0
Wednesday 8 May 2019 22:48

تمام ادارے اپنی حدود میں کام کریں تو مسائل پیدا نہیں ہونگے، محمود خان اچکزئی

تمام ادارے اپنی حدود میں کام کریں تو مسائل پیدا نہیں ہونگے، محمود خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کو بچانے اور چلانے کا واحد راستہ جمہوریت ہے، جب تک پارلیمنٹ کو سپریم نہیں بنایا جاتا، اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، لیڈر ایجاد نہیں ہوتے ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے تو مسائل پیدا نہیں ہونگے۔ آئین کی پاسداری سب پر ہونی چاہیئے، جب تک تمام ادارے اپنے حدود میں کام نہیں کرینگے تو مسائل کبھی بھی حل نہیں ہونگے، اب بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لئے جائیں اور ملک کو صحیح معنوں میں چلانے کیلئے جمہوری راستہ اختیار کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حقیقی معنوں میں پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں تو پاکستان کو چلانے اور بچانے کا واحد راستہ جمہوریت ہے، جب ملک میں حقیقی معنوں میں جمہوریت کو مضبوط کیا جائے تو پھر دیکھتے ہیں کہ ملک کیسے نہیں چلے گا اور جمہوریت کے بغیر جو بھی کوشش اور جدوجہد کی جائے گی وہ سب کی سب ناکام رہے گی کیونکہ جمہوریت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔

محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ ملک میں تمام اقوام اپنی اپنی سرزمین پر آباد ہیں اور جب تمام قوموں کو اپنے وسائل پر اختیار دیا جائے تو مستقبل میں کوئی مشکل نہیں رہے گی، دنیا جہاں میں ملک کے حالات خراب ہوئے اور پھر بربادی کے بعد جن ممالک نے جمہوری راستے کا انتخاب کیا وہ آج دنیا کے بہترین ممالک میں شمار ہوتے ہیں۔
ہمارے ہاں بدقسمتی سے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہاں صورتحال دن بدن گھمبیر ہوتی جارہی ہے، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کی پاسداری ہر ایک پر لازم ہے۔ چاہے وہ وردی پوش ہو، ملا ہو،فقیر ہو، پیر ہو یا سیاستدان ہو، جب تک آئین کے دائرے میں رہ کر کوئی ادارہ کام نہیں کرے گا تو پھر وہاں پر مشکلات پیدا ہوجاتی ہے ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ لیڈر ایجاد کرنا چاہتے ہیں لیڈر ایجاد نہیں ہوتے بلکہ پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی اور پاکستان کی تمام داخلہ و خارجہ پالیساں قومی اسمبلی سے پاس ہونی چاہیئیں، تب دیکھتا ہوں کہ ملکی حالات کیسے ٹھیک نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا جہاں میں غلطیاں ہوتی ہیں مگر وہ غلطیوں سے سبق سیکھتے ہیں، بدقسمتی سے ہم غلطیوں سے سبق سیکھنے کی بجائے غلطیوں پر غلطیاں کرتے ہیں، افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات وقت کی ضرورت ہیں، ماضی میں جو کچھ کیا، اس پر ہمیں توبہ کرنی ہوگی۔ پاکستان کا سب سے بہتر اسٹریجیٹک پارٹنر افغانستان ہے، افغانستان میں 30سال سے گڑ بڑ ہو رہی ہے، سویت یونین کے بعد مداخلت کی گئی جس کی وجہ سے آج بھی کہیں حالات بہتر نہیں ہیں۔ پاکستان افغانستان میں کردار ادا کرے تو 60 فیصد مسائل حل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک خطے میں امن قائم نہیں ہوگا اس وقت تک سی پیک سمیت کوئی بھی منصوبہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوگا، امن کی اشد ضرورت ہے اور خطے میں امن ترقی اور خوشحالی کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمسائے تبدیل نہیں ہوتے، ہمسایہ کے ساتھ برے تعلقات رکھنے کی بجائے اچھے تعلقات ہو جائیں تو سب امن سے رہ سکتے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 793077
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش