0
Saturday 2 Jul 2011 19:18

توانائی کے بحران سے 230 ارب کا نقصان ہو رہا ہے، ائیر کمپریسر ملے تو تھر میں جلد بجلی کی پیداوار شروع ہو سکتی ہے، ثمر مبارک مند

توانائی کے بحران سے 230 ارب کا نقصان ہو رہا ہے، ائیر کمپریسر ملے تو تھر میں جلد بجلی کی پیداوار شروع ہو سکتی ہے، ثمر مبارک مند
راولپنڈی:اسلام ٹائمز۔ چيمبرآف کامرس اينڈ انڈسٹري میں بزنس کمیونٹی اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے، ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ پاکستان میں تھرکول کے ذخائر سعودی عرب کے کل تیل کے ذخائر سے زیادہ ہیں، لیکن بدقسمتی سے ان ذخائر سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا ہم نے 79،80 میں تھرکول کے ذخائر دریافت کر لیے تھے لیکن اس سے استفادہ نہیں کیا گیا ہے۔ جب کہ تھرکول کے کوئلہ میں صلاحیت موجود کہ اس سے حاصل کی گئی بجلی کی پیداوار ایک لمبے عرصے تک پاکستان کو انرجی مہیا کر سکتی ہے۔ تھرکول میں کوئلے کا ذخیرہ دنیا کا تیسرا بڑا ذ خیرہ ہے،اور اس کوئلے سے بجلی کی پیداوار فرنس آئل اور گیس کی نسبت سستی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ميں غلط پالییسوں کی بدولت اس حال تک آگئے ہیں کہ ہم ہمارے گیس کے ذخئر ختم ہو رہے پیں اور ہم اس قیمتی اثاثے کو صرف چولہے کی آگ جلا کر ضائع کر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب صورتحال یہ ہے گیس اور بجلی کی کمی سے پچیس سو یونٹ بند ہوئے ہیں اور انڈسٹری کی تباہی ہو چکی ہے۔ جس سے پاکستان کی اکانومی کو 200 سے 300 بلین روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور اس وجہ سے تقریبا چار لاکھ افراد بے روز گار ہو چکے ہیں۔ اور اگر اس بحران پر قابو نہ پایا گیا تو یہ سلسلہ مزید بڑھ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تھرکول سے ابتدائی طور پر 100 میگا واٹ کے منصوبے پر کام جاری ہے جس کی پیداوار اگست سے شروع ہو جائے گی۔ اس کے بعد اس منصوبے کو مزید وسعت دی جائے گی اور تین سے چار سال میں ہم اس میں کافی خود مختار ہو جایئں گے۔ اس سلسلے میں ہمیں کئی ممالک نے تھرکول منصوبے پر دلچسپی کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ پاکستان میں نیئو کلیر ٹیکنالوجی سے تین پلانٹ 850 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں جبکہ 2 منصوبوں پر کام جاری ہے لیکن حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بدولت منصوبوں پر عمل درآمد میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ توانائی کے بحران سے سالانہ دو سو تیس ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بائیس سال پہلے تھر کول ذخائر دریافت ہوئے تھے لیکن ایک کلو بھی باہر نہیں نکالا جا سکا۔ ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کی سالانہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کے بحران سے دو سو تین بلین روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ چار لاکھ افراد بے روز گار ہو رہے ہیں۔ ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ گیس فراہمی کی بندش، توانائی بحران کے مسئلے کا حل نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ تھرکول منصوبہ پر کام کرتے ہوئے انہیں حکومت کی وجہ سے کئی بار رونا پڑا ہے۔ راولپنڈی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ثمرمبارک مند کا کہنا تھا کہ ملکی صنعت کو سب سے بڑا مسئلہ توانائی کے بحران کی وجہ سے درپیش ہے۔ ایئر کمپریسر مل جائیں تو وہ اگست سے تھر میں کوئلہ سے گیس اور بجلی کی پیداوار کا منصوبہ شروع کر سکتے ہیں۔ توانائی بحران کا بہترین حل کول گیس اسٹیشن ہیں، لیکن یہاں پالیسیوں اور منصوبوں پر عمل درآمد کی صورت حال کمزور ہے۔
خبر کا کوڈ : 82476
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش