0
Wednesday 5 Aug 2020 04:38

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا ایک سال مکمل ہونے پر ایران میں مقیم پاکستانیوں کا سیمینار

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا ایک سال مکمل ہونے پر ایران میں مقیم پاکستانیوں کا سیمینار
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو کو ایک سال ہوگیا ہے، سینکڑوں جوان لاپتہ کر دیئے گئے ہیں، املاک تباہ اور باغات اجاڑ دیئے گئے ہیں، لوگوں کا کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے، کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کی جا رہی ہے، میڈیا پر کڑی پابندی ہے، صحافیوں کو دبا دیا گیا ہے، کشمیری قیادت کو کچل دیا گیا ہے، افہام و تفہیم کے سارے دروازے بند ہوچکے ہیں، انسانی حقوق کے نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، ایسے میں سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات، عراق اور مصر سمیت تمام اسلامی ممالک میں کشمیریوں کی مظلومیت کو بیان کیا جانا چاہیئے، ان خیالات کا اظہار اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر قم میں ایک بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا ایک سال مکمل ہونے پر اس سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا۔ سیمینار کا مقصد ایران میں مقیم مختلف ممالک کے لوگوں کو کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم سے آگاہ کرنا تھا۔ اس مقصد کیلئے ایک تصویری نمائش بھی لگائی گئی تھی، جس میں تصاویر اور پوسٹرز کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی مظلومیت کو اجاگر کیا گیا تھا۔

اس بین الاقوامی سیمینار کا اہتمام پاکستانی کمیونٹی کے صدائے کشمیر فورم اور اسپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم نے کیا تھا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فورم کے سیکرٹری جنرل نذر حافی نے کہا کہ کشمیریوں کے محاصرے اور کرفیو کے خاتمے کیلئے آخر ہم کب بولیں گے! ایک سال ہوگیا ہے اور ساری دنیا بے حسی کامظاہرہ کر رہی ہے۔ ہمیں جمہوری، سیاسی اور سفارتی بنیادوں پر کرفیو کے فوری خاتمے کیلئے بھرپور جدوجہد کرنی چاہیئے۔ نذر حافی کا کہنا تھا کہ پاکستان حکومت تنِ تنہا کچھ نہیں کرسکتی، اب ہر پاکستانی کو کشمیر کا مقدمہ لڑنے کیلئے مختلف ممالک میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ساری دنیا خصوصاً عرب ممالک میں ایک بڑی تعداد میں پھیلے ہوئے ہیں، لیکن عوامی سطح پر کشمیریوں کی مظلومیت کو بیان اور عیاں کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہو رہا۔

اس موقع پر حجۃ الاسلام مختار مطہری، مولانا میر کشمیری اور حجۃ الاسلام ڈاکٹر شفقت شیرازی سمیت دیگر مقررین نے بھی اپنی اپنی تقریروں میں کشمیریوں کی مظلومیت کو بیان کیا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ سارے پاکستانی کشمیر کی آواز اور کشمیر کا میڈیا بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر مختلف ممالک میں مختلف اخبارات و جرائد میں اس بدترین کرفیو کے بارے میں مختلف زبانوں میں مقالات اور کالمز لکھے جائیں، اس کے علاوہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن چینلز کو بھی یہ مقالات بھیجے جائیں اور اسی طرح کے سیمینارز منعقد کروائے جائیں۔ اس کے علاوہ کرفیو کے خاتمے کی خاطر جلد از جلد مختلف پاکستانی اور کشمیری تنظیموں اور انجمنوں نیز سیاسی و سماجی پلیٹ فارمز کی طرف سے بھی انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کو مراسلات بھیجے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 878420
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش