0
Thursday 21 Jul 2011 23:49

امریکہ پاکستان سے کامیابی نہیں ‌صرف ناکامی باٹنا چاہتا ہے، اسامہ کی ہلاکت جیسی یکطرفہ کارروائی دوبارہ نہیں ہو گی، وزیراعظم

امریکہ پاکستان سے کامیابی نہیں ‌صرف ناکامی باٹنا چاہتا ہے، اسامہ کی ہلاکت جیسی یکطرفہ کارروائی دوبارہ نہیں ہو گی، وزیراعظم
لندن:اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ کامیابیاں نہیں۔ صرف ناکامیاں بانٹنا چاہتا ہے۔ اس لئے ایبٹ آباد آپریشن کی اطلاع نہیں دی گئی۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن خفیہ رکھنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ امریکا کامیابیاں صرف اپنے نام کرنا چاہتا ہے۔ اس سے پہلے برطانوی اخبار گارڈین کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے۔ دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ایبٹ آباد میں مشترکہ آپریشن کر سکتی تھیں اور ایسا نہ ہونے پر پاکستان کو شدید تحفظات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے یقین دلایا ہے کہ آئندہ پاکستان میں کوئی یک طرفہ کارروائی نہیں ہوگی۔ مستقبل میں ایبٹ آباد جیسے آپریشن کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس سے پاک امریکا تعلقات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کیخلاف جنگ پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ 
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو یقین دہانی کرا دی ہے کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے جیسی مزید کوئی یکطرفہ کارروائی نہیں ہو گی اور ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ ایسا ہوا تو یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہو گا۔ وزیراعظم گیلانی نے دہشتگردوں کیخلاف بیان کردہ امریکی پالیسی سے متعلق یکسر متضاد دعویٰ کیا ہے۔ برطانوی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ خفیہ معلومات کا آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے درمیان تبادلہ جاری تھا اور اس لیے ایبٹ آباد آپریشن مشترکہ کارروائی ہونا چاہیے تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب امریکا کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے انہیں یقین دہانی کرا دی ہے کہ مستقبل میں دونوں ایجنسیوں کے درمیان تعاون کیا جائیگا اور یکطرفہ کارروائی نہیں کی جائیگی۔
2 مئی کو ایبٹ آباد میں آپریشن سے متعلق امریکا کی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کہہ چکی ہیں کہ انہوں نے دنیا کو آگاہ کر دیا ہے کہ اگر امریکا نے القاعدہ کے کسی لیڈر کی نشاندہی کی اور اس کیخلاف کارروائی نہ ہوئی تو امریکا خود کارروائی کریگا۔ جبکہ امریکا کے صدر اوباما کہہ چکے ہیں کہ وہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، مگر کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ امریکیوں یا اسکے اتحادیوں کو قتل کرنیکی سازش کرے۔ اور ایسے منصوبوں پر عمل سے پہلے ہی امریکا کارروائی کریگا۔ اس پر وزیراعظم نے واضح کیا کہ اگر یکطرفہ کارروائی دہرائی گئی تو یہ بالکل ناقابل قبول ہو گا اور اس سے نہ صرف تعلقات کو بلکہ دہشتگردوں کیخلاف لڑنے کے مشترکہ مقصد کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اب یکطرفہ کارروائی نہ ہونے سے متعلق وزیراعظم کے دعویٰ نے عوام کی توقعات بڑھا دی ہیں کہ پاکستان امریکا کو وہ بات سمجھانے میں بالاخر کامیاب ہو گیا جو ایبٹ آباد آپریشن کے بعد تعلقات کے تلخ ترین دور میں بھی امریکا ماننے پر راضی نہ تھا۔ لیکن عوام کی توقعات پوری اس صورت میں ہوں گی، جب خود امریکا بھی پالیسی بدلنے کا اعتراف کر لے۔
خبر کا کوڈ : 86544
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش