار کر کے خراب کیا جا سکتا ہے۔ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے مشترکہ پارلیمان کی بارہ نکاتی قرارداد کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور پاکستان کی خودمختاری کے احترام میں پاکستانی سرزمین پر میزائل حملے بند کرنے پر زور دیا گیا۔ 
ترجمان کے مطابق، مذاکرات میں انسداد دہشت گردی کی مہم بہتر خفیہ معلومات کے ساتھ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ فرحت اللہ بابر کے مطابق، اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کاروائیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور امریکہ نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی کی جنگ میں جتنی جانی قربانیاں پاکستان نے دی ہیں کسی اور ملک نے نہیں دیں۔ مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا، وزیر داخلہ رحمن ملک، وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر شریک تھے جبکہ امریکہ کی طرف سے، امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن، امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس ایڈمرل مائیک مولن، امریکی سفیر
کیمرون منٹر اور دیگر موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 74914
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش