0
Wednesday 28 Oct 2020 22:22

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہو جائیں، حفیظ الرحمن

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہو جائیں، حفیظ الرحمن
اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ و مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے صدر حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد نہیں کروا سکتے تو مستعفی ہو جائیں، ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کرانا چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داری ہے کسی انتظامی اتھارٹی کی نہیں۔ گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حفیظ الرحمن کا کہنا تھا کہ پہلے تحریک انصاف نے اپنے حلقوں سے نگران وزراء کو لیا تاکہ تحریک انصاف کیلئے ووٹ توڑا جا سکے، اب وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کا پورے چوبیس حلقوں کے دورے کا شیڈول بھی آگیا ہے اور یکم نومبر کے بہانے وزیر اعظم بھی آرہے ہیں، یہ سارے یہاں جھوٹے اور سیاسی اعلانات کرنے آرہے ہیں، ہم ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کو اس حد تک متنازعہ نہ بنایا جائے،۔ ہمارے دور میں میاں نواز شریف الیکشن شیڈول سے ڈیڑھ ماہ پہلے آئے تھے، شیڈول جاری ہونے کے بعد ہمارے دور حکومت کے وزیر امور کشمیر کا ایک دورہ دکھایا جائے، کچھ وزراء آئے تھے لیکن کوئی اعلانات نہیں کیے کارنر میٹنگ تک محدود رہے۔

انہوں نے کہا کہ جس علی امین گنڈاپور نے دو سال تک یہاں اپنی شکل نہیں دکھائی وہ اچانک الیکشن کے دنوں آرہے ہیں تو یہ ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر تمام جماعتوں نے دستخط کیے ہیں جس کے مطابق صدر، وزیر اعظم، وفاقی و صوبائی وزراء سمیت کوئی بھی سرکاری عہدیدار الیکشن کے دنوں میں یہاں نہیں آسکتے، بلاول اور مریم کے دور ے پر تنقید کی جا رہی ہے، ہمیں بتایا جائے کہ ان کے پاس کونسا سرکاری عہدہ ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران چلاس کے ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے آرڈر کی کاپی لہراتے ہوئے کہا کہ آر او نے گنڈاپور کے دورے پر پابندی لگائی تھی لیکن ایک ہی روز بعد اس آرڈر کو منسوخ کیا گیا، یہ کون کر رہا ہے، ریٹرننگ آفیسر کے آرڈر کو منسوخ کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ یہ خطہ حساس ہے لیکن ہمیں بتایا جائے کہ ہم شکایت لے کر کہاں جائیں، کس کے پاس جائیں؟ تحریک انصاف کو لانے کیلئے اور کیا کچھ نہیں کرینگے، ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کرانا چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داری ہے، اگر ان کے اختیارات صلب کیے گئے ہیں، وہ بے بس ہیں تو مستعفی ہو جائیں۔

حفیظ الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی وزیر یہاں آکر جھوٹے اور سیاسی اعلانات کرکے الیکشن پر اثر انداز ہوتے ہیں، قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں، جھوٹے وعدے کرتے ہیں تو اس الیکشن پر کیا اعتماد رہے گا، اس طرح تو آپ بھارت کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں، انڈیا بھی چاہتا ہے کہ الیکشن متنازعہ ہوں تاکہ بعد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ چپ کر کے بیٹھے رہیں، ایسا نہیں ہوگا، ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاسی جدوجہد کی ہے، ہم نے مشرف کی آمریت کیخلاف بھی جدوجہد کی ہے، اس آمرانہ حکومت کیخلاف بھی لڑینگے، بیوروکریسی کو بھی کہا جا رہا ہے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں وہ کرو، ورنہ کیسز بھگتنے کیلئے تیار ہو جاﺅ۔ سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم یہاں آکر آئینی صوبے کا جھوٹا اعلان کرنے کی بجائے پہلے پارلیمنٹ میں بل پیش کریں، آئین میں ترمیم کے بغیر سرتاج عزیر رپورٹ پر عملدرآمد نہیں کرایا جاسکتا، حکومت اتنی ہی سنجیدہ ہے تو پہلے پارلیمینٹ میں بل پیش کرے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سابقہ الیکشن میں چند حلقے الیکٹیبلز کے حوالے کرکے ہم نے بہت بڑی غلطی کی تھی، جو بھی اس بار نون لیگ چھوڑ کر گیا ہے وہ شکست سے دوچار ہونگے، نون لیگ نے اس بار نظریاتی کارکنوں کو ٹکٹ دے کر سامنے لایا ہے۔ فدا محمد ناشاد میں زرا بھی شرم اور اخلاقی جرات ہے تو سپیکر کی مراعات لینا چھوڑ دیں، ڈاکٹر اقبال کی مثال دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا والی ہے۔
خبر کا کوڈ : 894603
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش