0
Wednesday 24 Aug 2011 20:19

فوج بلانے والے فوج کے خیر خواہ نہیں، کراچی فوج کیلئے ایک دلدل ثابت ہو گی، چوہدری نثار

فوج بلانے والے فوج کے خیر خواہ نہیں، کراچی فوج کیلئے ایک دلدل ثابت ہو گی، چوہدری نثار
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار نے کہا ہے کہ کراچی فوج کے لیے ایک دلدل ثابت ہو گی، شہر قائد کو فوج کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرنے والے شاید اس کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے حالات درست کرنے کی آڑ میں حکومتی جماعتیں سنگین ڈرامہ بازی کر رہی ہیں، کراچی کا مسئلہ انتظامی ہونے کے ساتھ سیاسی بھی ہے کیوں کہ ہر عسکریت پسند گروپ کے پیچھے کسی نہ کسی حکومتی پارٹی کا ہاتھ ہے۔ چودھری نثار کا کہنا ہے کہ فوج اگر ایک دفعہ کراچی کی تنگ و تاریک گلیوں میں گھس گئی تو نہ وہاں ٹھہر سکے گی اور نہ وہاں سے نکل سکے گی، جس کے اثرات تباہ کن ہوں گے۔
 چودھری نثار نے کہا کہ اگر آئین کے مطابق فوج کو کراچی میں کوئی کردار دینا ہے تو اس سے پہلے پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پولیس اور رینجرز نہیں بلکہ حکومت ناکام ہوئی ہے کیونکہ وہ ان اداروں کو کوئی اختیارات دینا ہی نہیں چاہتی۔ چودھری نثار کا کہنا ہے کہ آصف زرداری جب کسی سیاسی مشکل میں پھنستے ہیں تو سندھی ٹوپی اور اجرک اوڑھ کر سندھ کے عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جب سندھ سیلاب میں ڈوبا ہو یا کراچی جل رہا ہو تو زرداری صاحب نیرو کی طرح یا فرانس میں ہوتے ہیں یا اسلام آباد۔ چودھری نثار نے کہا کہ جو حکمران ایوان صدر میں بیٹھ کر کراچی کی ابتر صورتحال کا حل تلاش کر رہے ہیں ان کی عقل اور سنجیدگی پر رونا آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ رینجرز اور پولیس کو رحمان ملک کے سائے اور اثر سے نکال کر مکمل اختیارات دیئے جائیں۔ 
دیگر ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کراچي کو فوج کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرنے والے فوج کے خير خواہ نہيں، کراچي کے مسئلے کے حل کے لئے، پوليس اور رينجرز کو رحمان ملک کے سائے سے نجات دلا کر مکمل اختيارات ديئے جائيں، چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کراچي کے حالات درست کرنے کي آڑ ميں حکومتي جماعتيں سنگين ڈرامہ بازي کر رہي ہيں، انہوں نے الزام لگایا کہ ہر عسکريت پسند گروپ کے پيچھے کسي نہ کسي حکومتي پارٹي کا ہاتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئين کے تحت کراچي ميں فوج کو کردار دينے سے پہلے پارليمنٹ ميں اس پر بحث ہوني چاہيئے۔ چوہدري نثار علي کا کہنا تھا کہ جو حکمران ايوان صدر ميں بيٹھ کر کراچي کے مسئلے کا حل تلاش کر رہے ہيں ان کي عقل پر رونا آتا ہے، جب کراچي جل رہا ہوتا ہے تو زردراي صاحب نيرو کي طرح يا فرانس ميں يا اسلام آباد ميں ہوتے ہيں۔
خبر کا کوڈ : 94237
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش