0
Wednesday 29 Jun 2011 00:27

الزام تراشی کا کھیل بند کیا جائے، ہر ملک اپنے معاملات خود سنبھالے، پاکستان کا کابل سہ فریقی کانفرنس میں مطالبہ

الزام تراشی کا کھیل بند کیا جائے، ہر ملک اپنے معاملات خود سنبھالے، پاکستان کا کابل سہ فریقی کانفرنس میں مطالبہ
 کابل:اسلام ٹائمز۔ کابل میں پاکستان، افغانستان اور امریکا کے درمیان ہونے والی سہ فریقی کانفرنس میں اسلام آباد نے ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے،حامد کرزئی نے گزشتہ روز الزام عائد کیا تھا کہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران پاکستان نے افغانستان میں 470 راکٹ فائر کئے ہیں جبکہ پاکستان کاموٴقف ہے کہ سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث سرحد پار سے آنے والے طالبان کو نشانہ بنانے کیلئے فائر کئے گئے چند راکٹ افغانستان میں جاگرے تھے، منگل کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان، افغانستان اور امریکا کے درمیان ہونے والے سہ فریقی مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا کہ الزام تراشی کا یہ کھیل بند کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے معاملات کی ذمہ داری خود لینی پڑے گی، ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، یہ سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ دونوں ملک اس حوالے سے فیصلہ کریں۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ہر ملک اپنے معاملات خود سنبھالے، بلیم گیم بند کی جائے۔ یہ بات سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے یہاں سہ فریقی مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مذاکرات میں خطے کی سکیورٹی صورت حال اور طالبان کی سرگرمیوں پر غور و خوض کیلئے منعقد ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک دوسرے کو الزام دیتے رہے تو مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشیوں کا سلسلہ طویل عرصہ سے جاری ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک یہ سلسلہ بند کرنے کا فیصلہ کریں۔ اس سے قبل پاکستان افغانستان امریکہ کے چوٹی کے کمانڈروں کا اجلاس پیر کو ہوا، جس میں سرحدی صورت حال پر غور کیا گیا تھا۔ 
دریں اثناء ایک سینئر امریکی فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ پاکستانی لیڈروں نے افغان سرحد کے قریب سرگرم حقانی گروپ کے خلاف کارروائی کا کوئی عندیہ نہیں دیا۔ وائس ایڈمرل ولیم میک ریون تھے جنہوں نے اسامہ کے خلاف ایبٹ آباد آپریشن کی نگرانی کی تھی کہا ہے کہ انہیں پاکستان کے تعاون میں کسی بہتری کی کوئی امید نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حقانی گروپ کے خلاف کارروائی کی خواہش رکھتا ہے نہ اس کے پاس اس کیلئے وسائل موجود ہیں۔ 
ادھر افغانستان میں امریکی و اتحادی افواج کے نامزد کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جان ایلن نے کہا ہے کہ اگر سینٹ نے ان کی نامزدگی کی توثیق کر دی تو وہ پاکستان کے ساتھ فوجی تعلقات بہتر بنانے کیلئے کام کریں گے اور عسکریت پسندوں کے خلاف سرحد پار آپریشنز میں توسیع کریں گے۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق سینٹ کی مسلح افواج بارے کمیٹی کی سماعت کیلئے اپنے تیار کردہ بیان میں جنرل ایلن نے افغانستان سے انخلاء کے صدر اوباما کے اعلان کردہ منصوبے کی حمایت کی اور کہا کہ اس سے افغان رہنماﺅں پر دباﺅ آئے گا کہ وہ اپنے ملک کا خود انتظام سنبھالنے کیلئے اپنی سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھائیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فوجی تربیت کاروں اور افغان فوج کیلئے مشیروں کی ٹیموں میں کمی سے حاصل شدہ کامیابیوں کو خطرہ ہے۔ افغان جنگجوﺅں کی پیش قدمی ملک کے اکثر علاقوں میں روک دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے مستقبل میں مزید شدید لڑائی کی پیشن گوئی کی، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہمیں اہم چیلنجز موجود رہیں گے، جن میں طالبان کی جانب سے جنوب اور جنوب مشرق میں کھوئے علاقوں کی واپسی کی کوشش بھی شامل ہے۔ 

خبر کا کوڈ : 81748
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش