0
Monday 29 Mar 2021 06:07

میانمار، ایک دن میں 114 مظاہرین ہلاک، آخری رسومات ادا کرنیوالوں پر بھی فوج کی فائرنگ

میانمار، ایک دن میں 114 مظاہرین ہلاک، آخری رسومات ادا کرنیوالوں پر بھی فوج کی فائرنگ
اسلام ٹائمز۔ میانمار میں فورسز کی فائرنگ سے ایک دن میں ہلاک 114 افراد کی آخری رسومات کے لیے جمع ہونے والے افراد پر بھی فوج نے فائرنگ کردی۔ یکم فروری کو ہوئی فوجی بغاوت کے خلاف میانمار میں جاری دو ماہ سے جاری احتجاج میں 27 مارچ کا دن خونریز ثابت ہوا جب سیکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 114 افراد ہلاک ہوئے۔ میانمار کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی گئی اس فائرنگ پر دنیا کے 12 ملکوں کے فوجی سربراہان نے مذمت کی تھی۔ خبر ایجنسی رائٹرز سے بات کرنے والے تین شہریوں نے کہا کہ دارالحکومت ینگون کے قریب واقع قصبہ باگو میں آخری رسومات پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
 
ہفتہ کو گولی سے ہلاک ہونے والی 20 سالہ طالبہ تھئی مونگ کی خدمت پر مامور خاتون آئے نے کہا کہ ہم تھئی مانگ کے لیے انقلابی گانا گارہے تھے کہ سیکیورٹی فورسز نے آکر ہمیں گولی مار دی، جیسے ہی انہوں نے فائرنگ کی مجھ سمیت تمام لوگ بھاگ گئے۔ عینی شاہدین اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز دیگر مقامات پر دو الگ واقعات میں مظاہرین پر فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے۔ میانمار نیوز کی خبر کے مطابق دارالحکومت نپیٹا کے قریب مظاہرین کے ایک گروپ پر راتوں رات فوجیوں کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ اتوار کے روز مختلف مقامات پر آخری رسومات کی ادائیگی کے باوجود ینگون یا ملک کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں میانمار کی مسلح افواج کے خلاف کسی بھی قسم کے بڑے پیمانے پر احتجاج کی رپورٹس موصول نہیں ہوئیں۔

خبروں اور عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کے روز ہلاک ہونے والوں میں 10 سے 14 سال کی عمر کے کم از کم 6 بچے شامل ہیں۔ اس خونریزی کی مغربی دنیا نے بھی شدید مذمت کی اور میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ فوج 'اجتماعی قتل عام' کر رہی ہے اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنتا کو اقتدار سے الگ تھلگ اور اسلحے تک رسائی روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ کچھ مغربی ممالک کی تنقید اور غیرملکی پابندیاں بھی فوجی رہنماؤں کو اقتدار سے باز رکھنے میں ناکام رہی ہیں جہاں جنتا کی جانب سے اقتدار سنبھالنے اور منتخب رہنما آنگ سان سوچی کو حراست میں لیے جانے کے بعد سے ملک بھر میں روزانہ مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مرکزی احتجاجی گروپوں میں سے ایک نیشنلسٹ کی جنرل اسٹرائیک کمیٹی نے فیس بُک پر پیغام میں کہا کہ ہم اپنے ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس انقلاب کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ہمیں لازما اس انقلاب کو جیتنا ہے۔

فوج کی جانب سے بغاوت کے بعد ہفتے کو فوج اور نسلی مسلح گروہوں کے مابین ہفتے کو شدید لڑائی ہوئی۔ اتوار کے روز کیرین نیشنل کے یونین دھڑے کی جانب سے کہا گیا کہ تھائی سرحد کے قریب فوج کی ایک چوکی پر قبضہ کر لیا گیا ہے جس میں 10 افراد مارے گئے جبکہ فوجی طیاروں نے کیرن اقلیت سے تعلق رکھنے والے ایک مسلح گروپ کے زیر انتظام گاؤں پر چھاپے میں کم از کم تین افراد کو ہلاک کردیا تھا۔ جب جنتا کے ترجمان سے ان ہلاکتوں یا لڑائی جھگڑے کے بارے میں رائے طلب کی گئی تو انہوں نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ سینئر جنرل اور جنتا کے رہنما من آنگ ہلینگ نے مسلح افواج کی پریڈ کے دن کے موقع پر کہا تھا کہ فوج عوام کی حفاظت کرے گی اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 923996
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش