0
Sunday 20 Jan 2019 22:47

شہید ضیاء الدین رضوی اور ان کے باوفا ساتھیوں کی برسی کے حوالے سے گلگت میں مرکزی تقریب

شہید ضیاء الدین رضوی اور ان کے باوفا ساتھیوں کی برسی کے حوالے سے گلگت میں مرکزی تقریب
اسلام ٹائمز۔ شہید آغا ضیاء الدین رضوی کی برسی کے حوالے سے مرکزی تقریب جامع مسجد امامیہ گلگت میں منعقدہ ہوئی، جس میں جید علماء کرام، اکابرین ملت سیاسی، سماجی شخصیات کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی، علماء نے کہا کہ سیاسی، سماجی اور اجتماعی حوالے سے اتحاد و اتفاق نہ ہونے کے باعث آج گلگت بلتستان مسائل کا شکار ہے۔ جب تک ملی یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا، تب تک بنیادی حقوق کا حصول ناممکن ہے۔ بنیادی حقوق کے حوالے سے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے سنایا جانے والا حالیہ فیصلہ محب وطن عوام کے حقوق کے منافی ہے، گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے فوری آئینی اقدامات اٹھائے جائیں، گلگت بلتستان اسمبلی کی قرارداد یہاں کے عوام کی آواز ہے، اس سے کم کوئی فیصلہ قبول نہیں ہے۔ گلگت بلتستان میں اتحاد بین المسلمین کو فروغ دینے کے لئے قائد شہید سید ضیاء الدین رضوی کی خدمات قابل تحسین ہیں اور شہید کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

 مرکزی تقریب کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ غیرت مند انسان اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، غیرت مند کبھی بے غیرتی نہیں کرتا اور اپنے نفس کو اپنے قابو میں رکھتا ہے، جس قوم میں غیرت دینی نہ ہو، ان کے مسائل کبھی حل نہیں ہوتے، آج گلگت بلتستان میں غیرت دینی اور قومی غیرت نہ ہونے کی وجہ سے مسائل و مشکلات اور حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نصاب تعلیم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اور شہید کا مطالبہ ہی یہی ہے کہ ہمیں آئین پاکستان کے مطابق نصاب پڑھایا جائے اور نصاب میں جو متنازعہ مواد ہے، اس میں اصلاح کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قائد شہید نے اپنی زندگی کے ہر موڑ پر غیرت اور جرات کا مظاہرہ کیا اور ہمیشہ حق کی بات کی، اسی بناء پر ہی سید ضیاء الدین کو شہید کیا گیا۔

آغا راحت حسین الحسینی نے نہایت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت گلگت بلتستان میں میرٹ کی پامالی اور حق تلفیوں کا سلسلہ زوروں پر ہے، حاکم وقت کی سوچ کے مطابق چور دروازوں سے بھرتیاں کی جا رہی ہیں، جو آفیسرز میرٹ اور حق کی بات کرتے ہیں، ان کو کھڈے لائن لگا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک سابق سیکرٹری کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ موصوف نے محکمہ ایکسائز، جی بی ڈی ایم اے، دیامر اور محکمہ تعلیم میں میرٹ پر کام کرتے ہوئے کرپٹ آفیسروں کے خلاف سخت کارروائی کی، جس کے نتیجے میں اس انصاف پسند سیکرٹری کی خدمات وفاق کو واپس کر دی گئیں، تاکہ اپنے من پسند آفیسروں کے ذریعے سے میرٹ کا گلا گھونٹ کر اپنی پسند و ناپسند کے مطابق اقدامات اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے کی ضرورت ہے، تاکہ حکمرانوں کے یکطرفہ اقدامات کا سلسلہ رک سکے۔

برسی کے اجتماع سے اسلامی تحریک پاکستان کے رہنماء و معروف عالم دین شیخ مرزا علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ شہید ضیاء الدین رضوی محسن ملت تھے، انہوں نے عوم کی ترجمانی میں اپنی جان قربان کی، شہید ضیاء الدین سیاسی لیڈر نہیں بلکہ روحانی لیڈر تھے، زندگی کے ہر موڑ میں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھایا، یہی وجہ تھی کہ شہید ضیاء الدین رضوی گلگت بلتستان کے محافظ اور استحکام پاکستان کی ضمانت تھے۔ شیخ مرزا علی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کر کے الحاق پاکستان کیا، مگر گلگت بلتستان کے معاملات کو کشمیر سے جوڑ دیا گیا، نہ تو گلگت بلتستان کی آزادی میں کشمیریوں کا کوئی کردار ہے اور نہ ہی کسی اور حوالے سے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا میل جول ہے، گلگت بلتستان کے عوامی حقوق کی بات ہو تو کشمیر کو جواز بنا کر دیوار سے لگا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی قرارداد یہاں کے عوام کی آواز ہے، اس سے کم کوئی فیصلہ قبول نہیں ہے، گذشتہ 71 سالوں سے گلگت بلتستان کے عوام آئینی حقوق سے محروم ہیں، ہمیں آئین میں شامل کیا جائے یا ہمیں اپنا آئین بنانے کا حق دیا جائے۔ انہوں نے مرکزی حکومت اور دیگر اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے کے عوام نے ملک کے لئے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، مسلح افواج اس خطے کو متنازعہ نہیں سمجھتی اور جو اس خطے کو متنازعہ سمجھتے ہیں، ان کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیئے۔

ایم ڈبلیو ایم کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی حاجی رضوان علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے متحد نہ ہونے کی وجہ سے سیاسی، معاشی، معاشرتی، سماجی طور پر جی بی بلندی کی بجائے پستی کی طرف جا رہا ہے اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سیاسی و مذہبی جماعتوں کو متحد ہو کر جی بی کے مفادات اور حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد کرنی ہوگی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شیخ بلال سمائری نے کہا کہ علماء کا کام اللہ کا پیغام خلق خدا تک پہنچانا اور معاشرے کی اصلاح کرنا ہے، ہر دور میں مجاہد علماء نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں اپنی جانوں تک کی قربانی دی۔ گلگت بلتستان کے حقوق کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر یہاں کے عوام وحدت کا مظاہرہ کرتے تو 73 سالوں سے سوتیلے پن کا سلوک نہ ہوتا، انصاف کے نام پر مرکز میں وجود میں آنے والی حکومت سے پرامید ہیں کہ گلگت بلتستان کے عوام کو ان کی خواہشات کے مطابق حقوق و اختیاراتِ کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آغا سید ضیاء الدین رضوی شہید آج زندہ ہوتے تو گلگت بلتستان کا نقشہ کچھ اور ہوتا، دشمن یہ جانتا تھا، تبھی تو اس عظیم لیڈر کو علاقے کے عوام سے چھینا، تاکہ علاقے کے عوام کے حقوق کو غضب کیا جا سکے۔

امام جمعہ و الجماعت استور سید عاشق حسین الحسینی نے کہا آ غا ضیاء الدین اتحاد بین المسلمین کے علمبردار تھے، اتحاد بین المسلمین کے داعی کو ہم سے جدا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ کرپٹ افراد نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے، کرپٹ حکمرانوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، ان کا احتساب وقت کی عین ضرورت ہے۔ برسی کے اجتماع کے آخر میں قرارداد پیش کی گئی، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ قومی نصاب کو تشکیل پاکستان کے اغراض و مقاصد سے ہم آہنگ بنایا جائے، ملکی سطح پر نصاب تعلیم میں ایک مسلک کی ترجمانی قومی منصفانہ پالیسیوں کے منافی ہے۔ قرارداد میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت شہید آ غا ضیاء الدین اور ان انکے ساتھیوں کے قتل کیس کی ازسر نو تحقیقات کرکے اصل قاتلوں اور سازشیوں کو بے نقاب کرے۔

71 سالوں سے بنیادی حقوق سے محروم عوام کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ محب وطن عوام کے حقوق کے منافی ہے، جی بی کو فوری طور پر قومی دھارے میں شامل کیا جائے، صوبائی حکومت اور انتظامیہ خطے میں مذہبی تفریق کی پالیسی کو ترک کرے اور عدل و انصاف کو یقینی بنائے۔ علماء سیاسی و مذہبی عمائدین اور طلباء پر سیاسی انتقام کے طور پر شیڈول فور اور اے ٹی اے دفعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان کے زیر اہتمام شہید رضوی اور ان کے باوفا ساتھیوں کی 14 ویں برسی کے تعزیتی اجتماع میں علاقہ بھر سے علماء کرام، اکابرین ملت، سیاسی، سماجی شخصیات کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی، اجتماع کے آخر میں علماء نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر دعائے وحدت پڑھی۔
خبر کا کوڈ : 773206
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش