0
Wednesday 15 Jun 2011 21:37

رانا ثناء اللہ نے بابر اعوان کو واجب القتل قرار دیدیا، پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کا ہنگامہ

رانا ثناء اللہ نے بابر اعوان کو واجب القتل قرار دیدیا، پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کا ہنگامہ
لاہور:اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کی جانب سے سابق وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان کو کالی بھیڑ اور واجب القتل قرار دینے پر پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کا شدید ردعمل سامنے آیا، جس میں رانا ثناءاللہ کو شیطانی ذہنیت کا حامل قرار دیا گیا اور بابر اعوان کو ممکنہ نقصان پہنچنے کی صورت میں وزیراعلیٰ پنجاب اور صوبائی وزیر قانون کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے انتباہ پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا،
دو طرف ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کاروائی سپیکر کے قابو سے باہر ہو گئی جس کی وجہ سے اجلاس کی کاروائی روکنا پڑ گئی، ہنگامہ آرائی اور دو طرف نعرے بازی کے دوران مسلم لیگ (ق) خاموش تماشائی بنی رہی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں 50 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کے شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان کو واجب القتل قرار دینے کے بیان کی شدید مذمت کی اور کہا کہ رانا ثناءاللہ کا یہ بیان انتہائی شر انگیز ہے یہ شیطان ذہن کے مالک ہیں اور مجھے کہتے ہیں کہ میں "بونگیاں" مارتا ہوں حالانکہ یہ خود "بونگیاں" مار رہے ہیں یہ خود پہلے پیپلزپارٹی میں تھے ان کی بونگیوں کی وجہ سے انہیں پارٹی سے نکالا گیا ان کے دہشت گردوں کے ساتھ راوبط ہیں، یہ جمہوریت کے قاتل ثابت ہوں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ رانا ثناءاللہ اپنا بیان واپس لیں یا اس پر ایوان کی کمیٹی بنائی جائے وگرنہ ہم ایوان کی کاروائی کو نہیں چلنے دیں گے، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بابر اعوان کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیر قانون ہوں گے۔ پوائنٹ آف آرڈر پر پیپلزپارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت محمود بسرا نے کہا کہ رانا ثناءاللہ خان کا مخصوص ایجنڈا ہے ان کے مائینڈ سیٹ کی وجہ سے پنجاب کی تمام مذہبی جماعتوں نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب بنک سکینڈل میں ملوث حارث فیملی کو گرفتار کر کے گن پوائنٹ پر بابر اعوان کے خلاف بیان لیا گیا تھا، یہ لوگ صوبے میں سستی روٹی سکیم میں 40 ارب روپے ہڑپ کر گئے ہیں جبکہ رائے ونڈ میں ان کے محلوں کی طرف جانے والی سڑک پر 21 ارب روپے خرچ کر دیئے گئے ہیں، جس پر ایوان میں سرکاری بنچوں کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کا سلسلہ شروع ہو گیا، ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا، جس کی وجہ سے کانوں پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی،نکتہ اعتراض پر سرکاری رکن اسمبلی رانا محمد ارشد نے ڈاکٹر بابراعوان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ شخص ہیں جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو شہید کی پھانسی پر خوشی کا اظہار کیا اور مٹھائی تقسیم کی اور یہ جنرل ضیاءالحق کے قریب ترین ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں، یہ عدالتوں کے نام پر رقومات وصول کرتے ہیں، بابر اعوان بینظیر بھٹو شہید کے قتل میں بھی ملوث ہیں، شوکت محمود بسرا جعلی لیڈر بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومتی رکن علی اصغر منڈا نے کہا کہ رحمن ملک اور بابر اعوان بینظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہیں، یہ قاتل لوگ ہیں، انہوں نے قاتلوں سے ہاتھ ملایا ہوا ہے، گورنر سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی کو مناسب سکیورٹی فراہم نہ کی گئی جس کی وجہ سے وہ قتل ہو گئے، انہوں نے کہا کہ شہباز ھٹی نے رحمن ملک کو خط لکھا کہ میری جان کو خطرہ ہے مجھے بلٹ فروٹ گاڑی فراہم کی جائے لیکن انہوں نے ان کو بلٹ پروف گاڑی نہیں جبکہ بابر اعوان کو 2 بلٹ پروف گاڑیاں دی گئی تھیں ان کے ہاتھ بینظیر بھٹو اور شہباز بھٹی کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اسی دوران ہنگامہ آرائی جاری رہی، حکومتی بنچوں سے"بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں" اور "سالا مارا بی بی ماری ہائے زرداری ہائے زرداری" اور پیپلزپارٹی کی جانب سے "بی بی ہم شرمندہ ہیں ضیاءکے بچے زندہ ہیں"، "اج تے ہو گئی بھٹو بھٹو"، "زندہ ہے بی بی زندہ ہے" کی نعرے بازی ہوتی رہی جس پر سپیکر نے اجلاس کی کاروائی ایک گھنٹے کیلئے روک دی۔
خبر کا کوڈ : 79078
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش