0
Wednesday 28 Aug 2019 12:08

پولیو مہم کیخلاف پروپیگنڈا کرنے پر 31 فیس بک اکاؤنٹس اور پیجز بلاک

پولیو مہم کیخلاف پروپیگنڈا کرنے پر 31 فیس بک اکاؤنٹس اور پیجز بلاک
اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر انسداد پولیو ویکسین کے خلاف مہمات شروع ہونے کے بعد فیس بک نے حکومتی پولیو پروگرام کی درخواست پر پروپیگنڈا کرنے والے 31 فیس بک اکاؤنٹس اور پیجز بلاک کر دیئے۔ پیر کے روز سوشل میڈیا پر یہ افواہ گردش کرنے لگی کہ صوابی میں پولیو ویکسین کے باعث ایک سالہ بچی ہلاک ہوگئی۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو مہم بابر بن عطاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ افواہ منظر عام پر آنے کے بعد پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچی کا پوسٹ مارٹم ہونے کا انتظار کیا، تاہم سوشل میڈیا پر ایک منظم اور گمراہ کن مہم کا آغاز کر دیا گیا جس میں لوگوں کو کہا گیا کہ بچی کی موت پولیو ویکسین کے سبب ہوئی، لہٰذا اپنے بچوں کو پولیو ویکسین نہیں پلائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بچی کی موت گلے میں مونگ پھلی کا دانہ پھنسنے کے باعث دم گھٹنے کے سبب ہوئی، جس کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہم نے فیس بک سے رابطہ کیا اور باضابطہ طور پر ان کے اکاؤنٹس کے خلاف مہم کا آغاز کیا گیا جو ویکسین کے خلاف پروپیگنڈے میں شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک گھنٹے کے اندر فیس بک نے وہ تمام اکاؤنٹس اور پیجز بلاک کر دیئے جو اس گمراہ کن مہم میں شامل تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم تعاون کرنے پر فیس بک کے شکر گزار ہیں، اس کے ساتھ ہم نے پولیو ٹیم کے اراکین کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا کہ انہیں پولیو کی حمایت میں پوسٹس ان لوگوں کے ساتھ شیئر کرنی چاہیئیں جو اس مہم کے باعث بچوں کو ویکسین پلانے سے گریزاں ہیں۔ خیال رہے کہ رواں برس اب تک پولیو کے 58 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 2018ء میں صرف 12 کیسز اور 2017ء میں صرف 8 پولیو کیسز سامنے آئے تھے۔ اس سال اب تک سب سے زیادہ کیسز خیبر پختونخوا اور اس کے قبائلی اضلاع میں رپورٹ ہوئے جن کی تعداد 44 ہے، جبکہ پنجاب اور سندھ میں 5، 5 اور بلوچستان میں 4 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 813098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش