0
Monday 16 Mar 2020 22:08

کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے سب سے زیادہ کام سندھ میں ہورہا ہے، ناصر حسین شاہ

کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے سب سے زیادہ کام سندھ میں ہورہا ہے، ناصر حسین شاہ
اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس پر قابو اور اس کو روک تھام کے حوالے سے جتنا کام سندھ میں ہورہا ہے کسی اور صوبے میں نہیں ہورہا ہے، پہلا کیس آنے سے اب تک اس پر کام کررہے ہیں، لوگوں کو گھبرانے یا خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، اس میں اموات کی شرح 2 فیصد ہے اور یہ وائرس ان لوگوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے جو عمر رسیدہ ہوں یا جن کی قوت مدافعت کم ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں کرونا وائرس کے حوالے سے اجلاس کے بعد میئر ارسلان شیخ اور انڈس اسپتال کراچی کے نگران ڈاکٹر عبدالباری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ تفتان بارڈر سے 8 ہزار لوگ آئے جن میں سے 1500 سندھ میں آئے ہیں، جن تک ہم پہنچے ہیں اور ان کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتان بارڈر پر بنائے گئے قرنطینہ میں سہولیات نہیں تھیں اس وجہ سے ہم نے ٹیسٹ کئے ہیں، جو مثبت آنا شروع ہوئے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں پر انتظامات صحیح نہیں تھے جو وفاق کی ناکامی ہے، ہم کسی سے زیادتی نہیں کرنا چاہتے ہیں ،لوگوں کی بھلائی کے لئے انہیں قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے، میڈیا اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے، ڈر اور خوف کا خاتمہ کرے اور افواہوں کو پھیلنے سے روکے۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا وائرس کے حوالے سے افواہیں پھیلانے والوں کو ٹریس کرلیا گیا ہے ان کے خلاف سائبر کرائم کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے میں شرمانے گھبرانے یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، وہ لوگ جو باہر کا سفر کرکے آئے ہیں وہ ضرور ٹیسٹ کرائیں، عام تاثر ہے کہ قرنطینہ سینٹر کے اطراف کی آبادی متاثر ہوگی یہ غلط ہے، اس کا دائرہ کار صرف تین فٹ تک ہے، سندھ میں ہم نے سکھر کے علاوہ کراچی، حیدرآباد، کوٹری و دیگر علاقوں میں قرنطینہ سینٹر بنا رہے ہیں، ہمارے پاس اللہ کا شکر ہے جتنے مریض آئے ہیں صحتیاب ہوکر گھر چلے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کورونا وائرس کے حوالے سے بھرپور کام کررہی ہے، اس کا ٹیسٹ عام نہیں مہنگا ہے مگر ہم نے حفظ ماتقدم کے طور پر 10 ہزار سے زائد کٹس منگوائی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی صورت حال نہیں ان باتوں سے خوف پھیلتا ہے، دیگر ممالک میں 14 دن تک لوگوں کو گھروں میں محدود رکھا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے اس حوالے سے اجلاس ضرور کیا ہے خدانخواستہ ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو عوام کو سہولیات فراہم کریں گے، لیکن اس کا مقصد یہ نہیں ہوگا کہ لاک ڈاؤن کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کے لئے بڑا سینٹر کراچی میں بنایا گیا ہے دیگر علاقوں میں چھوٹے سینٹر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کو خدا غارت کرے، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، ماسک و دیگر سامان برآمد کیا گیا، عوام نشاندھی کریں ہیلپ لائن پر شکایت کرنے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور انہیں انعام دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسک کی ضرورت صرف مریضوں کو یا ان کے پاس جانے والوں کو ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ اس موقع پر انڈس اسپتال کراچی کے انچارج ڈاکٹر عبدالباری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے گلوبل ایمرجنسی ہے جس میں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اس سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے بلکہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہیئے، 3 فٹ کی دوری رکھی جائے ہاتھ کو چہرے پر بار بار نہ لگایا جائے، اس مرض کی روک تھام کے لئے صوبائی حکومت بھرپور کام کررہی ہے، عام کورونا وائرس نزلہ زکام ہے، چین سے شروع ہونے والا کورونا وائرس الگ ہے، یہ مرض باہر سے آیا ہے، چین نے لاک ڈاؤن کرکے بہتر اقدام اٹھایا ہے، ہمیں اسٹریٹجی پر توجہ دینی چاہیئے اس میں زیادہ اموات نہیں ہورہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 850734
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش