0
Friday 19 Jun 2020 23:02

پاکستان کا شعبہ بینکاری عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کا اہل ہے، اسٹیٹ بینک

پاکستان کا شعبہ بینکاری عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کا اہل ہے، اسٹیٹ بینک
اسلام ٹائمز۔ کرونا وائرس وباء سے متاثرہ معاشی حالات کے باوجود اسٹیٹ بینک نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ گزشتہ ماہ مئی میں 94 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق جولائی سے مئی کے دوران بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 1.87 ارب روپے رہا، جبکہ ملکی نجی شعبے میں 11 مہینوں میں 2.16 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری شعبے سے 28 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اہم سالانہ مالی استحکام کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا شعبہ بینکاری عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کا اہل ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں مالی شعبے کارپوریٹ اداروں اور مالی بازاروں کے انفراسٹرکچرز کی کارکردگی کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مالی استحکام جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا نے عالمی اورملکی معیشت پر نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔ رپورٹ میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان پر بھی اس کے تباہ کن اثرات ابھی پوری طرح سے سامنے آنا باقی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں لاک ڈاوَن نافذ کرنے کے بعد چند پابندیاں نرم کرنے کی طرف رواں دواں ہیں جس سے معاشی سرگرمیوں کو معاونت ملنی چاہیے۔ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے متعلقہ فریقین کو سہولتیں دینے کی خاطر متعدد پالیسی اقدامات کیے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے اپنی اہم سالانہ مالی استحکام کی جائزہ رپورٹ برائے سال 2019ء میں کہا ہے کہ مانیٹری نرمی کارپوریٹ، ایس ایم ای اداروں اور گھریلو قرض کے لیے اصل رقم کی ادائیگی کاا لتوا شامل ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ، ری شیڈولنگ اور رعایتی قرضوں کی فراہمی کی گئی تا کہ ملازمتوں کو تحفظ دیا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ کورونا کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے صحت عامہ کے نظام  کو مستحکم بنایا جائے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ادائیگی کے نظام سے متعلق اخراجات میں  کمی لانے جیسے اقدامات کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔

اس ضمن میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینکوں نے 495 ارب روپے کے قرضوں کو مؤخر کردیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 700 ہزار قرض گیروں کے تقریباً 70 ارب روپے کی ری شیڈولنگ اور ری اسٹرکچرنگ کی گئی، مالی استحکام جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین کی برطرفیاں روکنے کے لیے 800 اور 50 ہزار ملازمین پر مشتمل 1172 کمپنیوں کے لیے 93 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ مطابق اسٹیٹ بینک کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی معاشی صورتحال کی بحالی کی رفتار اور وسعت کا دارو مدار کورونا کی سمت سے ناگزیر طور پر منسلک ہے۔
خبر کا کوڈ : 869653
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش