0
Monday 29 Jul 2019 00:03
مولانا فضل الرحمن

آپ کا کلام اور اقدام دہشتگردوں والا ہے، فواد چودھری

فردوس عاشق اعوان کے بیان کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیئے
آپ کا کلام اور اقدام دہشتگردوں والا ہے، فواد چودھری
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ آپ کی زبان اور کلام سیاسی نہیں ہیں بلکہ دہشتگردوں والے ہیں، سیاست آئین کی حدود میں کریں، الطاف حسین بننے کی کوشش نہ کریں، ورنہ آپ کو لیبیا  ہی نہ جانا پڑ جائے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آپ کی زبان، کلام اور اقدام سیاسی جماعت اور سیاسی لیڈر شپ کے نہیں بلکہ دہشت گردوں والے ہیں، سیاست آئین کی حدود میں کریں۔ الطاف حسین بننے کی کوشش نہ کریں، ورنہ آپ کو لیبیا نہ جانا پڑے، جہاں حالات ایسے نہیں کہ آپ آرام دہ زندگی گزار سکیں جو پاکستان میں گزار رہے ہیں۔

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ میڈیا کورٹس کی ابھی تک کوئی تجویز کابینہ میں نہیں آئی ہے، فردوس عاشق اعوان کے بیان کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیے اور میرا نہیں خیال کہ اس پر کوئی بات ہو سکتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے بیان کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ میں میڈیا پر پابندیوں کا حامی نہیں ہوں، حکومت وقت میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جو حادثاتی طور پر آگے نکل جاتے ہیں لیکن انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ میرا وزیر اعظم کے ساتھ بہت قریبی تعلق ہے اور انہیں میں بہت قریب سے جانتا ہوں وہ کبھی بھی میڈیا پر پابندی کی بات نہیں کریں گے۔

واضح رہے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آج کوئٹہ میں ختم نبوت ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اگست میں مستعفی ہو جائے۔ حکومت کو آخری موقع دے رہے ہیں، اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف پورا پاکستان آزادی مارچ کرے گا۔ حکومت کا خاتمہ کر کے گھر واپس بھیجیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ سال 25 جولائی کو عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کروانے میں ناکام رہا۔ ہم دھاندلی زدہ الیکشن اور جعلی حکومت کو نہیں مانتے، ساری جماعتیں نئے انتخابات کا مطالبہ کررہی ہیں۔ ملک کا دفاع اور دفاعی قوت دوسرے درجے کا سبب ہے پہلی ترجیح معیشت ہوتی ہے۔ سویت یونین اس وقت ڈوبی جب معاشی دیوالیہ ہو گیا۔ امریکی صدر کو احساس ہے کہ جنگوں کی وجہ سے امریکی معیشت ڈوبنے کی طرف جا رہی ہے۔ اسی لیے انہوں نے مشرق وسطیٰ اور افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔ کیا پاکستان اتنا طاقتور ہے کہ اس کی معیشت بیٹھ جائے اور ہم پاکستان کو باقی رکھ سکیں گے؟ انہوں نے کہا کہ تاجربرداری اور چھابڑی اور چھوٹے دکانداروں نے بھی ہڑتال کی۔

پاکستان کی تاریخ کا سب سے کامیاب احتجاج اور ہڑتال کی۔ پہلا بجٹ آنے پر ملک کے طول و عرض میں احتجاج کیا گیا۔ تاجروں نے سب سے کامیاب ہڑتال اور احتجاج کیا۔ ملکی تاجر برادری پاکستانی معیشت کا چہرہ ہے، اگر ان کا یہ حال ہے، انہوں نے اپنا احتجاج کر دیا، تواس کے بعد کیا رہ جاتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ تم نااہل ہو، نالائق ہو۔پھر بھی ہم کہیں گے کہ کیا ملکی معیشت آپ کے حوالے کرتے ہیں۔ لیکن ملک اب اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چند مہینوں میں مہنگائی کہاں پہنچ گئی؟ 30 سے 40 ہزار کمانے والا بازار میں راشن خریدنے کے قابل نہیں ہے۔ ایک طرف کمر توڑ مہنگائی، بے روزگاری، روپے کی بے قدری ہورہی ہے، دوسری طرف ٹیکس پر جبری ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ مہنگائی کے باعث لوگوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزی معیشت یہ مغرب کا ایجنڈا ہے۔عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کے گلی کوچوں کے ہر دکاندار کی جیب تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ آج ملک کا وکیل چیخ رہا ہے۔ وہ سمجھ رہا ہے کہ ملک قانون کے مطابق نہیں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو افغانستان بنتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہم پاکستان کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم حکومت سے دو دو ہاتھ کرنے کو تیار ہیں۔ ہم نے پورے ملک میں عوامی بیداری پیدا کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 807618
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش