1
Monday 9 Nov 2020 06:10

جبران باسیل پر "امریکی سفیر کے احکامات" نہ ماننے کے باعث پابندیاں عائد کی گئی ہیں، عرب اخبار

جبران باسیل پر "امریکی سفیر کے احکامات" نہ ماننے کے باعث پابندیاں عائد کی گئی ہیں، عرب اخبار
اسلام ٹائمز۔ ایک عرب اخبار نے سابق لبنانی وزیر خارجہ پر امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے پابندیاں عائد کئے جانے کے اقدام سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ جبران باسیل پر لبنان میں تعینات امریکی سفیر کی حکم عدولی کے باعث امریکی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ "الاخبار" نے اس حوالے سے امریکہ کی جانب سے کئے والے اُن تقاضوں پر روشنی ڈالی ہے جنہیں قبول نہ کرنے کے باعث لبنانی سابق وزیر خارجہ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق لبنان میں امریکی سفیر ڈورٹھی شے کی جانب سے جبران باسیل کو ایک باقاعدہ پیغام ارسال کیا گیا تھا جس میں انہیں لبنانی مزاحمتی فورس حزب اللہ سے ہر قسم کے رابطے منقطع اور شام، عراق اور یمن کے اندر حزب اللہ کے کردار کی مذمت کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں امریکی سفیر کی جانب سے لبنان کے سابق وزیر خارجہ کو کہا گیا تھا کہ اگر وہ لبنان و غاصب صیہونی رژیم کے درمیان موجود سرحدی تنازع کے فوری حل اور دونوں ممالک کے درمیان سمندری و زمینی حدود کے جلد مشخص کر دیئے جانے کی ضمانت دیں اور اس حوالے سے طے شدہ لبنانی خصوصی کوٹے کا مطالبہ بھی نہ کریں تو ان کا سیاسی مستقبل محفوظ بنا دیا جائے گا۔ الاخبار کے مطابق ان مطالبات پر جبران باسیل کی جانب سے امریکہ کو یہ جواب دیا گیا تھا کہ حزب اللہ لبنان کے ساتھ موجود رابطہ "ایک اصلی سیاسی قوت کے ساتھ تعلقات" پر مبنی ہے اور "آزاد محب وطن تحریک" (Free Patriotic Movement) بھی دوسری لبنانی جماعتوں کے مانند ہے جس کا لبنان سے باہر حزب اللہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جبکہ حزب اللہ لبنان نے تاحال جو کچھ انجام دیا ہے، لبنانی عوام کے لئے ہی انجام دیا ہے۔

واضح رہے کہ جبران باسیل نے امریکہ کی جانب سے حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیئے جانے پر 1 سال قبل بھی امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری نظر میں حزب اللہ لبنان دہشتگرد تنظیم نہیں جبکہ اس کے نمائندے لبنانی قوم کی جانب سے منتخب کئے جاتے ہیں اور وہ عوام کے اندر بے حد مقبولیت رکھتے ہیں۔ سابق لبنانی وزیر خارجہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس تنظیم (حزب اللہ) کو دہشتگرد قرار دیا جانا دراصل خود اُسی ملک کے دہشتگرد ہونے کا ثبوت ہے جو ایسا اقدام اٹھاتا ہے درحالیکہ اس اقدام کا لبنان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یاد رہے کہ جمعے کے روز امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اعلان کیا گیا تھا کہ لبنانی آزاد حب وطن پارٹی (التیار الوطنی الحر) کے سربراہ اور سابق لبنانی وزیر خارجہ جبران باسیل کو ایگزیکٹو آرڈر نمبر 13818 کے تحت پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف اس امریکی اقدام پر لبنانی صدر میشل عون کی جانب سے امریکہ سے وضاحت طلب کر لی گئی تھی۔
خبر کا کوڈ : 896697
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش