0
Monday 25 Feb 2019 12:07

پاکستان اپنا راستہ تبدیل کر کے مذہبی آزادیوں کی بلیک لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے، امریکی حکام

پاکستان اپنا راستہ تبدیل کر کے مذہبی آزادیوں کی بلیک لسٹ سے نکلنا چاہتا ہے، امریکی حکام
اسلام ٹائمز۔ امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنا راستہ تبدیل کرنے کا خواہشمند ہے اور مذہبی آزادی میں مداخلت کرنے والے ممالک کی امریکی بلیک لسٹ سے نکنا چاہتا ہے۔ عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکی سفیر سیم براؤن بیک نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حال ہی بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد اس حوالے سے بات چیت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جہاں اس کے سبب پاکستان پر مالی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ امریکی حکام کی رپورٹ کے مطابق 20 کروڑ سے زائد آبادی کے حامل پاکستان میں توہین مذہب پر سزائے موت کا قانون موجود ہے اور امریکا نے گزشتہ سال دسمبر میں مذہبی آزادی کی بلیک لسٹ میں پاکستان کے نام کو شامل کر لیا تھا، البتہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے پاکستان پر پابندی لگانے کی مخالفت کی تھی۔

براؤن بیک نے کہا کہ پاکستان کو مذہبی آزادی کے معاملے پر کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے لہٰذا میں وہاں تبدیلی کے حوالے سے بات کرنے کے لیے گیا تھا۔ انہوں نے امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو انٹرویو کے دوران سوڈان میں ایک عرصے سے صدر کے عہدے پر فائز عمر البشیر کے خلاف احتجاج پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات اور سعودی عرب کے وعدوں پر، دونوں ممالک کو سراہا اور کہا کہ دونوں ممالک کو مذہب کے انتخاب کے حق کو محفوظ بنانے اور فروغ دینے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اماراتی دارالحکومت ابوظہبی میں موجود براؤن بیک نے مزید کہا کہ یہ اقدامات کافی نہیں ہیں، البتہ یہ ضرور اہمیت کے حامل ہیں، نہ ہی یہ کامل ملک ہیں اور نہ امریکا لیکن میں چاہتا ہوں کہ ہمیں لوگوں کو ایک عمل کا حصہ بنانے اور آگے بڑھنے کے عمل میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے پوپ فرانسس کے حالیہ دورے کے دوران ان کی شاندار انداز میں میزبانی پر بھی متحدہ عرب امارات کو سراہا، عیسائیوں کے مذہبی پیشوا نے پہلی مرتبہ جزیرہ نما عرب کا دورہ کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اسکولوں کی کتابوں کے نصاب کا جائزہ لینے پر بھی متحدہ عرب امارات کی کوششوں کو سراہا۔ انٹرویو سے قبل صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ عرب امارات میں ’برداشت کا سال‘ منا رہے ہیں اور میں اس بات کو بہت سراہتا ہوں کہ برداشت کے عمل میں بہتری آئی ہے، مذاہب کے درمیان احترام کی ضرورت ہے، انہیں ایک دوسرے کا احترام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ خدا کی تلاش کا بہترین طریقہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براؤن بیک کو 2017ء میں مذہبی آزادی کا سفیر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن انہیں 2018ء میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 779928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش