0
Thursday 30 Jan 2020 11:00
چینی صوبے ووہان میں متاثرین کی تعداد 7 ہزار سے متجاوز

قاتل کورونا بے قابو، 16 ملکوں تک پہنچ گیا، چین میں ہلاکتیں 170 سے زائد

قاتل کورونا بے قابو، 16 ملکوں تک پہنچ گیا، چین میں ہلاکتیں 170 سے زائد
اسلام ٹائمز۔ چین میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 170 تک پہنچ چکی ہے، تبت میں بھی ایک کیس سامنے آیا ہے جبکہ یہ وائرس چین کے ہر حصے میں پھیل چکا ہے۔ چین کے ووہان شہر سے پھیلنے والے پراسرار وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 7 ہزار 711 سے تجاوز کر گئی ہے جو کہ ایک دن قبل 4 ہزار 515 تھی۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا اجلاس جمعرات کو ہو گا، جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ آیا یہ وائرس عالمی صحت کے لئے ایک ایمرجنسی ہے۔ جاپان نے اپنے شہریوں کو ووہان شہر سے نکالنے کے لئے خصوصی طیارہ روانہ کر دیا ہے جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہ وائرس 16 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ ووہان شہر کے ساتھ ساتھ چین کے بڑے صوبے ہوبائی میں نقل و حمل پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جب کہ چین کے کچھ شہروں میں عوام میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسے سارس وائرس کا کزن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان دونوں میں کئی خصوصیات مشترک ہیں۔ چینی سائنسدان لیو پون کا خیال ہے کہ اس کا آغاز بھی جانوروں سے ہوا اور بعد میں یہ انسانوں میں منتقل ہو گیا۔ کورونا وائرس دراصل ایک بڑا گروپ ہے جو عموماً جانوروں میں پایا جاتا ہے، ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ یہ جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہو جائے۔ اس سے متاثرہ افراد میں آغاز میں زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہے، ناک کا بہنا، کھانسی، گلے کی تکلیف، عموماً سردرد اور بعض اوقات بخار شروع ہو جاتا ہے۔ ایسے افراد (بڑی عمر کے یا بہت چھوٹی عمر کے بچے) جن کے جسم کا مدافعاتی نظام کمزور ہوتا ہے ان کے لیے نمونیا یا برونکائیٹس میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ مڈل ایسٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (مرس) 2012 میں مشرق وسطیٰ میں شروع ہوا۔

غالب امکان ہے کہ یہ اونٹوں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس سے متاثر ہونے والے ہر 10 افراد میں سے تین سے چار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سیویر اکیوٹ ریسپی ریٹری سنڈروم (سارس) کا آغاز چین کے صوبے گینگ ڈون سے ہوا۔ ہلاکتوں کی شرح عمر کے مطابق صفر سے پچاس فیصد تھی۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ خاص قسم کی بلیوں سے انسانوں میں پھیلا۔ ایک فرد سے دوسرے فرد میں وائرس کی منتقلی کے کئی راستے ہیں جن میں کھانسی، چھینک، ہاتھ ملانا شامل ہیں۔ اگر متاثرہ شخص نے کس چیز کو چھوا ہو اور اسے دوسرا فرد چھو کر اپنے منہ، ناک یا آنکھوں کو لگائے تو اس صورت میں بھی وائرس کے پھیلنے کا امکان ہوتا ہے۔ اس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے۔ بہت بار علامات خود بخود ختم ہو جاتی ہیں۔ درد یا بخار پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹر ادویات دے سکتے ہیں۔ گرم پانی سے نہانا بھی دکھتے ہوئے گلے یا کھانسی کو دور کر سکتا ہے۔ اس سے متاثرہ افراد کو زیادہ سے زیادہ پانی اور جوسز پینے چاہئیں، آرام کرنا لازم ہے اور بھرپور نیند ضروری ہے۔ اس وائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے۔ متاثرہ افراد سے دور رہنا چاہیئے۔ اپنی آنکھوں، ناک اور منہ کو چھونے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ اپنے ہاتھوں کو صابن سے کم از کم بیس سیکنڈ پر دھوئیں۔
خبر کا کوڈ : 841540
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش