0
Tuesday 18 Jun 2019 08:13

کشمیری عوام اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھیں، مسعود خان

کشمیری عوام اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھیں، مسعود خان
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیری عوام اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا کیس بین الاقوامی برادری کے سامنے موثر انداز میں پیش کریں اور ان کامیابیوں کو آگے بڑھائیں جو حالیہ عرصے میں قومی اور عالمی سطح پر تنازعہ کشمیر کے سلسلے میں حاصل ہوئیں ہیں۔ بھارت ظالم و جابر ہونے کے باوجود میڈیا کی طاقت سے کشمیریوں کو ظالم و دہشت گرد بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے جس کا موثر توڑ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ تحریک کشمیر برطانیہ اور یورپ مسئلہ کشمیر کو اس کے درست تاریخی تناظر میں پیش کرنے کے لئے جو کوششیں کر رہی ہیں اس کو لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کشمیری تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ اور تحریک کشمیر برطانیہ کی جانب سے منعقدہ کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جموں و کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والی اس کانفرنس سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی، جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے صدر الطاف بٹ، الطاف وانی، فیض نقشبندی، محمود ساغر اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی اور تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب کشمیریوں کی دوسری اور تیسری نسل کے نوجوانوں کشمیر کی تحریک حق خودارادیت کا حصہ بنانے کے لئے جو جدوجہد کر رہے ہیں وہ نہایت قابل قدر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے موثر منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔ بھارت کی حکمران جماعت اور اس کے اتحادیوں نے بھارت کے مسلمانوں، ریاست پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام کو اپنے نشانے پر رکھا ہے اور وہ تینوں کو اپنا دشمن گردان کر مقابلے کی تیاری کر رہے ہیں۔ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد کشمیریوں کے علیحدہ سیاسی تشخص اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لئے آئین کے دفعہ 35-اے کو منسوخ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ بھارت اگر اس کوشش میں کامیاب ہو گیا تو یہ کشمیر پر بھارتی قبضہ کے بعد کشمیریوں کے حقوق پر دوسرا بڑا ڈاکہ ہو گا۔

کانفرنس میں متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں اور ان پر جیلوں میں تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس بہیمانہ عمل کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کے مختلف کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جن میں پرامن سیاسی سرگرمیوں کی ضمانت فراہم کی گئی ہے۔ کانفرنس کے شرکاء نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لئے مذاکراتی عمل شروع کریں اور عالمی برادری، یورپین یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ بھارت کو سیاسی رہنماؤں اور ان کے ہمدردوں کی گرفتاریوں سے باز رکھنے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ 1990ء سے لے کر اب تک 90ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو شہید اور ہزاروں دوسرے شہریوں کو زخمی اور معذور کیا گیا جن کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے تھے۔

کانفرنس نے کشمیر کے بزرگ سیاسی رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، ظفر اکبر بٹ سمیت دوسرے سیاسی قائدین پر قیدوبند کی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں سفری دستاویزات کی فراہمی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے بات چیت میں حصہ لے سکیں اور اس دیرینہ تنازعہ کے لئے راہ ہموار کر سکیں۔ کانفرنس کے شرکاء نے مقبوضہ جموں و کشمیر ذرائع ابلاغ پر بھارتی حکومت کی طرف سے پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کا ایک حربہ قرارد دیا۔ کانفرنس نے جموں وکشمیر جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ پر پابندی فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 800051
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش