0
Monday 1 Aug 2011 11:29

پاکستان میں القاعدہ کے مراکز موجود ہیں، طالبان کی متوقع کارروائیوں سے امریکی فوج چوکس ہے، مائیک مولن

پاکستان میں القاعدہ کے مراکز موجود ہیں، طالبان کی متوقع کارروائیوں سے امریکی فوج چوکس ہے، مائیک مولن
کابل:اسلام ٹائمز۔ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں القاعدہ کے مراکز موجود ہیں اور یہ اب بھی بہت سارے دہشت گردوں کا گڑھ ہے۔ اپنے افغانستان کے دورے کے تیسرے دن ایڈمرل مائیک مولن قندھار کے باہر موجود ایک امریکی اڈے پر بھی گئے۔ کابل میں اتوار کو اپنے خطاب کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی کمانڈرز محسوس کرتے ہیں کہ سیکیورٹی معاملات کچھ بہتر ہوئے ہیں۔ حالانکہ اسی دن افغانستان میں کئی جان لیوا حملے ہوئے تھے۔ امریکی ایڈمرل کا کہنا تھا کہ القاعدہ امریکیوں کو مارنے کی منصوبہ بندی کرتی ہے، اس کے علاوہ پاکستان دوسرے دہشت گردوں کا بھی گھر ہے جس میں لشکرطیبہ، حقانی نیٹ ورک جیسی دیگر تنظیمیں موجود ہیں، مائیک مولن کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کا مقصد افغانستان کی حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔
ایڈمرل مائیک مولن نے کہا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ طالبان جنگجو رمضان کے دوران پاکستان کے سرحدی علاقوں سے افغانستان میں داخل ہوں گے، جس کے لیے امریکی فوج چوکس ہے۔ افغانستان کے صوبہ قندھار اور ہلمند میں امریکی کمانڈروں سے بات چیت کرتے ہوئے مائیک مولن نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ طالبان رمضان میں کس قسم کی کارروائیاں کرتے ہیں، ان کی جانب سے حملوں میں کمی آئیگی یا اضافہ ہو گا۔ تاہم طالبان کی جانب سے گذشتہ کئی ہفتوں کے دوران افغانستان کی اعلٰی قیادت کو نشانہ بنانے کے بعد رمضان کے دوران پاکستان کے سرحدی علاقوں سے افغانستان میں داخل ہونے کے خدشے کے پیش نظر امریکی فوج چوکس ہے۔
ایڈمرل مائیک مولن نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ قندھار میں دن بدن امن و امان کی بدتر صورتحال کی وجہ سے امریکی فوجیوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ افغانستان میں آج پہلا روزہ ہے، تاہم امریکی فوج کو ماہ رمضان میں طالبان کی جانب سے جنوبی افغانستان کے علاقوں میں بڑی کارروائیوں کا خدشہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 88619
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش