0
Sunday 12 Jun 2011 20:15

سانحہ خروٹ آباد،مرنے والوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا، پہلا بیان پولیس کے دبا ؤ پر دیا، ڈرائیور کا کمیشن کو بیان

سانحہ خروٹ آباد،مرنے والوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا، پہلا بیان پولیس کے دبا ؤ پر دیا، ڈرائیور کا کمیشن کو بیان
کوئٹہ:اسلام ٹائمز۔ سانحہ خروٹ آباد میں ہلاک ہونے والے غیرملکیوں کے ڈرائیور کا کہنا ہے کہ مرنیوالوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا جبکہ پہلا بیان پولیس کے دباؤ پر دیا۔ سانحہ خروٹ آباد کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان دیتے ہوئے غیرملکیوں کے ڈرائیور عطا محمد نے کہا کہ پولیس والوں نے کہا کہ ہم پھنس گئے ہیں اور اگر اسلحے کی بات کی تو ترقی ہو گی۔ ڈرائیور نے کہا کہ اس نے پہلا بیان پولیس کے دباؤ پر دیا تھا۔ قتل ہونے والوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر باقر نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ غیرملکیوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا اور تمام افراد فورسز کی گولیوں سے ہلاک ہوئے۔
خروٹ آباد واقعہ میں ہلاک ہونے والے غیرملکیوں کے ڈرائیور عطا محمد نے کہا ہے کہ اس کا واقعہ سے پہلے انکوائری ٹریبونل کے سامنے دیا گیا بیان صحیح نہیں تھا وہ اس نے پولیس کے دباوٴ میں آ کر دیا تھا، یہ بات ڈرائیور عطا محمد نے وزیراعظم کی جانب سے خروٹ آباد واقعہ کی تحقیقات کے لئے اپنے مشیر برائے انسانی حقوق مصطفٰے نواز کھوکھر کی سربراہی میں قائم کمیشن کے کوئٹہ کے اجلاس میں کہی۔ 
اجلاس میں آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس بلوچستان، کوئٹہ کے موجودہ و سابق سی سی پی او اور متعلقہ حکام بھی شریک تھے، انہوں نے واقعہ کے حوالے سے تفصیلات کمیشن کے سامنے پیش کیں، اس موقع پر اجلاس میں خصوصی طور پر بلائے گئے ڈرائیور عطا محمد نے کہا کہ ان کا پہلے دیا گیا بیان پولیس کے دباوٴ کا نتیجہ تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ خروٹ آباد واقعہ میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے غیرملکیوں کے سامان سے اسلحہ اور ہینڈ گرینیڈ بھی برآمد ہوا تھا، اس کا کہنا تھا کہ غیرملکیوں کے سامان سے شیمپو و گھریلو اشیاء ہی برآمد ہوئی تھی۔ اس نے کہا کہ پولیس نے اسے کہا تھا کہ وہ اس طرح کا بیان دے، اس سے ان کی ترقی ہو جائے گی اور اگر اس نے یہ بیان نہیں دیا تو اسے نقصان اٹھانا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 78413
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش