0
Saturday 18 Jul 2009 14:29

پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد منموہن کڑی تنقید کی زد میں

پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد منموہن کڑی تنقید کی زد میں
نئی دہلی:بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ کی مصر میں پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے بعد بھارتی میڈیا،سیاست دانوں اور مبصرین کی کڑی تنقید کی زد میں ہیں ۔من موہن سنگھ پر تنقید کی بنیادی وجہ مشترکہ اعلامیہ کا وہ نکتہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی سے مذاکرات کا عمل متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ بھارتی میڈیا،اپوزیشن جماعتوں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بات ممبئی حملوں کے بعد بھارت کی طرف سے اپنائے گئے موٴقف کے بالکل الٹ ہے ۔ پاکستان میں سابق بھارتی ہائی کمشنر جی پارتھا سارتھی ، سابق سیکرٹری خارجہ کنول سبل اور ایک اور سابق سیکرٹری خارجہ للیت مان سنگھ کا کہنا ہے کہ مشترکہ اعلامئے میں بھارت کے موقف پر سمجھوتہ کیا گیا ہے ۔حکومت نے ایک سفارتی غلطی کی ہے اور اس کا اعتراف کرنا چاہئے ۔ گذشتہ روز لوک سبھا کے اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نے صفائی پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن ایل کے ایڈوانی کی قیادت میں اپوزیشن ارکان نے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا ۔ ایڈوانی کا کہنا تھا بھارت نے پاکستان کے موقف کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں ۔پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے بعدTabloid میل کی ہیڈ لائن تھی ”وزیر اعظم نے پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے “۔ ایک اور اہم اخبار ٹائمز آف انڈیا نے ”پاکستان کو فائدہ “کی سرخی لگائی ۔ اخبار کا کہنا ہے کہ بلوچستان کا معاملہ مشترکہ اعلامئے میں شامل کرنے سے بھارت کے لئے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور یہ پاکستان کے اندرونی مسئلے سے بڑھ کر اب ایک دو طرفہ مسئلہ بن سکتا ہے ۔
خبر کا کوڈ : 8358
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش