0
Friday 22 Feb 2019 23:32

جب اسٹیبلشمنٹ پارلیمنٹ کو چلانے کا کردار ادا کرتی رہے گی، تب تک ہم خود کو آزاد نہیں سمجھ سکتے، فضل الرحمن

جب اسٹیبلشمنٹ پارلیمنٹ کو چلانے کا کردار ادا کرتی رہے گی، تب تک ہم خود کو آزاد نہیں سمجھ سکتے، فضل الرحمن
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربرا ہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جب تک عام آدمی کو اقتدار کی تبدیلی کا حق نہیں دیا جاتا اور اسٹیبلشمنٹ پارلیمنٹ کو چلانے کا کردار ادا کرتی رہے گی تب تک ہم خود کو آزاد نہیں سمجھ سکتے، اہلوں سے نااہلوں کو اقتدار کی منتقلی کیا یہ تبدیلی ہے؟ بدقسمتی سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں مصلحت کا شکار ہوئیں، اس لئے ہم تنہا ہی میدان میں نکل آئے، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی سندھ کے زیر اہتمام کراچی کے نجی آڈیٹوریم میں ’’سندھ سوشل میڈیا کنونشن‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے زیر اہتمام پہلے سوشل میڈیا کنونشن سے متحدہ مجلس عمل کے ترجمان شاہ اویس نورانی، سینیٹر مولانا عطاء الرحمن، معروف صحافی نذیر لغاری، معروف کالم نگار و اینکر پرسن اوریا مقبول جان، معروف اینکر انیق احمد، اینکر پرسن ڈاکٹر دانش، مولانا راشد سومرو، محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، حاجی عبدالمالک ٹالپر سمیت جے یو آئی سندھ میڈیا سیل کے انچارج سمیع الحق سواتی سمیت معروف بلاگرز اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے بھی خطاب کیا۔ سوشل میڈیا کنونشن میں تین مختلف نشستیں رکھی گئی تھیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ابلاغیات میں سوشل میڈیا کا اہم کردار ہے اور ہمیں اس کا ادراک ہے، دین اسلام کے فروغ کے لئے ہر دور کے وسائل کو استعمال کیا گیا ہے، دین اسلام کے آغاز میں جب تک وسائل کی کمی تھی اس وقت بھی وسائل استعمال کئے گئے، کسی اطلاع کو عام کرنے کے لئے آگ لگائی جاتی تھی، ڈھول بجایا جاتا تھا لیکن پھر اذان دی جانے لگی، اسلام دین فطرت ہے، آپ (ص) نے اپنے قول اور عمل کے ذریعے جو تشریح کی ہے وہی حق اور سچ ہے، شیطانی قوتین جب قرآن اور دین کی حقانیت کو رد نہیں کر سکے تو قرآن لانے والے شخص کو متنازعہ بنانے کی سازش کر نے لگے، سب سے پہلے جبرائیل علیہ السلام پر سوالات اٹھانے لگے تو اللہ تعالیٰ نے خود ان حقانیت بیان کی، آج بھی دین کی بات کرنے والوں کی جس طرح کردار کشی کی جا رہی ہے اور ہمارا میڈیا ایسے اشخاص کو قوم کو کے سامنے مشکوک انداز میں پیش کرتا ہے، آپ سمجھیں کہ اس طرح کے حالات سے صرف آپ اور ہم نہیں گزر رہے ہیں بلکہ ہم سے پہلے بھی تصویر کا رخ تبدیل کرنے کی سازش کی گئی، اللہ تعالیٰ نے ہمیں پروپیگنڈہ کرنے سے منع فرمایا ہے، ایسے معاملات میں اپنے اولی الامر سے رابطہ ضروری ہوجاتا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جس تیزی سے جھوٹ کو پھیلایا جاتا ہے، یہی کچھ پہلے بھی کیا جاتا رہا ہے، سوشل میڈیا کے محاذ پر اپنے جماعت کے نظریات جو قرآن و حدیث سے اخذ کئے گئے ہیں، آپ نے ان سے رہنمائی لینی ہے، آپ نے ایسے مواقع پر سنجدگی سے کام لینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست انبیاء کی وراثت ہے، جس طرح ہم منبر رسول (ص) کو رسول کی وراثت سمجھتے ہیں، تو پھر منصب سیاست، منصب خلافت اور منصب امامت بھی تو رسولوں کی سیاست ہے، مورثی سیاست کا لفظ مغرب سے آیا ہے، وہاں تو نسب ختم ہوچکا ہے اگر وہاں یہ بات یہاں کی جاتی ہے تو درست بھی ہے لیکن ہمارے جو جتنے بڑے نسب کا ہے اس کا حق بھی بنتا ہے، موروثیت انبیاء کرام میں بھی چلتی رہی ہے، اسلام امن اور معیشت کی بات کرتا ہے، آج نہ امن ہے نہ ہی معیشت ہے لیکن اس کے باوجود اطاعت کا کہا جا رہا ہے، ٹیکس وصولی کا حکم جاری ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت گزشتہ پانچ مہینے میں روزمرہ کے حساب سے یومیہ پندرہ ارب کے قرض لے رہی ہے یہ ترقی معکوس ہے، ہمارا وطیرہ یہ ہونا چاہیئے کہ اگر ہمارے نظام میں فیصلہ کن قوت عوام کا ووٹ ہے تو ہمیں قوم کو اعتماد میں لینا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 779471
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش