0
Thursday 27 May 2021 16:17

سرینگر میں کشمیر کسان تحریک کا احتجاجی مظاہرہ

سرینگر میں کشمیر کسان تحریک کا احتجاجی مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ کسان مخالف قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کسان تحریک نے کسان سنیوکت مورچہ کی بھارت بھر میں احتجاج کی کال پر پورے خطے میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہریں کا کہنا ہے کہ یہ کسان مخالف قوانین پارلیمنٹ میں بی جے پی حکومت نے گزشتہ سال بغیر کسی مشاورت، بحث و مباحثے کے منظور کئے۔ احتجاجی کال سینیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے دی تھی۔ مظاہرین نے ایس او پیز اور سماجی دوری کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ کسان مخالف اور غریب مخالف زرعی قوانین زراعت کے شعبے کو تباہ کرنے اور ہندوستان کی غذائی تحفظ کو خطرہ بنانے کے پابند ہیں۔ اس کے علاوہ یہ قوانین کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے خاتمے کی بنیاد رکھیں گے۔

ضلع اننت ناگ میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جنرل سکریٹری جموں و کشمیر کسان تحریک غلام نبی ملک نے کہا کہ کسان مخالف قوانین نے کسانوں کو ایک نازک صورتحال میں دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فصلوں کیلئے کم سے کم سپورٹ قیمت کو یقینی بنانے کیلئے ان کی پیداوار کے مناسب قیمت کا معاملہ ایک دیرینہ مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو لازمی طور پر ایم ایس پی میں باسمتی، زعفران، تازہ اور خشک میوہ جات شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ بار بار وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود یہ جائز مطالبہ آج تک پورا نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو ان خطوط پر ایس کے ایم سے فوری طور پر بات چیت کا آغاز کرنا چاہیئے۔ اسی طرح کے مظاہرے سرینگر، کولگام، شوپیاں، بڈگام، کٹھوعہ اور جموں میں بھی ہوئے۔

سرینگر میں سی آئی ٹی یو نے کسانوں کے حق میں مظاہرہ کیا اور احتجاجی مطاہرے سے ٹریڈ یونین کے لیڈر عبدالرشید پنڈت نے خطاب کیا۔ اسی طرح کشور کمار نے کٹھوعہ میں اور جموں میں سیوا رام نے کسانوں سے خطاب کیا۔ کسان تحریک نے مطالبہ کیا کہ کووڈ میں اضافے کی شدت کے ساتھ اب وقت آگیا ہے کہ مودی حکومت تقریباً چھ ماہ سے جدوجہد کرنے والے کسانوں کے مطالبات کو قبول کرے۔
خبر کا کوڈ : 934816
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش