0
Friday 16 Sep 2011 20:56

پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ ترک نہیں کرے گا، امریکی دباؤ مسترد

پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ ترک نہیں کرے گا، امریکی دباؤ مسترد
لاہور:اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی سفیر کارلوس پاسکل نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر تحفظات اٹھائے اور پاکستان سے کہا کہ وہ اس منصوبے کو ترک کر دے اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں امریکہ پابندیاں لگا دے گا، ہم پاکستان کی متبادل راستہ تلاش کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، امریکہ نے پاکستان کو ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے سے پیچھے ہٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر پاکستان نے اس منصوبے کو جاری رکھا تو وہ پابندیاں لگانے پر مجبور ہو جائے گا جبکہ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکی مخالفت کے باوجود اس منصوبے کو جاری رکھے گا، منافی مفادات رکھنے والے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبہ میں حالیہ دو روزہ اسٹرٹیجک مذاکرات بغیر کسی نمایاں پیشرفت کے اختتام پذیر ہوئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے توانائی کے شعبہ میں اسٹرٹیجک مذاکرات میں امریکی وفد کے سربراہ و توانائی کے عالمی امور کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی سفیر کارلوس پاسکل نے مشورہ دیا کہ پاکستان، افغانستان، ترکمانستان اور بھارت کے درمیان (تاپی)گیس پائپ لائن کے منصوبے کو آگے بڑھایا جائے، حالانکہ پاکستان کو اس منصوبے کے تحت افغانستان سے گزرنے والی پائپ لائن کی سیکورٹی اور گیس کی قیمتوں پر تحفظات ہیں۔ امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے تصدیق کی کہ پاک ایران گیس پائپ لائنے منصوبے پر امریکہ کو تحفظات ہیں اور اسٹرٹیجک مذاکرات میں یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے۔
ادھر پاکستانی حکومت کے ایک اعلٰی حکومتی عہدیدار کے مطابق امریکہ کی مخالفت کے باوجود پاکستان ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا منصوبہ ترک نہیں کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں امریکی وفد نے پاکستان سے یہ بھی کہا ہے کہ جب تک توانائی کے شعبے میں اصلاحات نہیں لاتا امریکہ سے بڑ ے پیمانے پر کسی مدد کی توقع نہ رکھے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے اسٹرٹیجک مذاکرات کے اختتام پر امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، توانائی کے عالمی امور کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی سفیر کارلوس پاسکل اور پاکستان کے وزیر برائے پانی و بجلی نوید قمر نے توانائی کے شعبے میں شراکت داری کی توثیق کی۔
اطلاعات کے مطابق کارلوس پاسکل نے کہا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کا کوئی فوری حل نہیں لیکن امریکہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں مدد جاری ر کھے گا۔ توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے اس چوتھے دور میں ان منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا جو امریکہ نے پہلے ہی پاکستان میں شروع کر رکھے ہیں۔ امریکہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے یو ایس ایڈ کے جاری منصوبوں کے تحت 2012ء کے اختتام تک پاکستان کو 900 میگا واٹ بجلی حاصل ہو سکے گی، ان منصوبوں میں تین پن بجلی گھروں سدپارہ، گومل زام اور تربیلا ڈیم کے علاوہ گدو، مظفر گڑھ اور جام شور میں تھرمل بجلی گھروں کی تعمیر اور مرمت شامل ہے، ان منصوبوں سے حاصل ہونیوالی بجلی سے تقریباً ستر لاکھ لوگ مستفید ہوں گے اور ملک میں بجلی کی قلت میں 20 فیصد کمی آئے گی، بجلی کے حصول کے منصوبوں سے لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے جب کہ ڈیموں کی تعمیر سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں بھی اضافہ ہو گا اور یہ پانی زرعی شعبے میں استعمال ہو سکے گا۔
پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور موسم گرما میں بجلی کی طلب اور رسد کا فرق پانچ ہزار میگاواٹ تک بڑھ جاتا ہے۔ حکومت توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پڑوسی ممالک سے گیس و بجلی درآمد کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے اور حال ہی میں تہران میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ایران سے پاکستان کو گیس برآمد کرنے کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 99182
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش