0
Tuesday 6 Oct 2020 18:57
کسی شخص کو حق حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی فرد کو کافر قرار دے

فرقہ وارانہ نفرت اور جبراً اپنے نظریات دوسرے پر مسلط کرنا شریعت کی نفی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

ریاست کیخلاف لسانی، علاقائی اور مذہبی تحریکوں کا حصہ بننے سے گریز کریں
فرقہ وارانہ نفرت اور جبراً اپنے نظریات دوسرے پر مسلط کرنا شریعت کی نفی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل
اسلام ٹائمز۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ کسی فرد کو یہ حق نہیں کہ وہ حکومتی، مسلح افواج اور دیگر سکیورٹی اداروں کے افراد سمیت کسی بھی فرد کو کافر قرار دے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق کی زیر صدارت علماء و مشائخ کے اجلاس کے بعد اسلامی نظریاتی کونسل نے پیغام پاکستان کی روشنی میں نیا 20 نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔ جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق کے مطابق ملک میں مسلکی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے 20 نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ شریعت کے نفاذ کے لیے پرامن جدوجہد کریں۔ جاری اعلامیہ کے مطابق اسلام کے نفاذ کے نام پر ریاست کے خلاف مسلح کارروائی، تشدد اور انتشار کی تمام صورتیں بغاوت سمجھی جائیں گی۔ علماء، مشائخ تشدد کو جڑ سے اکھاڑے کے لیے ریاست خاص طور پر مسلح افواج کی بھرپور حمایت کریں۔

ریاست کے خلاف لسانی، علاقائی اور مذہبی تحریکوں کا حصہ بننے سے گریز کریں۔ کوئی شخص فرقہ وارانہ نفرت اور جبراً اپنے نظریات دوسرے پر مسلط نہ کرے، کیونکہ یہ شریعت کی نفی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیہ کے مطابق تمام شہریوں کا فرض ہے کہ دستور پاکستان کو تسلیم کریں، شہری ریاست پاکستان کی تکریم اور عزت کو یقینی بنائیں، ریاست سے اپنی وفاداری کے حلف کو نبھائیں، کسی شخص کو حق حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی فرد کو کافر قرار دے، ریاست، ریاستی اداروں، سکیورٹی اداروں اور مسلح افواج کی حمایت کریں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق کی زیر صدارت علماء کے اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز، مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن، پروفیسر ساجد میر اور دیگر علماء نے شرکت کی۔ بیس نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق پر تمام مسالک کے علماء نے دستخط  کیے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 890511
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش