0
Thursday 8 Sep 2011 02:16

عالمگیر یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ کے راولپنڈی اسلام آباد سمیت ملک بھر میں ماتمی احتجاجی مظاہرے

عالمگیر یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ کے راولپنڈی اسلام آباد سمیت ملک بھر میں ماتمی احتجاجی مظاہرے
راولپنڈی:اسلام ٹائمز۔ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ میں مدفون دختر رسول ص خاتون جنت حضرت سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، امہات المومنین اور صحابہ کبار کے مزاراتِ مقدسہ کی سعودی فرمانرواؤں کے ہاتھوں 8 شوال 1925ء میں مسماری اور تاراجی کے خلاف آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے اعلان کے مطابق بدھ کو عالمگیر یوم انہدام جنت البقیع دنیا بھر کی طرح پورے پاکستان میں مذہبی و قومی جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں احتجاجی جلسے، مجالس عزا ہوئیں اور پرُامن احتجاجی ماتمی جلوس برآمد ہوئے۔ راولپنڈی میں عالمگیر یوم انہدام جنت البقیع کا مرکزی ماتمی جلوس امامبارگاہ ناصرالعزا ء مری روڈ سے نکالا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کرکے جنت البقیع کی خستہ حالی کے خلاف زبردست احتجاج کیا جبکہ ماتمی حلقوں نے ماتمداری و نوحہ خوانی کرکے رسولخدا ص کو اُن کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا، ازواجِ مطہرات اور صحابہ کبار کے مزارات کے انہدام پر پرُسہ پیش کیا۔ جلوس کی قیادت مختلف مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، ٹی این ایف جے کے مرکزی اور ذیلی شعبہ جات کے عہدیداران، صوبائی، ریجنل اور ضلعی عمائدین کے علاوہ مذہبی تنظیموں کے رہنما و ماتمی سالار کر رہے تھے۔ شرکائے جلوس نے مزارات کی تاراجی کے خلاف اور انکی از سرنو تعمیر کیلئے نعرے بلند کیے جبکہ مختار جنریشن کے سینکڑوں کمسن کارکن اور ابراہیم اسکاؤٹس جلوس کے ہراول دستے کے طور پر شامل تھے جبکہ مختار آرگنائزیشن اور ایم ایس او کے جوان سیاہ پرچم جنت البقیع کی شبیہ، آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی تصاویر، مختلف بینرز اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر جنت البقیع کی تعمیر سے متعلق نعرے درج تھے۔
دورانِ جلوس تمام راستے نوحہ خوانی اور ماتمداری کا سلسلہ جاری رہا۔ کمیٹی چوک میں جلوس نے ایک بڑے جلسے کی شکل اختیار کر لی جس سے خطاب کرتے ہوئے ٹی این ایف جے کے مرکزی ترجمان سید قمر حیدر زیدی نے  آغا سید حامد علی شاہ موسوی کا خصوصی پیغام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انبیاء اور اولیاء اللہ کی عزت و حرمت دین و شریعت کی تعظیم کرنے کے مترادف ہے لیکن افسوس کہ آج خاتم الانبیاء کی ازواج ،پاکیزہ اصحاب، اہل بیت اطہار علیھم السلام اور پیاری بیٹی خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیھا کے روضے مسمار کر دیئے گئے ہیں جس پر ہر باضمیر مسلمان نوحہ کناں ہے۔
آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ القدس کی بازیابی، کشمیر کی آزادی اور مسلم ممالک کو درپیش دیگر مسائل کے حل کا واحد طریقہ یہ ہے کہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی عزت رفتہ کو فی الفور بحال کرایا جائے بصورت دیگر مصائب کے گرداب سے نکلنا ناممکن ہے۔ شرکائے جلوس نے مختلف قراردادیں متفقہ طور پر بلند نعروں کی گونج میں منظور کیں۔ ایک قرارداد میں باور کرایا گیا پیغمبر اسلام کی لخت جگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، آپ کی اولاد اطہار علیھم السلام، امہات المومنین اور صحابہ کبار کے عالی شان مقابر آج حسرت و یاس کی منہ بولتی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ قرارداد میں مسلم حکمرانوں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی مجرمانہ خاموشی توڑیں۔
قرارداد میں حقوق بشر اور آثار قدیمہ کی حفاظت کے ڈھنڈورچی عالمی اداروں اقوام متحدہ اور یونیسکو سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی طرف بھی توجہ دیں اور ان کی شان و شوکت کو بحال کرائیں کیونکہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں یہ بات شامل ہے کہ اقوام عالم کا یہ نمائندہ ادارہ دنیا بھر میں عالم انسانی کے مشترکہ ورثے، آثار، باقیات اور نشانات کا نہ صرف تحفظ کرے گا بلکہ ایسے آثار کو منہدم اور نقصان پہنچانے والوں کو روکا بھی جائیگا۔ قرارداد میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ کی عزت و حرمت کی بحالی کیلئے 21 مئی   85 کے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے حکومتِ سعودی عرب پر سفارتی سطح پر دباؤ ڈالیں اور سعودی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے مزاراتِ مقدسہ کے انہدام کے خلاف عالمگیر احتجاج اور تشویش سے آگاہ کرے۔ قرارداد میں مکہ و مدینہ کو کھلا شہر قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلم حکمرانوں کو انتباہ کیا گیا کہ اگر انہوں نے اس ضمن میں عملی اقدام نہ کیا تو مزید مشکلات اور مصائب و آلام کیلئے تیار رہیں۔ قرارداد میں اس امر پر دلی افسوس اور تشویش کا اظہار کیا گیا کہ عالمی کفر خدا کی نشانیوں کی بے حرمتی کرنے پر تلا ہوا ہے اور منظم بین الاقوامی گھناؤنی سازش کے تحت قرآن پاک، ختمی مرتبت ص اور پاکیزہ ہادیان دین کی شان میں ہونے والی گستاخیوں اور مسلسل بے حرمتی کر رہا ہے۔ قرارداد میں مسلم امہ پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی ذات کے خول سے باہر نکلیں اور اپنے مفادات کے بجائے عالم اسلام کے اجتماعی مفاد کو ہر شے پر ترجیح دیں، اس مقصد کیلئے شعائر اللہ کی حرمت کو پہلے خود یقینی بنایا جائے تاکہ دشمنانِ دین و شریعت کو ان کی بے حرمتی کے ارتکاب سے روکا جا سکے۔
احتجاجی ماتمی جلوس کے شرکاء نے پوری دنیائے مظلومیت بالخصوص کشمیر و فلسطین اور عراق و افغانستان کے ستم رسیدہ عوام سے دلی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم صمیم کا اعادہ کیا کہ حق کی حمایت، ظلم سے بیزاری، ملت کے حقوق کے حصول اور وطن عزیز پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے عملی جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور کسی قسم کی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔ کمیٹی چوک میں پرجوش انداز میں قراردادوں کی منظوری کے بعد جلوس کے شرکاء ماتمداری اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے امامبارگاہ کرنل مقبول حسین پہنچے جہاں دعا و زیارت کے بعد جلوس اختتام پذیر ہوا۔ مختار فورس، ابراہیم سکاؤٹس، مختارجنریشن، ایم او اور ایم ایس او کے رضا کار تمام راستے جلوس کے انتظامی امور انجام دے رہے تھے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے جلوس کے روٹ پر سختی حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے۔ پولیس افسران اور جوانوں کی بھاری نفری اس موقع پر جلوس کے ہمراہ تھی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عالمگیر یوم انہدام جنت البقیع کا احتجاجی ماتمی جلوس امامبارگاہ دربار سخی محمود بادشاہ سے برآمد ہوا جس کی قیادت مختلف مکاتب کے علمائے کرام اور مذہبی عمائدین کر رہے تھے۔ آبپارہ چوک میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ بشارت امامی نے کہا کہ جنت البقیع اور جنت المعلی کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کسی مکتب یا صرف امتِ مسلمہ کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔ علامہ شیخ اعجاز حسین مدرس، علامہ حسین مقدسی، علامہ فخر عباس عابدی نے بھی خطاب کیا جبکہ ضلعی جنت البقیع کمیٹی کے کنونیر سید نصرت علی نقوی نے شرکائے ریلی اور انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا۔ بعدازاں جلوس میں شامل ماتمی حلقوں نے ماتمداری و نوحہ خوانی کی اور جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزرتا ہوا واپس دربار سخی محمود بادشاہ پہنچ کر دعا و زیارت کے بعد اختتام پذیر ہوا۔
خبر کا کوڈ : 97240
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش