0
Monday 15 Apr 2019 21:34

ایم کیو ایم ابھی تک الطاف حسین کی پلائی ہوئی گھٹی سے باہر نہیں آئی ہے، سعید غنی

ایم کیو ایم ابھی تک الطاف حسین کی پلائی ہوئی گھٹی سے باہر نہیں آئی ہے، سعید غنی
اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم ابھی تک الطاف حسین کی پلائی ہوئی گھٹی سے باہر نہیں آئی ہے اور آج بھی وہ نفرت، لسانیت اور عوام کو ڈرانے کی سیاست پر عمل پیرا ہے، یہ کبھی ضیاء تو کبھی مشرف کے فرنٹ مین بنتے رہے ہیں اور اب وہ پی ٹی آئی کے فرنٹ مین بن رہے ہیں، 18 ویں ترمیم کو رول بیک صرف پیپلز پارٹی نہیں بلکہ اس کو متفقہ طور پر منظور کرنے والی تمام سیاسی جماعتیں سوائے ایم کیو ایم کے سب اس کے خلاف ہیں اور اس کو آنچ بھی نہیں آنے دیں گی، تحریک انصاف عقل کے مارے لوگ ہیں ان کا وزیراعظم ایک جانب مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے اور عالمی طور پر جسے دنیا دہشت گرد تسلیم کرتی ہے اس مودی کے انتخابات میں جیت سے پاکستان کی بات چیت کو مشروط کررہا ہے، ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تحریک انصاف کی ایماء پر ایم کیو ایم اس شہر اور صوبے کے حالات خراب کرنے کی سازش کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران ان کے رہنماء اور وفاقی وزیر کی جانب سے سندھ کی تقسیم کے ہوجانے اور اس کے اعلان کا باقی ہونے کے بیان کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اب بھی ایم کیو ایم میں الطاف حسین کی پلائی ہوئی گھٹی کے اثرات ان میں موجود ہیں اور ان کی ڈوڑیں اب بھی کہی سے چل رہی ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ جب بھی ایم کیو ایم کو سہارے کی ضرورت ہوتی ہے وہ سندھ کی تقسیم کی بات کرتی رہی ہے اور اب ایک بار پھر ان کو پی ٹی آئی کے سہارے کی ضرورت پڑی ہے تو وہ سندھ کی تقسیم کی بات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کراچی کے عوام نے ان کی اس سیاست پر ان کو مسترد کردیا ہے اور اب اردو بولنے والے بھی ان پر تھوک رہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم کبھی ضیاء آمر تو کبھی مشرف کی فرنٹ مین رہی اور اب وہ عمران نیازی کی فرنٹ مین بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کی 18 ویں ترمیم کے خلاف پروپگنڈے میں شامل ہونے کے لئے سندھ کی تقسیم کی شرط رکھی اور اب یہ دونوں جماعتیں اس پر عمل پیرا ہیں لیکن انہیں نہیں معلوم کہ نہ سندھ کی تقسیم کسی صورت ممکن ہے اور نہ ہی 18 ویں ترمیم کا کسی صورت خاتمہ ممکن ہے، کیونکہ یہ وہ ترمیم ہے جو 1973ء کے آئین کے بعد پہلی ترمیم ہے جو تمام سیاسی جماعتوں بشمول ایم کیو ایم کے متفقہ طور پر منظور ہوئی ہے، اس وقت جب یہ منظور ہوئی پی ٹی آئی کا وجود تک نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کا صرف صوبہ سندھ نہیں بلکہ تمام صوبے مخالف ہیں اور جب یہ کوشش کریں گے تو انہیں معلوم ہوگا کہ پنجاب سب سے بڑا اس کا مخالف ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ ایم کیو ایم دراصل پی ٹی آئی کی ایماء پر اس شہر اور صوبے میں افراتفری اور لسانیت کو ہوا دینا چاہتی ہے تاکہ وہ پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک ختم کرسکے اور مجھے خدشہ ہے کہ اس میں پی ٹی آئی کسی خفیہ ہاتھوں کا کھیل کھیل رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک جانب ایم کیو ایم کو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ ہم حکومت میں نہیں ہے اور اس شہر اور صوبے میں ترقی ہورہی ہے اور یہ خوف انہیں کھا رہا ہے۔ بلدیاتی اختیارات کے سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے 2001ء کے الیکشن کا بائیکاٹ اس نظام کے خلاف کیا لیکن 2005ء میں اس نے اسی نظام کے تحت الیکشن لڑا اور یہ کس کے اشارے پر لڑا یہ سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم نے 2005ء کے بلدیاتی اداروں میں ان کی لوٹ کھسوٹ کا حساب نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 1979ء سے ملتا جلتا قانون سندھ میں نافذ کیا اور 18 ویں ترمیم کے بعد صرف سندھ نہیں بلکہ چاروں صوبوں نے اپنے بلدیاتی قوانین میں تبدیلیاں کی۔ انہوں نے کہاکہ 2001ء کے قانون میں بھی واٹر بورڈ، کے ڈی اے، ایل ڈی اے یا ایم ڈی اے سندھ حکومت کے تحت منتخب ہونے والے چیئرمین کے ماتحت ہونا تھی یہ اس وقت بھی مئیر یا سٹی ناظم کے زیر انتظام نہیں تھے اور اب بھی یہ سندھ حکومت جس کو چیئرمین نامزد کرے اس کے زیر انتظام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو اختیارات کو مزید نچلی سطح تک منتقل کئے ہیں اور جو محکمے جن میں تعلیم، صحت اور دیگر ہم نے ڈی ایم سی کے سطح تک منتقل کئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 788809
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش