0
Tuesday 3 Aug 2021 22:45

عملدرآمد میں کمی جوہری معاہدے کے مطابق اور میزائل پروگرام بھی اس سے متصادم نہیں، مارک فینو

عملدرآمد میں کمی جوہری معاہدے کے مطابق اور میزائل پروگرام بھی اس سے متصادم نہیں، مارک فینو
اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان مارک فینو نے ایرانی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی ہے کہ جوہری معاہدے (JCPOA) پر عملدرآمد کے حوالے سے ایران کی جانب سے روا رکھی جانے والی محدودیت، جوہری معاہدے کے عین مطابق ہے جبکہ ایرانی میزائل پروگرام بھی جوہری معاہدے کے خلاف نہیں۔ ایرانی روزنامے جام جم کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مارک فینو نے ایرانی جوہری معاہدے کے بارے جاری ویانا مذاکرات کی موجودہ صورتحال اور ایرانی جوہری معاہدے کے انجام کے بارے گفتگو کی۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان نے اس فرانسیسی بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر ویانا مذاکرات کی گفتگو میں دیر ہو گئی تو ویانا مذاکرات سے نتیجہ اخذ کرنا اور جوہری معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنا خطرے میں پڑ جائے گا، کہا کہ ویانا مذاکرات کے بارے فرانس کی جانب سے عدم دلچسپی کا اظہار، ایرانی جوہری معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنے کے پیرس کے دعوے کے خلاف ہے۔ مارک فینو نے کہا کہ اگرچہ ویانا مذاکرات کی ناکامی یا اس میں رکاوٹ کی صورت میں ایران پر امریکہ کی جانب سے مزید یکطرفہ پابندیاں عائد نہ ہوں گی تاہم میں تاکید کرتا ہوں کہ ان مذاکرات کی ناکامی سے امریکہ و یورپی مثلث سمیت دوسرے تمام کھلاڑی بھی نقصان اٹھائیں گے۔

ایرانی اخبار کے ساتھ گفتگو میں سابق ترجمان فرانسیسی وزارت خارجہ نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ دور حکومت میں ایرانی جوہری معاہدے سے امریکی حکومت کی یکطرفہ دستبرداری درحقیقت یورپی سلامتی کے لئے ایک بڑا دھچکا تھا بنابرایں ایرانی جوہری معاہدے کو زندہ کرنا یورپ کے لئے بھی بہت زیادہ اہم ہے جبکہ اس معاہدے کی بحالی میں ناکامی بھی اسی قدر یورپی ممالک کے لئے نقصاندہ ہے۔ مارک فینو نے بیلسٹک میزائلوں کے ایرانی پروگرام کو جوہری معاہدے کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کے درمیان ایسی کوئی مفاہمت موجود نہیں کہ جس کی رو سے ایران کی میزائلوں کی آزمائش اور میزائل پروگرام کے حوالے سے اس کی سرگرمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ثابت ہوتی ہو درحالیکہ اوباما کی توقع تو یہ تھی کہ اس جوہری معاہدے کے ذریعے ایران پر عائد پابندیوں کے معطل ہوتے ہی دوسرے موضوعات (یعنی میزائل پروگرام و خطے کی صورتحال) پر بھی مذاکرات شروع ہو جائیں گے تاہم ایران نے یہ بات تسلیم نہ کی اور بہرحال جوہری معاہدے کے متن کے مطابق، میزائل پروگرام کے حوالے سے ایرانی سرگرمیاں اس کی خلاف ورزی نہیں۔

مارک فینو نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر عملدرآمد میں روا رکھی جانے والی محدودیتیں، جوہری معاہدے کے عین مطابق ہیں کہا کہ امریکہ باقائدہ طور پر جوہری معاہدے سے دستبردار ہو چکا ہے جبکہ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر پابندی میں لائی جانے والی کمی، اس مقابلہ بمثل کے مطابق انجام پائی ہے جسے جوہری معاہدے میں مکمل طور پر بیان کیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والا فریق امریکہ ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت ہر فریق کی جانب سے جوہری معاہدے پر عملدرآمد کی مضبوط دوطرفہ ضمانت کے حصول پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 946647
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش