0
Saturday 16 Nov 2019 18:12

نواز شریف کو غیر مشروط طور پر 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت

نواز شریف کو غیر مشروط طور پر 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو غیر مشروط طور پر 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دیتے ہوئے نام ای سی ایل سے نکال دیا۔ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل وفاقی حکومت نے ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے ڈرافٹ میں کہا تھا کہ نواز شریف بیرون ملک علاج کے لیے جاسکتے ہیں، لیکن اگر آٹھ ہفتوں کی معیاد ختم ہوگئی تو دوبارہ اجازت دینے کا معاملہ حکومت ہی دیکھے گی۔ عدالت کی جانب سے تیار کردہ ڈرافٹ کی کاپی وفاقی وکیل اور شہباز شریف کے وکلا کو فراہم کر دی گئی۔ جس کے بعد وفاقی وکیل نے ڈرافٹ کا جائزہ لیا۔ سرکاری وکیل نے عدالتی ڈرافٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی ڈرافٹ میں کسی قسم کی ضمانت نہیں مانگی گئی۔

عدالتی ڈرافٹ کے متن کے مطابق عدالت نے نئے بیان حلفی میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے اور اگر نواز شریف کی صحت بہتر نہیں ہوتی تو اس مدت میں توسیع ہوسکتی ہے، جبکہ حکومتی نمائندہ سفارتخانے کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کرسکے گا۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے عدالتی ڈرافٹ پڑھا ہے؟ آپ کو ڈرافٹ پر کون کون سے تحفظات ہیں؟ جس پر سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں ڈرافٹ پر کچھ تحفظات ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ بیان حلفی پر عمل نہیں ہوتا تو کیا ہوگا۔؟ عدالت نے کہا کہ پھر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار موجود ہے۔ صبح سے شام ہوگئی لیکن ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔ سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف عوامی پیسے پر کرپشن کے مقدمات ہیں۔

عدالت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ شہباز شریف اور نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک جائیں گے۔ عدالتی فیصلے کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ عدالت نے انسانی بنیادوں پر نواز شریف کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ نواز شریف کی صحت بہتر نہ ہونے پر مدت میں توسیع کی درخواست بھی دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔ وہ علاج کے بعد فوری طور پر پاکستان واپس آئیں گے۔ لیگی وکلاء کی جانب سے عدالتی ڈرافٹ پر رضا مندی کا اظہار کیا گیا۔ ایڈووکیٹ اشتر اوصاف نے کہا کہ عدالتی ڈرافٹ نے ہمارے مؤقف کی تائید کی ہے جبکہ عطا تارڑ نے کہا کہ معمولی سی تبدیلی کی تجویز کی ہے۔ وفاقی حکومت کے نمائندے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان عدالت میں بیان دیا کہ نواز شریف علاج کے لیے ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، تاہم انہیں عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 827749
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش