0
Sunday 14 Mar 2021 22:16

ایران کیخلاف ٹرمپ کی اختیار کردہ سیاست کی ناکامی کے بارے "مائیک پمپیو" کا اعتراف

ایران کیخلاف ٹرمپ کی اختیار کردہ سیاست کی ناکامی کے بارے "مائیک پمپیو" کا اعتراف
اسلام ٹائمز۔ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اختیار کرنے والے سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں اعتراف کیا ہے کہ سابق امریکی حکومت اپنی ایران مخالف سیاست کے ذریعے اسے عقب نشینی پر مجبور کرنے اور مذاکرات کی میز پر پلٹانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ امریکی ای مجلے دی ہل کے مطابق مائیک پمپیو نے ایک امریکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو عقب نشینی اور ایسے معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کرنے میں جو (ایران کی جانب سے) جوہری ہتھیاروں کی دستیابی میں حقیقی رکاوٹ بن سکے؛ ہمیں جو امید وابستہ تھی، ہم وہ حاصل نہیں کر پائے لیکن پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔ سابق امریکی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ اگر یہ حکومت واپس پلٹتے ہوئے باراک اوباما کے دور حکومت میں دستخط ہونے والے بے قیمت ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کا حصہ بن جائے تو نہ صرف امریکہ کی سلامتی کمزور پڑ جائے گی بلکہ اسرائیل و مشرق وسطیٰ کی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی، جس کے بعد پورے کے پورے خطے کا استحکام داؤ پر لگ جائے گا۔

یاد رہے کہ قبل ازیں عرب نیوز کے ساتھ گفتگو میں مائیک پمپیو نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران امریکہ کے کمزور پہلوؤں سے فائدہ اٹھانا خوب جانتا ہے، دعویٰ کیا تھا کہ ایران کو روکنے کا واحد راستہ مستحکم پیغام، قوی ارادہ اور ایران پر اخراجات عائد کرنا ہے۔ واضح رہے کہ تقریباً 4 سال قبل سابق امریکی حکومت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے تائید شدہ ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہوگئی تھی، تاہم ایران نے امریکی دستبرداری کے بعد ایک سال تک اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرنے اور یورپی ممالک کی جانب سے بھی اپنے عہدوپیمان کی کھلی خلاف ورزی کے بعد اس معاہدے پر عملدرآمد میں بتدریج کمی لانے کا اعلان کر دیا تھا۔

بعد ازاں نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ امریکی حکومت ایرانی جوہری معاہدے میں دوبارہ شریک ہونا چاہتی ہے بشرطیکہ ایران اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد شروع دے، درحالیکہ امریکہ کی جانب سے اس معاہدے میں شمولیت کو "ایک وسیع معاہدے" کے لئے آلۂ کار کے طور پر استعمال کیا جائے گا، جس کے جواب میں ایران کی جانب سے واضح کر دیا گیا ہے کہ امریکہ ہی وہ اولین فریق ہے، جس نے نہ صرف اس معاہدے کی کھل کر خلاف ورزی کی بلکہ اسی نے اس معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کا اعلان بھی کیا تھا، جس کے بعد یورپی ممالک کی جانب سے بھی اپنے دستخط شدہ عہدوپیمان پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، لہذا ایران صرف اُسی صورت میں اس معاہدے پر عملدرآمد کرے گا، جب اُس پر عائد تمام امریکی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور امریکہ و یورپ کی جانب سے اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 921532
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش