0
Tuesday 12 Jul 2011 23:16

مفاہمت کی سیاست کو کمزوری نہ سمجھا جائے، وزیراعظم نے بلوچ قیادت کو مذاکرات کی دعوت دیدی

مفاہمت کی سیاست کو کمزوری نہ سمجھا جائے، وزیراعظم نے بلوچ قیادت کو مذاکرات کی دعوت دیدی
کوئٹہ:اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ 1973ء کے آئین کو پوری طرح بحال کر دیا ہے، تیسری بار وزیراعظم بننے کی شرط مسلم لیگ ن کے لیے فائدہ مند ہے، جمہوری نظام پر تہمت لگانے والے ہماری مفاہمتی پالیسی کا حصہ رہے۔ گورنر ہاوس کوئٹہ میں پارٹی کارکنوں سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مفاہمتی پالیسی صدر زرداری یا سید یوسف رضا گیلانی کی نہیں بلکہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی ہے اور ہماری مفاہمت کی سیاست کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیسری مرتبہ وزیراعظم کی اجازت دینے سے فائدہ بےنظیر کو نہیں، نواز شریف کو ہوا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے امن و امان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز اور پاکستان کے عوام نے دہشت گردی خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے اور قیام امن تک دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور افغانستان کو پر امن دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ 
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ناراض بلوچ رہنماوں اور قوم پرستوں کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان کے استحکام اور بلوچستان کی خوشحالی کیلئے سب سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم گیلانی نے کوئٹہ میں خطاب میں کہا کہ بلوچستان ہمارا دل اور گھر ہے، لیکن بلوچستان کیلئے نعرے تو سب لگا رہے ہیں لیکن عملاً کام پی پی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی اپنی قائد محترمہ بینظیر بھٹو کی مفاہمت کی پالیسی پر گامزن ہے اور وہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔ مفاہمت کی پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
وزیراعطم گیلانی نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور ایران سے اچھے ہمسائے کے تعلقات چاہتا ہے، دونوں ممالک سے تجارت خطے کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن خوشحال اور آزاد اور خودمختار افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ ہم افغانستان میں امن وامان کے خلاف نہیں۔ چاہتے ہیں کہ مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے اور افغانستان میں ہونے والی مفاہمت اور مصالحت کے عمل میں پاکستان کو برابر کا شریک رکھا جائے اور اس کیلئے حکومت امریکا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں پی پی کو موثر اور منظم بنانے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ پی پی ایک بڑی جماعت ہے، کارکنوں کو گلے اور شکوے ہو سکتے ہیں، لیکن اختلاف رائے جمہویت کی روح ہے اور جس جماعت میں اختلاف رائے نہ ہو وہاں ڈکٹیٹر شپ ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 84612
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش